برصغیر میں اہل سنت کو بریلوی کیوں کہا جاتا ہے؟
از قلم: طارق انور مصباحی
سوال:برصغیر میں اہل سنت وجماعت کو بریلوی کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب:برصغیرمیں اہل سنت وجماعت کو بریلوی کے لقب سے ملقب کیا جاتا ہے۔ اسی طرح چوتھی صدی ہجری سے اہل سنت وجماعت کو اشعری اور ماتریدی کہا جاتا ہے۔
امام ابوالحسن اشعری اور امام ابومنصور ماتریدی علیہما الرحمۃوالرضوان مذہب اہل سنت وجماعت کے عظیم رہنما اورقائد ہیں۔انہیں دونوں ائمہ کرام کی نسبت سے اہل سنت وجماعت کو اشعری وماتریدی کہا جاتا ہے۔عہد ماضی سے ایسی رسم چلی آرہی ہے۔
حضرت امام ابوالحسن اشعری، صحابی رسول حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نسل سے ہیں،اسی لیے آپ کواشعری کہا جاتا ہے۔ آپ کی نسبت سے آپ کے متبعین کو بھی اشعری کہا جانے لگا۔حضرت ابومنصورماتریدی قدس سرہ العزیزکے گاؤں کا نام ”ماترید“ تھا۔اسی نسبت سے آپ کوماتریدی کہا جاتا ہے،پھر آپ کی نسبت سے آپ کے متبعین کو ماتریدی کہا جانے لگا۔
حضرات ائمہ مجتہدین کی نسبت سے حنفی ومالکی،شافعی وحنبلی کہا جاتا ہے،اورمشائخ طریقت کی نسبت سے قادری وچشتی،نقشبندی وسہروردی کہا جاتا ہے۔
اسی طرح ماضی قریب میں مذہب اہل سنت وجماعت کے عظیم قائداعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری علیہ الرحمۃوالرضوان بریلی شریف (یوپی)کے باشندہ تھے۔آپ کو اپنے وطن کی نسبت سے بریلوی کہا جاتا ہے،پھر برصغیرمیں آپ کی نسبت سے اہل سنت وجماعت کو بھی بریلوی کہا جانے لگا۔مسلمانوں کے درمیان یہ قدیم رسم ورواج ہے۔
اہل سنت وجماعت کوماتریدی واشعری کیوں کہاگیا؟
(1) صدرالشریعہ بخاری (م747ھ)نے رقم فرمایا:(اَہلُ السُّنَّۃِ وَالجَمَاعَۃِ وہم الذین طریقتہم طریقۃ الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم و اصحابہ دون اہل البدع) (التوضیح مع التلویح:جلددوم:ص46-دارالکتب العلمیہ بیروت)
ترجمہ:اہل سنت وجماعت وہ حضرات ہیں جن کا طریقہ حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اوران کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا طریقہ ہے،نہ کہ اہل بدعت کا طریقہ۔
(2)علامہ سید مرتضیٰ حسینی زبیدی بلگرامی(1205-1145ھ) نے رقم فرمایا:
(قال الخیالی فی حاشیتہ علٰی شرح العقائد-الاشاعرۃ ہم اہل السنۃ والجماعۃ-وہذا ہو المشہور فی دیار خراسان والعراق والشام واکثر الاقطار-وفی دیار ما وراء النہر یطلق ذلک علی الماتریدیۃ اصحاب الامام ابی منصور)
(اتحاف السادۃ المتقین شرح احیاء علوم الدین: جلددوم:ص6-دارالفکربیروت)
ترجمہ:علامہ خیالی نے شرح عقائد کے حاشیہ میں فرمایا کہ اشاعرہ (امام اشعری کے متبعین)اہل سنت وجماعت ہیں۔خراسان کے علاقوں،عراق وشام اوراکثر علاقوں میں یہی اصطلاح مشہور ہے، اور ماوراء النہر (وسط ایشیا)کے علاقوں میں اہل سنت کا اطلاق ماتریدیہ،امام ابومنصور ماتریدی کے متبعین پرہوتا ہے۔
علامہ سعدالدین تفتازانی شافعی (792-722ھ)نے رقم فرمایا:
