اہلِ وطن کو یومِ آزادی کی ڈھیروں مبارکباد
از قلم: سبطین رضا مصباحی
آج 15 اگست یومِ آزادی ہے پورا بھارت اپنی آزادی کو اسی دن مناتا ہے اس موقع پر جنگِ آزادی میں حصہ لینے والے مجاہدین کا نام بڑی ہی تعظیم و تکریم سے لیا جاتا ہے ان کے ایثار و قربانی کو عوام کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور ان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں_یہ وہی مجاہدین ہیں جنھوں نے اپنے ملک کے لیے بے شمار قربانیاں پیش کیں_
یہ آزادی انتہائی طویل اور صبر آزما جد و جہد کے بعد حاصل ہوئی، بھارت پر انگریزوں کی حکومت پھر ان کے خلاف جد و جہد آزادی کے آغاز کا جائزہ لیں تو 17ویں صدی میں یورپی تاجر بغرضِ تجارت بھارت آئے انھوں نے اپنی چوکیاں قائم کیں پھر دھیرے دھیرے انہوں نے فوج جمع کرنا شروع کی دیکھتے ہی دیکھتے ایک طاقتور فوج بنالی-
ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے علاقائی راجاؤں کو اپنے زیرِ اثر کرلیا-1757 کی پلاسی کی جنگ اور 1764 کی بکسر جنگ بھارتیوں کی شکست پر ختم ہوئی اس کے بعد انگریز بنگال،بہار،اور اڈیشہ تک پوری طرح قابض ہوگئے بالآخر 18 ویں صدی میں اپنی حکومت قائم کرلی – ملک کی آزادی کی شروعات اس طرح ہوئی کہ ہمارے مجاہدین نے اولا انگریزوں کے خلاف تحریکیں چلائی تختۂ دارپر چڑھے پھانسی کے پھندے کو گلے لگاے قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں اور حصولِ آزادی کی خاطر میدانِ جنگ میں بھی نکل پڑے اور اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں بھی دی_ اس آزادی کے لیے بلا تفریقِ ملت سبھی نے اپنی قربانیاں پیش کیں، مگر بنیادی طور پر آزادی کے ہیرو یہ تھے_
قائدِ جنگِ آزادی حضرت علامہ فضلِ حق خیرآبادی، مولانا فیض احمد بدایونی مولانا کفایت اللہ علی کافی مرادآبادی، سالار انقلاب مولانا سید احمد اللہ مدراسی، سرپرست انقلاب مفتی مظہر کریم دریا بادی، بیگم حضرت محل، اشفاق اللہ خاں، بہادر شاہ ظفر وغیرہ جیسے لوگ تھے_ آزادی کے اس دن سے اہلِ وطن کو یہی پیغامِ عام ہے کہ سبھی لوگ مل جل کر رہے اپنے ملک میں اتحاد و یک جہتی کو برقرار رکھے اور نسل نو کو ان کی قربانیوں سے روشناس کرائیں- اور فخر سے سب کہیں ہمیں بھارتی ہونے پر فخر ہے_ یومِ آزادی مبارک ہو__!!
از قلم: سبطین رضا مصباحی
کشن گنج بہار