شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

Table of Contents

شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
از : عمران رضا عطاری مدنی
مرکزی جامعة المدينه ناگپور ھند
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

خلیفہ اول، جانشین محبوب رب قدیر، امیر المؤمنین، عاشقِ اکبر حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی الله تعالی عنہ کا نام عبد اللہ، والد کا نام قحافہ ہے، آپ کا تعلق عرب کے مشہور قبیلہ قریش سے ہے۔ صدیق و عتیق آپ کے القاب ہیں، زمانۂ جاہلیت میں بھی آپ رضی اللہ عنہ ہمیشہ سچ بولتے تھے، اسی وجہ سے آپ کو اس زمانے میں بھی صدیق کہا جاتا تھا، یہ بھی بیان کیا گیا کہ حضورﷺ کی تصدیق کی بنا پر آپ کو صدیق کہا جانے لگا۔
حضور ﷺ کی ولادت کے چھ ماہ بعد آپ رضی اللہ عنہ کی مکہ مکرمہ میں ولادت ہوئی۔
جب سے اسلام لائے تاحیات سفر و حضر میں حضور ﷺ کے ساتھ رہے، حتی کہ بعد وفات حضور ﷺ کے ساتھ ہی آرام فرما ہیں اور کل قیامت میں بھی حضور ﷺ کے ساتھ اٹھیں گے۔
غار ثور میں جس سانپ نے ڈنک مارا تھا اسی کے زہر عود کرنے کی بنا پر آپ رضی اللہ عنہ کا 22 جمادی الاخری 13 ہجری بروز منگل کو وصال ہوا (حوالہ : تاریخ الخلفاء)

علامہ حسن رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
ہے یارِ غار محبوبِ خدا صدیق اکبر کا

رُسل اور انبیاء کے بعد جو افضل ہو عالم سے
یہ عالم میں ہے کس کا مرتبہ صدیق اکبر کا

خدا اِکرام فرماتا ہے اَ تْقٰی کہہ کے قرآں میں
کریں پھر کیوں نہ اِکرام اَ تْقِیَا صدیق اکبر کا

(شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ)

فضائل ایک نظر میں :

سب سے پہلے مردوں میں ایمان آپ نے قبول فرمایا۔ مسلمانوں کے سب سے پہلے خلیفہ آپ ہیں ، انبیاے کرام کے بعد مخلوق میں سب سے افضل آپ کی ذات پاک ہے، آپ کی شہزادی نبی اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں ، آپ سفر و حضر میں ہمیشہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ رہے حتی کہ رسول اللہﷺ نے ہجرت میں آپ کو ساتھ رکھا۔ قیامت کے دن آپ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ محشر میں تشریف لائیں گے، کئی مرتبہ نبی اکرم ﷺ پر اپنا پورا مال آپ نے خرچ فرمادیا ۔ آپ سب سے زیادہ سچ بولنے والے تھے، زمانہ جاہلیت میں بھی کبھی بتوں کی پوچا نہیں کی۔ وفات کے بعد بھی نبی اکرم ﷺ کے پہلو مبارک میں آرام فرما ہیں۔

 

افضلیت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

• افضل کے یہ معنی ہیں کہ ﷲ عزوجل کے یہاں زیادہ عزت و منزلت والا ہو۔

• اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں حضرت ابو بکر صدیق رضى الله عنه کو "اتقی” سب سے بڑا پرہیزگار فرمایا۔
فرمایا: وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَىۙ
ترجمہ: اور عنقریب سب سے بڑے پرہیزگار کو اس آگ سے دور رکھا جائے گا۔
• دوسری جگہ فرمایا: اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ
ترجمہ: بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔

اب منطق کی شکل اول کے حساب سے دیکھیں تو حضرت ابو بکر صدیق رضى الله عنه کا افضل ہونا قرآن مجید سے ثابت ہوتا ہے۔
• صغریٰ: صدیق اتقی
حضرت ابو بکر صدیق سب سے بڑے پرہیزگار ہیں۔
• کبریٰ: کل اتقی اکرم عند الله
ہر بڑا پرہیزگار اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا ہے۔

• نتیجہ: صدیق اکرم عند الله
حضرت ابو بکر صدیق اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والے ہیں۔
اور یہی افضلیت کا معنی ہے۔ الحمد للہ

اب صحابہ و ائمہ کی صراحت ملاحظہ فرمائیں !