(3)(والمشہورمن اہل السنۃ فی دیارخراسان والعراق والشام واکثر الاقطارہم الاشاعرۃ اصحاب ابی الحسن علی بن اسماعیل بن اسحٰق بن سالم بن اسماعیل بن عبد اللّٰہ بن بلال بن ابی بردۃ بن ابی موسی الاشعری صاحب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم-اَوَّلُ مَن خَالَفَ اَبَا عَلِیِّ الجُبَّاءِیِّ وَرَجَعَ عَن مَذہَبِہٖ اِلَی السُّنَّۃِ ای طریقۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم والجماعۃ ای طریقۃ الصحابۃ۔
وفی دیار ما وراء النہر الماتریدیۃ اصحاب ابی منصور الماتریدی تلمیذ ابی نصر العیاض تلمیذ ابی بکر الجرجانی صاحب سلیمان الجرجانی تلمیذ محمد بن حسن الشیبانی رحمہ اللّٰہ-وماترید من قری سمرقند)(شرح المقاصد: جلدپنجم:ص 231-عالم الکتب بیروت)
ترجمہ:خراسان کے علاقوں میں اورعراق وشام اوراکثر علاقوں میں اشاعر ہ،امام ابو الحسن علی بن اسماعیل بن اسحاق بن سالم بن اسماعیل بن عبد اللہ بن بلال بن ابی بردہ بن ابو موسیٰ اشعری صحابی رسول(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)کے متبعین، اہل سنت (کے لقب)سے مشہور ہیں۔یہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ابوعلی جبائی کی مخالفت کی اور جبائی کے مذہب (مذہب اعتزال)سے واپس سنت یعنی حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے طریقہ اور جماعت یعنی جماعت صحابہ کے طریقہ کی طرف آئے۔
ماوراء النہر (وسط ایشیا)کے علاقوں میں ماتریدیہ، امام ابومنصورماتریدی،تلمیذفقیہ ابونصر عیاض تلمیذفقیہ ابوبکر جرجانی صاحب سلیمان جرجانی تلمیذامام محمد بن حسن شیبانی علیہ الرحمۃ والرضوان کے متبعین،اہل سنت (کے لقب)سے مشہور ہیں۔ماترید سمرقند کی بستیوں میں سے ایک گاؤں ہے۔
(4)علامہ شمس الدین احمدبن موسیٰ خیالی(م870ھ)نے رقم فرمایا:((قولہ سموا اہل السنۃ والجماعۃ)وہم الاشاعرۃ ہذا ہوالمشہور فی دیار خراسان والعراق والشام واکثرالا قطار-وفی دیار ما وراء النہراہل السنۃ والجماعۃ ہم الماتریدیۃ اصحاب ابی منصور الماتریدی-وما ترید قریۃٌ من قری سمرقند)(حاشیۃ الخیالی علیٰ شرح العقائد: ص19-مکتبہ حقانیہ پشاور)
ترجمہ: اہل سنت وجماعت،اشاعرہ (امام اشعری کے متبعین) ہیں۔خراسان کے علاقوں،عراق وشام اوراکثر علاقوں میں یہی اصطلاح مشہور ہے، اور ماوراء النہر (وسط ایشیا) کے علاقوں میں اہل سنت وجماعت، ماتریدیہ،امام ابومنصور ماتریدی کے متبعین ہیں۔ماترید، سمرقند کی بستیوں میں سے ایک گاؤں ہے۔
توضیح:منقولہ بالا عبارتوں سے واضح ہوگیا کہ عہد ماضی میں مختلف علاقوں میں اہل سنت وجماعت کومختلف القاب سے یاد کیا جاتا تھا۔آج بھی اہل سنت وجماعت کواشاعرہ اورماتریدیہ کہا جاتا ہے۔ حنفی حضرات خود کوماتریدی کہتے ہیں۔
امام اہل سنت حضرت ابومنصور ماتریدی (333-238ھ)باب فقہیات میں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقلد ہیں۔ امام اہل سنت حضرت ابوالحسن اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ (324-260ھ)باب فقہیات میں حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقلد ہیں۔ان دونوں حضرات نے ائمہ مجتہدین کے بیان کردہ عقائد کی روشنی میں اپنے عہد کے بدمذہب فرقوں کے جوابات دئیے اور عقائد اہل سنت کی تشریح فرمائی۔
(5)علامہ سید مرتضیٰ حسینی زبیدی بلگرامی(1205-1145ھ) نے رقم فرمایا:
