مدارس اہل سنت اور تخصص فی الفقہ
از قلم:طارق انور مصباحی
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
ایک زمانہ تھا کہ اہل سنت وجماعت کے مدارس میں تخصص فی الفقہ کا مستقل شعبہ نہیں تھا۔ازہر ہند جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں تخصص کا باضابطہ نظم نہ تھا۔فضیلت تک کی انتہائی اعلی تعلیم تھی۔اس کے بعد تخصص کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی تھی۔
ماضی قریب اور عہد حاضر کے مشاہیر مفتیان کرام نے کسی ماہر مفتی کی خدمت میں رہ کر فتوی نویسی کی مشق کی تھی اور افتا کی تربیت پائی تھی۔
ہمارے عہد طالب علمی میں سال 1993 میں جامعہ اشرفیہ میں تخصص فی الفقہ کا شعبہ باضابطہ قائم کیا گیا۔سال 1992کے فارغین مفتی محمود اختر ویشالوی,مفتی ارشاد سہسرامی,مفتی معین اشرفی بھاگلپوری وغیرہم سے شعبہ تخصص فی الفقہ کا آغاز ہوا۔
اس وقت شعبہ تخصص میں داخلہ کی شرط یہ تھی کہ جو اعلی درجہ سے درجہ فضیلت کے سالانہ امتحان میں کامیابی حاصل کریں گے,وہی حضرات شعبہ تخصص کے مجاز ہوں گے۔
اس زمانے میں دیوبند کے فارغین میں مفتی لقب پانے والوں کی کثیر تعداد تھی۔بتایا جاتا ہے کہ دیوبند میں فضیلت کا کورس سات ہی سال کا ہے اور ہمارے یہاں نو سال کا۔
بحمدہ تعالی اب ہمارے مدارس میں بھی تخصص کے شعبے قائم ہوئے اور مفتیوں کی کثیر تعداد ہمارے یہاں بھی نظر آنے لگی ہے۔
اب دیگر تحقیقی شعبہ جات کی طرف بھی توجہ ہو چکی ہے۔جامعہ اشرفیہ ودیگر مدارس میں تخصص فی الادب اور تخصص فی الحدیث کے شعبے بھی قائم ہو چکے ہیں۔
اللہم زد فزد والف بین قلوبنا۔آمین
از قلم:طارق انور مصباحی
جاری کردہ:06:جون 2021
مزید پڑھیں
امام احمد رضا اور عقائد اسلامیہ کی تشریحات
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
احباب اہل سنت کی تشویش اور اس کا حل
سوشل میڈیا اور بہکتے نوجوان