✿ حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

خير الناس بعد رسول الله ﷺ أبو بكر وعمر، لا يجتمع حُبّي وبغض أبي بكر وعمر في قلب مؤمن.
ترجمہ: رسول اللہﷺ کے بعد سب سے افضل حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ہیں، کسی مومن بندے کی دل میں میری محبت اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھما کا بغض جمع نہیں ہوسکتا۔
(تاریخ الخلفاء، صفحہ:49)

✿ جناب امیر المومنین علی کرم ﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم فرماتے ہیں :
لا أجد أحداً فضلني علی أبي بکر وعمر إلّا جلدتہ حد المفتري.
ترجمہ: جسے میں پاؤں گا کہ شیخین (حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے مجھے افضل بتاتا (اور مجھے ان میں سے کسی پر فضیلت دیتا )ہے اسے مُفتری (افتراء و بہتان لگانے والے) کی حد ماروں گا (یعنی اسّی کوڑے ہیں) ۔
(تاريخ دمشق لابن عساكر جلد30، صفحہ383، مطبوعہ دار الفکر)

(شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ)

✿ امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

أفضل النّاس بعد النَّبِيين عَلَيْهِم الصَّلاة والسَّلام أبُو بكر الصّديق ثمَّ عمر بن الخطاب الفارُوق.
ترجمہ: انبیاے کرام کے بعد سب سے افضل ابو بکر صدیق پھر عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنھما ہیں۔
(الفقه الأكبر صفحہ41، مطبوعہ المکتبۃ الفاروق)

✿ امام سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: أجمع أهل السنة أن أفضل الناس بعد رسول الله أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي، ثم سائر العشرة، ثم باقي أهل بدر، ثم باقي أهل أحد، ثم باقي أهل البيعة، ثم باقي أهل الصحابة.
ترجمہ: اہل سنت کا اس بات پر اجماع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل حضرت ابو بکر پھر حضرت عمر پھر حضرت عثمان پھر حضرت علی پھر بقیہ عشرہ مبشرہ پھر باقی اہل بدر پھر اہل احد پھر اصحاب بیت رضوان پھر بقیہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں ۔
(تاريخ الخلفاء صفحہ38)

✿ علامہ سعد الدین تفتازانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
أفضل البشر بعد نبیّنا (أي : بعد الأنبیاء) أبو بکر الصدیق، ثم الفاروق، ثم عثمان ذوالنورین، ثم علي المرتضی.
ترجمہ: ہمارے نبی (تمام انبیاے کرام) کے بعد سب سے افضل ابو بکر صدیق پھر فاروق اعظم پھر عثمان ذو النورین پھر علی المرتضی رضی اللہ عنھم ہیں۔
(شرح العقائد النسفیہ صفحہ321، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

 

✿ امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

الأفضل بعد الأنبياء أبو بكر، وقد أطبق السلف على أنه أفضل الأمة. حكى الشافعي وغيره إجماع الصحابة والتابعين على ذلك.
ترجمہ: انبیا کے بعد سب سے افضل ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، بزرگانِ دین نے آپ کے امت میں سب سے افضل ہونے پر اتفاق کیا ہے، امام شافعی وغیرہ نے آپ کے تمام صحابہ و تابعین وغیرہ سے افضل ہونے پر اجماع نقل کیا۔
(إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري، جلد6، صفحہ85، مطبوعہ مصر)