:(ہذہ المسائل التی تلقاہا الامامان الاشعری والماتریدی ہی اصول الائمۃ رحمہم اللّٰہ تَعَالٰی فالاشعری بَنٰی کُتُبَہ عَلٰی مسائل من مذہب الامامین مالک والشافعی-اخذ ذٰلک بوسائط فَاَیَّدَہَا وَہَذَّبَہَا-والماتریدی کذلک اَخَذَہَا من نصوص الامام ابی حنیفۃ وہی فی خمسۃ کُتُبٍ(۱)الفقہ الاکبر(۲)والرسالۃ(۳)والفقہ الا بسط(۴)وکتاب العلم والمتعلم(۵)والوصیۃ)
(اتحاف السادۃ المتقین شرح احیاء علوم الدین: جلددوم:ص13-دارالفکر بیروت)
ترجمہ:یہ مسائل جن کو دونوں ائمہ کرام،امام اشعری وامام ماتریدی نے اختیارفرمایا، وہ حضرات ائمہ مجتہدین علیہم الرحمۃوالرضوان کے بیان کردہ اصول ہیں،پس حضرت امام ابوالحسن اشعری نے حضرت امام مالک اورحضرت امام شافعی علیہما الرحمۃوالرضوان کے مذہب کے مسائل پر اپنی کتابوں کی بنیادرکھی۔انہوں نے ان مسائل کو چند مشائخ کے واسطہ سے حاصل کیا،پھر ان کو (دلائل سے)قوی کیا اور انہیں سنوارا۔
اسی طرح حضرت امام ابومنصور ماتریدی نے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ والرضوان کے بیان کردہ مسائل سے انہیں اخذکیا۔یہ مسائل پانچ کتابوں،فقہ اکبر، رسالہ، فقہ ابسط،کتا ب العلم والمتعلم اور وصیت میں ہیں۔
اشاعرہ کے لقب سے ملقب ہونے کا سبب:
امام تاج الدین سبکی شافعی (771-727ھ) نے رقم فرمایا:(قَالَ المَآ یُرقِیُّ: وَلَم یَکُن اَبُو الحَسَنِ اَوَّلَ مُتَکَلِّمٍ بِلِسَانِ اَہلِ السُّنَّۃِ-اِنَّمَا جَرٰی عَلٰی سُنَنِ غَیرِہٖ وَعَلٰی نُصرَۃِ مَذہَبٍ مَعرُوفٍ-فَزَادَ المَذہَبَ حُجَّۃً وَبَیَانًا-وَلَم یَبتَدِع مَقَالَۃً اِختَرَعَہَا وَلَا مَذہَبًا اِنفَرَدَ بِہٖ-اَلَا تَرٰی،اَنَّ مَذہَبَ اَہلِ المَدِینَۃِ نُسِبَ اِلٰی مَالِکٍ-وَمَن کَانَ عَلٰی مَذہَبِ اَہلِ المَدِینَۃِ،یُقَالُ لَہٗ مَالِکِیٌّ- وَمَالِکٌ اِنَّمَا جَرٰی عَلٰی سُنَنِ مَن کَانَ قَبلَہٗ،وَکَانَ کَثِیرَالاِتِّبَاعِ لَہُم،اِلَّا اَنَّہٗ لَمَّا زَادَ المَذہَبَ بَیَانًا وَبَسطًا،عُزِیَ اِلَیہِ-کَذٰلِکَ اَبُوالحَسَنِ الاَشعَرِیِّ-لَا فَرقَ، لَیسَ لَہٗ فِی مَذہَبِ السَّلَفِ اَکثَرُ مِن بَسطِہٖ وَ شَرحِہٖ وَتَوَالِیفِہٖ فِی نُصرَتِہٖ)
(طبقات الشافعیۃ الکبریٰ جلدسوم: ص367 – داراحیاء الکتب العربیۃ بیرو ت)
ترجمہ:امام ابو الحسن اشعری (324-260ھ) مذہب اہل سنت کی تشریح کر نے والے پہلے متکلم نہ تھے،بلکہ وہ اپنے اسلاف کے طریقہ پر چلے اور مذہب مشہور(مذہب اہل سنت وجماعت) کی مدد پر رہے،پس انہوں نے مذہب میں حجت اور توضیح کا اضافہ کیا،اور اپنی جانب سے کوئی اختراعی بات نہ لائے،اور نہ کوئی جداگانہ مذہب۔کیا تجھے معلوم نہیں ہے کہ اہل مدینہ کا مذہب امام مالک کی طرف منسوب ہوا، اور جو اہل مدینہ کے مذہب پر ہو، اسے مالکی کہا جا تاہے۔
حضرت امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اسلاف کے طریقے پر چلے،اور وہ اسلاف کرام کی خوب پیروی کر نے والے تھے، لیکن جب انہوں نے مذہب میں تو ضیح وتشریح کا اضافہ کیا تو مذہب ان کی طرف منسوب ہو گیا۔ایسے ہی امام ابوالحسن اشعری علیہ الرحمۃوالرضوان۔ (دونوں ائمہ کے مابین)کچھ فرق نہیں۔مذہب اسلاف کے بارے میں امام اشعری کی تشریح وتوضیح اور مذہب کی نصرت میں تالیفات،امام مالک (179-93ھ) سے زیادہ نہیں۔
