سوشل میڈیا کا استعمال
مسرور احمد قادری
اکثر لوگ شوشل میڈیا پر اس طرح گھٹیا اور غلیظ اسٹیٹس و اسٹوریز لگاتے ہیں کہ انہیں Mute نہیں بلکہ Block کرنے کا دل کرتا ہے۔۔۔
یارو سوشل میڈیا بھی ایک نعمت ہے اسے ہمیں اپنے دین و ملت کے فلاح کی خاطر استعمال میں لانا ہے مگر ہم میں بہت سے لوگ اس نعمت کا غلط استعمال کرتے ہیں اور کر رہے ہیں
چاہیے تو یہ تھا کہ ہر شخص مذہب اسلام کے دفاع میں تیار شدہ لیٹریچر کو اپنے اپنے اکاؤنٹ اور اسٹیٹس و اسٹوریز سے فروغ دیتا تاکہ جو اغیار سوشل میڈیا پر زہر اگلتے رہتے ہیں ان کو منہ توڑ جواب ملتا۔۔۔
چھوٹی چھوٹی تقاریر کی کلپیں لگائی جاتی، جن تصویروں میں احادیث رسول، اقوال صحابہ و تابعین، اقوالِ اولیاء و صوفیا لکھے ہوتے ان کو نشر کیا جاتا۔۔۔۔
لیکن ہم میں اکثر سوشل میڈیا پر ناچ گانا، فحش ویڈیوز، تصویریں، کمیڈیاں اور تماشوں کی نشر و اشاعت میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔
وہ اس لئے کہ ان کے اندر حساسیت نام کی چیز نہیں ہے وہ دین کی باتیں دوسروں تک پہوچانا نہیں چاہتے ان کے قلب سے اللہ و رسول کا خوف نکل گیا ہے اس لیے وہ ان خرافات میں مبتلا ہیں۔۔۔۔
آج آپ جس چیز کو فروغ دے رہے ہیں عنقریب وہ آپ کو بڑے نقصان سے دوچار کر دی گی آپ کے نامۂ اعمال میں گناہوں کی لمبی فہرست تیار ہو رہی ہے۔۔۔۔۔
فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نے اسلام میں کوئی اچھا کام جاری کیا اور اُس کے بعد اُس پر عمل کیا گیا تو اسے اس پر عمل کرنے والوں کی طرح اَجْر ملے گا اورعمل کرنے والوں کے اَجْر و ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی اور جس نے اسلام میں کوئی بُرا طریقہ نکالااور اُس کے بعد اُس پرعمل کیا گیا تو اسے اس پر عمل کرنے والوں کی مانند گناہ ملے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہوں میں بھی کوئی کمی نہ کی جائے گی۔( مسلم،ص394،حدیث:2351)
اس سے معلوم ہوا کہ ہمیں وہ کام ایجاد کرنا ہے جو ہماری کامیابی کا سبب بنیں اُن چیزوں کی اشاعت کرنی ہے جو اللہ و رسول کی رضا کا سبب ہو جو فروغِ اسلام میں مددگار ثابت ہوں جن سے ملت و معاشرے کو فائدہ پہنچے اور ایسے کاموں کو فروغ دینے سے بچنا ہے جن سے ہمارے مذہب و ملت اور ہماری تعلیم و تربیت کو غیر لوگ حقارت کی نگاہ سے دیکھیں اور ہمیں شرمندگی اٹھانی پڑے۔۔۔
یاد رہے سوشل میڈیا ہو یا اور کوئی جگہ ہمیں لہو لعب، فحاشی وعریانی اور بے حیائی کا مظاہرہ نہیں کرنا ہے بلکہ ہم جہاں بھی رہیں مذہب اسلام کے داعی بن کر رہیں جب ہمیں کوئی دیکھے تو یہ کہہ سکے ہاں! اس کے اخلاق و عادات سے شعار اسلام جھلک رہا ہے اس کے اوصاف سے تعلیماتِ اسلام کی خوشبوئیں پھوٹ رہی ہیں۔۔۔۔
فرمایا نبی کریم ﷺ نے جو شخص اللہ تعالیٰ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ اچھی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔۔۔۔
دیکھا آپ نے حضور نے اچھی باتوں کو بیان کرنے کی ان کو دوسروں تک پہنچانے کی ترغیب دی ہے اگر ہم یہ نہیں کر رہے ہمارے منہ سے بری ہی بات نکلتی ہے تو بہتر ہے کہ ہم خاموش رہیں تاکہ نامۂ اعمال میں گناہوں کا اضافہ تو نا ہو۔۔۔۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر جو کہ موجودہ دور میں دینِ اسلام اور پیغمبرِ اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے میں کافی اہم ثابت ہو رہا ہے ہمیں چاہیے اچھی باتوں کو اور حضور کی تعلیمات کو فروغ دیں اگر ہم ایسا نہیں کر پا رہے تو بہتر ہے کہ سوشل میڈیا ترک کر دیں جو چیز بھی اللہ اور رسول کی ناراضگی کا باعث ہو ہمارے مستقبل کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے میں کار آمد ثابت ہو اس چیز کو شریعتِ اسلامیہ قطعاً استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔۔۔۔
خدا کے واسطے ناچ گانا، ڈرامے، فحش تصاویریں اور بے حیائی کو عام کرنے والی تمام چیزوں کو نا دیکھیں اور نا اس کو دوسروں تک پہنچائیں تاکہ بروز قیامت اللہ تعالیٰ کے سامنے یہ گندے کام ہماری ذلت و رسوائی کا سبب نا ہوں اور ہم آخرت کے دائمی عذاب سے محفوظ رہیں۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نیک کام جاری کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم