عظمت ہے لا جواب نبوت ہے لاجواب
کاوش فکر؛ شاکر رضا نوری
عظمت ہے لا جواب نبوت ہے لاجواب
سلطانِ بحر و بر کی رسالت ہے لاجواب
اللہ کے حبیب کے دشمن کے واسطے
"تبت یدا” میں دیکھیے عبرت ہے لاجواب
مضطر دلوں کو ملتی ہے تسکین دیکھ کر
میرے رسولِ پاک کی صورت ہے لاجواب
رعنائیِ ارم یہی کہتی ہوئی ملی
اے شہرِ مصطفیٰ تری بہجت ہے لاجواب
ذرے کو آفتاب بناتی ہے منکرو!
مکے مدینے والے کی صحبت ہے لاجواب
مختارِ کل ہیں اور بچھونا چٹائی ہے
واللہ شاہِ دیں کی قناعت ہے لاجواب
اک بار جو بھی پی لے مقدر سنور اٹھے
دیدِ رخِ حضور کا شربت ہے لاجواب
پتھر وہ جسمِ پاک پہ کھا کر دعائیں دیں
اللہ کے حبیب کی خصلت ہے لاجواب
جب سے حضور! آپ کی چشمِ کرم ہوئی
آگے مرے ہر ایک مصیبت ہے؛ لاجواب
کھارا کنواں بھی ہوتا ہے میٹھا اک آن میں
ان کے لعابِ پاک کی برکت ہے لاجواب
رتبہ میں یوں تو اعلیٰ ہیں کل انبیاء مگر
اے شاہِ خوباں آپ کی عظمت ہے لاجواب
سدرہ پہ رک کے طائرِ سدرہ نے یہ کہا
اے میرے شاہ آپ کی سرعت ہے لاجواب
سورج پلٹ کے آیا، قمر بھی ہوا ہے شق
سرکارِ دو جہاں کی اشارت ہے لاجواب
چہرہ چھپا کے چاند ستاروں نے یہ کہا
روئے حبیبِ پاک کی طلعت ہے لاجواب
پاتے ہیں بھیک ان سے شہنشاہِ وقت بھی
سلطانِ بحر و بر کی عنایت ہے لاجواب
جو دید کر لے اس کو ملے مژدۂ ارم
آقا تمہارے در کی زیارت ہے لاجواب
اے کاش پیارے آقا کسی روز یوں کہیں
شاکر! تری لکھی ہوئی مدحت ہے لاجواب
کاوش فکر؛ شاکر رضا نوری الہ آبادی