توضیح:حضرت امام مالک علیہ الرحمۃ والرضوان کی طرح امام ابوالحسن اشعری قدس سرہ نے بھی مذہب اہل سنت کی عظیم خدمات سرانجام دیں،جس کے سبب مذہب اہل سنت کومذہب اشعری اوراہل سنت و جماعت کو اشاعرہ کہاجانے لگا۔
حضرت امام ابومنصور ماتریدی (238-333ھ)کی نسبت سے مذہب اہل سنت وجماعت کو ماتریدی مذہب اور ان کے متبعین کوماتریدی کہا جانے لگا۔
امام ابوالحسن اشعری و امام ابومنصورماتریدی قدست اسرارہما کی طرح امام اہل سنت اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی زندگی بھر مذہب اہل سنت کی خدمت سر انجا م دیتے رہے، پس برصغیر میں مسلک اہل سنت ان کی طرف منسوب ہو گیا۔انہیں کی نسبت سے اہل سنت وجماعت کو ”بریلوی“کہا جاتا ہے۔
بریلوی کا لقب اہل سنت وجماعت کے لیے ایک شناختی لفظ ہے،کیوں کہ برصغیرمیں بدمذہب فرقے بھی خودکواہل سنت کہتے ہیں۔
بھارت کے بدمذہب فرقوں میں وہابی فرقہ بھی خود کواہل سنت وجماعت کہتا ہے۔ وہابی فرقہ میں بہت سے لوگ غیر مقلد ہیں۔ان کو اہل حدیث اورسلفی کہا جاتا ہے۔ وہابی فرقہ میں بہت سے لوگ مقلد ہیں۔ان کو دیوبندی کہا جاتا ہے۔ چوں کہ دیوبندی لوگ بھی خود کو سنی حنفی کہتے ہیں،اس لیے اہل سنت وجماعت کوسنی بریلوی کہا جاتا ہے۔
دیوبندیوں کے بہت سے عقائد غلط ہیں جو ان کی کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں۔
ان میں سے چندغلط عقائد مندرجہ ذیل ہیں۔
(1)اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے،بلکہ اللہ تعالیٰ سے ایسا ہوچکا۔معاذ اللہ تعالیٰ
(فتویٰ رشید احمد گنگوہی،اسکات المعتدی،تقدیس القدیر)
(2)حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آخری نبی نہیں،بلکہ آج بھی کوئی جدید نبی آ جائیں تو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔(تحذیرالناس-از:قاسم نانوتوی)
(3)شیطان کا علم حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے زیادہ ہے۔معاذ اللہ تعالیٰ
(براہین قاطعہ-از:خلیل احمد انبیٹھوی )
(4)حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا علم پاک بچوں،پاگلوں اور حیوانا ت کے علم کی طرح ہے۔معاذاللہ تعالیٰ(حفظ الایمان -از:اشرف علی تھانوی)
مذکورہ بالاعقائدکے علاوہ بھی دیوبندیوں کے بہت سے غلط عقائدہیں جوان کے پیشواؤں کی کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں۔اس قسم کے بہت سے عقائد کو حضورحافظ ملت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی کتاب ”عقائدعلمائے دیوبند“میں نقل فرمایا ہے۔
چوں کہ دیوبندی لوگ بھی خود کوسنی حنفی لکھتے ہیں،اس لیے برصغیر میں فرق وامتیا کے لیے سنی حضرات خود کوسنی بریلوی کہتے ہیں۔
سنی بریلوی حضرات اسی مذہب کو مانتے ہیں جو عہد رسالت سے سلسلہ بہ سلسلہ منتقل ہوکر ہم تک پہنچا۔ ہم کسی نئے مذہب کونہ جانتے ہیں، نہ مانتے ہیں۔ہمارے تمام عقائد وہی ہیں جوعہد رسالت سے متواتر ومتوارث ہیں۔
از قلم: طارق انور مصباحی
جاری کردہ:
یکم محرم الحرام 1443 ،مطابق 09:اگست 2021