غیر عالم مقررین کا اضافہ جماعت اہلِ سنت کے لیے تشویش ناک ہے
احقرالعباد:محمد ابوذرغفاری چشتی مصباحی
آج کے اس پرفتن دور میں جماعت اہلِ سنت جن وجوہات و علل کی بنا پر روز بروز زوال و پستی کی طرف گامزن ہے، ان میں سے ایک بڑی وجہ بے علم و مسخرہ مقررین کا اضافہ ہے۔
افسوس! ایک طرف تو فرقہاۓ باطلہ ہمارے عقائد و معمولات پر بےسر و پا اعتراضات کی بوچھار کررہے ہیں، مختلف طرق و وسائل سے ان غیر عالم مقررین کا اضافہ جماعت اہلِ سنت کے لیے تشویش ناک ہے! !!
ے باطل عقائد و نظریات کی تبلیغ و اشاعت میں منہمک ہیں، ہماری بھولی بھالی عوام کو اپنے دام فریب میں پھنسانے کی انتھک کوششیں کر رہے ہیں، بلکہ وہ اس معاملے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوچکے ہیں۔ اور ہم ہیں کہ علم و فن کے معادن و مخازن کو چھوڑ کر نقلی القابات و ابیات سے مزین، مسخرہ، ڈرامے باز، جھوٹی داستانیں سنانے والے اور قوم کا مال نہایت بے دردی سے ہڑپ کر جانے والے پیشہ ور غیر عالم مقررین کو اسٹیجوں کی زینت بنانا شروع کردیا ہے، بلکہ اب تو معاملہ اس نازک صورتحال تک پہنچ گیا ہے کہ ان جیسے مدعیان علم و دانش کو "اعلیٰ حضرت” ، "مفتی اعظم ہند” وغیرہا جیسے قیمتی ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا جانے لگا ہے۔
میری نظر میں کئی ایسی شخصیات ہیں جو محض حافظ ہیں، لیکن اسٹیج کی دنیا میں علامہ و فہامہ کے بابرکت لقب سے مشہور و معروف ہیں۔ اس کا غلط اثر عوام پر یہ پڑتا ہے کہ وہ ان ہی کو مرجع علوم اسلامیہ سمجھ بیٹھتی ہے اور عقائد و مسائل میں ان کی طرف رجوع کرتی ہے، لیکن جب ان کی طرف سے تشفی بخش جواب نہیں مل پاتا، تو عوام غلط عقائد و نظریات کی شکار ہو کر ضلالت و گم راہی کے دلدل میں پھنس جاتی ہے۔
بلاشبہ اعتراض ان کے زینت اسٹیج یا رونق اسٹیج ہونے پر نہیں، بلکہ اعتراض ان کی اس نام و نمود والی حیثیت پر ہے جس کا پُر جوش نعروں اور جھوٹے القاب و ابیات کے ساتھ اسٹیجوں میں استقبال کیا جاتا ہے۔ کیا یہ "وَضْعُ الشَّیْءِ فِي غَيْرِ مَحَلِّہٖ” نہیں ہے، جس کا معرَّف ظلم ہے؟؟؟
میں یہ نہیں کہتا کہ سارے مقررین کا حال ایسا ہی ہے۔ لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں ہے کہ روز بروز پیشہ ور واعظین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس لیے میں علماے اہلِ سنت کی بارگاہ میں مؤدبانہ گزارش کروں گا کہ لچھے دار اور لطیفہ گو خطیبوں کا بائیکاٹ کرکے یہ مناصب عظیمہ ان کے اصل حق داروں کو عطا کریں، تاکہ اہلِ سنت کا مستقبل تابناک اور روشن ہو سکے۔
میری اس تحریر سے جماعت اہلِ سنت کی تذلیل یا کسی خاص شخصیت پر تنقید قطعاً مقصود نہیں۔ بلکہ جماعت حق اہلِ سنت کی زبوں حالی اور زوال و انحطاط کو دیکھتے ہوئے میرا ایک ذاتی مشورہ ہے۔ تاہم اگر اس تحریر سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو توالله تعالٰی کے واسطے درگزر فرمائیں۔