ہر شخص قابل اعتماد نہیں ہوتا
طارق انور مصباحی
کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی ظالم وجابر شخص کسی پر مہربان ہو جاتا ہے اور کبھی شریف وکریم انسان کسی پر ظلم وستم کرتا ہے۔
ظالم وجابر شخص نے جس کے ساتھ حسن سلوک کیا ہو,وہ اسے اچھا انسان کہتا ہے اور دوسرے لوگ اسے ظالم وجابر کہتے ہیں۔
اسی طرح بلند کردار وخوش اخلاق شخص نے جس کے ساتھ ظلم وستم کیا ہو,وہ اسے برا انسان کہتا ہے اور دوسرے لوگ اسے شریف وکریم کہتے ہیں۔
ایسے معاملات میں دونوں فریق صحیح کہتے ہیں۔ہر ایک فریق اپنا تجربہ اور اپنے ساتھ درپیش معاملہ کے اعتبار سے اپنی رائے پیش کرتا ہے۔
یہ بات بہت مشہور ہے کہ کورٹ میں وکیل اپنے کلائنٹ کے فریق مخالف سے گٹھ جوڑ کر لیتا ہے اور اپنا کیس ہار جاتا ہے۔وکالت ایک پیشہ ہے۔جب فریق مخالف سے اچھی رقم مل رہی ہو تو بعض وکیل رقم کو ترجیح دیتے ہیں۔تمام وکیل ایسے نہیں ہوتے,لیکن بہت سے ایسے بھی ہوتے ہیں,لہذا مؤکل کو وکیلوں کے طرز عمل پر بھی غور وفکر کرنا چاہئے,ورنہ رقم بھی برباد ہو گی اور مقدمہ میں بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
اسی طرح بعض ڈاکٹر وحکیم بھی کسی سبب سے کسی مریض کو غلط دوا دیتے ہیں۔چالاکی یہ کرتے ہیں کہ جس مرض کے علاج کے واسطے مریض علاج کراتا ہے,اس مرض کی صحیح دوا دیتے ہیں اور ساتھ میں کوئی ایسی دوا دیتے ہیں جس سے کوئی دوسرا مرض پیدا ہو جاتا ہے۔عام طور پر مذہبی عداوت کے سبب ایسا حادثہ درپیش ہوتا ہے۔تاریخی واقعات بھی اس کی شہادت دیتے ہیں۔
قارئین سے عرض ہے کہ دوست,وکیل اور ڈاکٹر وحکیم کے انتخاب میں عقل وخرد کو استعمال کریں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:02:اپریل 2022