ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
زندگی کیا ہے؟
یقیناً زندگی کی حقیقت سوائے مختصر سے قصے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔۔۔۔
اسی مختصر قصے میں بعضوں نے وہ کارہاۓ نمایاں انجام دیئے ہیں جن کا نام رہتی دنیا تک لیا جائے گا۔۔۔۔
تو کیوں نا ہم بھی اس مختصر سی زندگی کو قیمتی سرمایہ سمجھتے ہوئے بہترین طریقے سے گزاریں۔۔۔۔۔
یاد رہے زندگی ایک فن ہے ہم جس طرح چاہیں زندگی کے لمحات کو گنوا دیں۔۔۔۔
ہم زندگی کو اپنے طریقے سے گزارتے ہیں۔۔۔۔۔
ہم میں سے کوئی دنیا حاصل کرنے میں اپنے ایام کو گزار کر چلا جاتا ہے تو کوئی فضول لہو لعب میں، تو کوئی بے مقصد منزلوں کے حصول کی خاطر اپنی زندگی کے قیمتی اوقات کو ضائع کر دیتا ہے۔۔۔!
لیکن قابلِ مبارکباد ہوتے ہیں وہ لوگ جو زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے اسے بہترین طریقے سے گزارتے ہیں
جن کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک عظیم مقصد کے لئے پیدا فرمایا ہے تو وہ لوگ فقط اسی مقصد کو اپنا ہدف بنا کر اس کے حصول میں شب و روز لگے رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
اور ہمارا پہلا مقصد صرف اللہ عزوجل کی رضا حاصل کرنا ہے اس کی عبادت و ریاضت میں زندگی خرچ کرنی ہے اس کے بتائے ہوئے اصولوں کو زندگی کے شب و روز میں نافذ کرنا ہے رب العالمین کے خوف سے زندگی کو مزین کرنا ہے اس کے نیک بندوں کی صحبت اختیار کرکے زندگی کی تلخیوں کو دور کرنا اور لطف و سکون حاصل کرنے میں ہمہ وقت کوشاں رہنا ہے۔۔۔۔
پھر ہمیں علم دین و عصری علوم سے لیس ہو کر اپنے آپ کو اپنی ملت کو اور اپنے معاشرے کے لوگوں کو عزت و سرخروئی کے جانب رواں دواں رکھنا ہے۔۔۔۔
یاد رہے زندگی سب گزارتے ہیں لیکن حقیقی معنوں میں بہترین طریقے سے وہی زندگی گزارتے ہیں جو اپنی اور اپنی ملت و معاشرے کی فلاح و بہبود کی خاطر بے چین رہتے ہیں۔۔۔
اور پھر جب ایسے لوگ اس دارفانی سے داربقا کی جانب رخصت ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی رحمتیں انہیں اپنے سائے میں لے لیتی ہیں فرشتے بڑھ کر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور حور و غلماں استقبال کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔۔۔۔
پھر ایسے لوگوں کی روحیں بھی پرسکون اور مطمئن رہتی ہیں…..
تو کیوں نا ہم بھی زندگی کے مختصر قصے میں اپنی ملت و معاشرے کے لئے کچھ کام سر انجام دے جائیں اور یہ عزم کریں کہ علم دین سے آشنا ہو کر مذہب اسلام کی سربلندی کی خاطر زندگی کے نشیب و فراز کو طے کرنا ہے۔۔۔
مذہب اسلام پر ہونے والے ہر اعتراضات، غلط تشبیہات اور تشدد کا اپنے علم و عمل کے ذریعے حسن اخلاق کے ذریعے عادت و کردار کے توسط سے اور دلائل و براہین کے ذریعے جواب دینا ہے اور اپنے دین کی صحیح تصویر پورے عالم کے سامنے دکھانی اور بیان کرنی ہے…..
اس لئے ہم اپنے وجود میں احساس کی شمع روشن کریں یقیں محکم، عمل پیہم کے ساتھ میدان عمل کو فتح کرنے کی جد وجہد کریں۔۔۔
بے حسی کی چادر اتار پھینکیں اور سچے عزم و ہمت کے ساتھ جس طرح بھی ہو سکے ملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔۔۔۔۔
” ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ"
خاک پائے غوثِ اعظم و اسلاف اہلسنت
مسرور احمد قادری