حضور حافظ ملت اور میدان مناظرہ
محمد رضوان احمد مصباحی
جلالۃ العلم حضورحافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مراد آبادی ایک ایسی عظیم شخصیت کا نام ہے کہ جن کے دم قدم سے نہ صرف بر صغیر بلکہ ایک کائنات آپ کے فیض سے مستفیض ہے۔ مبداء فیض نے حضور حافظ ملت کو بے پناہ فضائل و کمالات سے نوازا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ جہاں آپ بیک وقت عالم، فاضل، محدث، مبلغ ، مدرس، مفکر اور محقق تھے وہیں آپ اپنے دور کے ایک عظیم مناظر بھی تھے۔ اگر چہ حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کو مختلف علوم و فنون پر عبور حاصل تھا مگر علم مناظرہ میں آپ کی مہارت کی بات کچھ اور تھی۔
عقائد و نظریات، معمولات اہل سنت اور دیگر دینی مسائل میں کسی سے مناظرہ کرنا کوئی اتنا آسان کام نہیں کہ جو چاہے، جب چاہے اور جہاں چاہے شروع کر دے کیوں کہ مناظرہ کا میدان نہ تو درس و تدریس کی مہارت سے فتح کیا جاسکتا ہے اور نہ محض خطابت اور الفاظ کے زیر و بم سے بلکہ ایک کامیاب مناظر کے لیے ضروری ہے کہ وہ مختلف علوم و فنون پرملکہ تامہ رکھتا ہو- وسیع المطالعہ و قوی الحافظ ہو، ذہین و حاضر دماغ ہو۔ معقولات و منقولات پر مہارت رکھتا ہو، زبان وبیان پر قدرت رکھتا ہو، او مد مقابل کو تحقیقی و الزامی جواب دینے پر قادر ہو اور علم مناظرہ کے بنیادی اصول، شرائط اور آداب و ضوابط سے صحیح طور پر آگاہ ہو۔
ذکر کردہ صفات کے تناظر میں جب ہم حافظ ملت کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو مکمل طور پر حضور حافظ ملت اس کے حامل و مصداق نظر آتے ہیں۔
حضور حافظ ملت نے زمانۂ طالب علمی سے ہی فن مناظرہ میں اپنی مہارت ، محکم گرفت اور قوت استدلال کا مظاہرہ شروع کر دیا تھا ۔ *خودحضورحافظ ملت نے اپنے دور طالب علمی کا واقعہ بیان کرتے ہوئےایک بار فرمایا :__*
"گرمی کے موسم میں ایک بار نانیہال گیا ہوا تھا۔ ایک دن دوپہر کے وقت باغیچہ میں ایک درخت کے سایہ میں بیٹھا تھا گاؤں کے کچھ لوگ ایک مولوی صورت انسان کےساتھ میرے پاس آیا اور کہا:__ کہ مولوی صاحب کہتے ہیں کہ نماز میں امام کے پیچھے مقتدی کے لیے بھی سورۂ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے ورنہ نماز نہ ہوگی ۔
*حضرت حافظ ملت نے ان سے پوچھا:_____ یہ کس کتاب میں لکھا ہوا ہے؟؟؟ ۔*
انہوں نے کہا: _____*”اثم ماجہ”* میں یہ مسئلہ لکھا ہوا ہے ۔
*پھر حضرت نے پوچھا: ___اثم ماجہ”س” ہے یا "ث” سے؟*
تو جواب دیا:____ "ث” سے اثم ماجہ ہے ۔
*پھر حضرت حافظ ملت نے پوچھا :____”ث” سے اثم کے معنی کیا ہیں؟*
تو مولوی صاحب نے جواب دیا:____ "اثم” کے معنی گناہ ہیں ۔
*اب حضرت حافظ ملت نے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا:__* ” مولوی صاحب ہتا رہے ہیں اثم کے معنی گناہ ہیں، تو سورہ فاتحہ امام کے پیچھے پڑھنے کا حکم گناہ کی کتاب میں ہے اور جو حکم گناہ کی کتاب میں ہو وہ ماننے کے لائق ہرگز نہیں ہو سکتا” ۔ مولوی صاحب تو مبہوت ہوگئے اور سب لوگ مطمئن ہوکر چلے گئے۔
*علم غيب پر مناسب حال استدلال:__*
حافظ ملت نے فرمایا کہ اجمیر "دار الخير” قیام کے دوران ایک رئیس جو میرے شناسا تھے اس کے پاس ایک مولوی صاحب پہنچے اور انہیں سمجھایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب نہیں تھا، رئیس صاحب نے فوراً ایک شخص کو میرے پاس بھیجا تاکہ اصل بات واضح ہو جائے ۔ میں پہنچا، گفتگو شروع ہوئی تو ثبوت علم غیب میں میں نے چوتھے پارے کی آیت کریمہ پڑھی : ____*”وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ "*
ترجمہ :___*”اور (اے عام لوگو!)اللہ تمہیں غیب پر مطلع نہیں کرتا البتہ اللہ اپنے رسولوں کو مُنتخب فرمالیتا ہے جنہیں پسند فرماتا ہے "* ( سورہ آل عمران آیت نمبر :١٧٩)
اس کے جواب میں اس شخص نے نویں پارے کی ایک آیت پڑھی۔
*” وَ لَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَا سْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِۚۛ”(الاعراف آیت ١٨٨)*
ترجمہ :_____اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تو یوں ہوتا کہ میں نے بہت بھلائی جمع کرلی ۔
اور کہا چوتھے پارے میں اگر علم غیب کا ثبوت ہے تو نویں پارے میں علم غیب کی نفی ہے ۔ مزید کہا کہ اس طرح نویں پارے کی آیت سے چوتھے پارے کی آیت منسوخ ہوجائے گی۔
یہ سننے کے بعد مجھ پر اس کی جہالت کھل چکی تھی۔ میرا اب اس سے پوچھنا فضول تھا کہ نسخ اخبار کا ہوتا ہے یا احکام کا اس لیے اب اس کی سطح پر اترکر جواب دیا:___ اگر بقول تمہارے نویں پارے کی آیت سے چو تھے پا رے کی آیت منسوخ ہو جائے گی ، تو لو سنو! تیسویں میں خدائے ذوالجلال کا ارشاد ہے:___*”وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍۚ۔”*
( التكویر آیت نمبر : ٢٤)
ترجمہ :__اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں۔
*اس آیت مبارکہ میں بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم غیب کی بات بتانے میں بخیل نہیں اور اس پارے کے بعد تو کوئی پارہ نہیں ہے جس سے آیت منسوخ ہو۔ اس طرح وہ منکر علم غیب رسول خاموش ہو گیا۔*
( حیات حافظ ملت جلد دوم ص … ٤٠٠ تصنیف از:__ علامہ
بدر القادری – ہالینڈ)
محمد رضوان احمد مصباحی
مقیم حال :__ راج گڑھ، جھاپا، نیپال
رکن البرکات ویلفیئر ٹرسٹ ٹھاکر گنج