اعلیٰ حضرت عظیم البرکت، عظیم المرتبت مجدد دین وملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن’’ فتاوی رضویہ ‘‘شریف میں فرماتے ہیں :’’اہل سنت وجماعت نصرہم اللہ تعالی کا اجماع ہے کہ مرسلین ملائکۃ ورسل وانبیائے بشر صلوات اللہ تعالی وتسلیماتہ علیہم کے بعد حضرات خلفائے اربعہ رضوان اللہ تعالی علیہم تمام مخلوق ِالہٰی سے افضل ہیں ، تمام امم اولین وآخرین میں کوئی شخص ان کی بزرگی وعظمت وعزت ووجاہت وقبول وکرامت وقرب وولایت کو نہیں پہنچتا پھر ان میں باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیق اکبر ، پھر فاروق اعظم پھر عثمان غنی ، پھر مولی علی صلی اللہ تعالی علی سیدہم، ومولا ہم وآلہ وعلیہم وبارک وسلم۔ اس مذہبِ مہذب پر آیاتِ قرآنِ عظیم واحادیث ِکثیرہ ٔ حضورپرنور نبی کریم علیہ وعلی آلہ وصحبہ الصلوۃ والتسلیم وارشادات جلیلۂ واضحۂ امیر المؤمنین مولی علی مرتضی ودیگر ائمئہ اہلبیت طہارت وار تضاواجماعِ صحابۂ کرام وتابعین عظام وتصریحاتِ اولیائے امت وعلمائے امت رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے وہ دلائل باہر ہ وحجج قاہر ہ ہیں جن کا استیعاب نہیں ہوسکتا۔ (فتاوی رضویہ جلد28، صفحہ478، مطبوعہ لاہور)

(شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ)

 

مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

بعد انبیا و مرسلین، تمام مخلوقاتِ الٰہی انس و جن و مَلک سے افضل صدیق اکبر ہیں، پھر عمر فاروقِ اعظم، پھر عثمٰن غنی، پھر مولیٰ علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہم۔
(بہار شریعت جلد1، حصہ1)

علی ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کاہے
جو دشمن عقل کا دشمن ہوا صدیق اکبر کا

خلافت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

← امام ابن حجر ہیتمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

من أنكر إمامَة أبي بكر فَهُوَ كافِر وكَذَلِكَ من أنكر خلافَة عمر فِي أصح الأقْوال ملتقطاً.
ترجمہ: جس نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کیا وہ کافر ہے، اسی طرح جس نے عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کیا وہ بھی کافر ہے صحیح ترین قول میں۔
(الصواعق المحرقة جلد1، صفحہ139، مطبوعہ موسسۃ الرسالۃ بیروت)

 

← اسی طرح فتاوی ہندیہ میں ہے:

مَن أنْكَرَ إمامَةَ أبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَهُوَ كافِرٌ، وكَذَلِكَ مَن أنْكَرَ خِلافَةَ عُمَرَ فِي أصَحِّ الأقْوالِ كَذا فِي الظَّهِيرِيَّةِ ملتقطاً.
ترجمہ: جس نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کیا وہ کافر ہے، اسی طرح جس نے عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کیا وہ بھی کافر ہے صحیح ترین قول میں، اسی طرح فتاوی ظہریہ میں ہے۔
(الفتاوى الهندية جلد2، صفحہ268، مطبوعہ دار الفکر بیروت)

 

← اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں:

جو شخص ابو بکر صدیق رضی ﷲ تعالٰی عنہ کی صحابیت کا منکر ہو کافر ہے۔ یُونہی جو اُن کے امامِ برحق ہونے کا انکار کرے مذہب اصح میں کافر ہے، یونہی عمر فاروق رضی ﷲ تعالٰی عنہ کی صحابیت کا انکار قول اصح پر کفر ہے۔
مزید چند صفحات کے بعد فرماتے ہیں:
جو شخص حضرات شیخین رضی ﷲ تعالٰی عنہما پر تبرا بکے یا بُرا کہے کافر ہے، اور جو کہے ید ﷲ سے ہاتھ مراد ہے وُہ اس سے بڑھ کر کافر ہے اور خلافتِ صدیق رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے انکار میں قول مصحح تکفیر ہے اور یہی دربارہ انکار خلافتِ فاروق رضی ﷲ تعالٰی اظہر ہے۔
تیسیر المقاصد شرح وہبانیہ میں ہے:
الرافضی اذا سب ابا بکر و عمر رضی ﷲ تعالٰی عنھما ولعنھما یکون کافرا وان فضل علیھما علیا لا یکفر و ھو مبتدع۔
ترجمہ: رافضی اگر شیخین رضی ﷲ تعالٰی عنہما کو بُرا کہے یا اُن پر تبرابکے کافر ہو جائے، اور اگر مولٰی علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ الکریم کو اُن سے افضل کہے کافر نہیں گمراہ بد مذہب ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد14 صفحہ255، مطبوعہ لاہور)

گدا صدیق اکبر کا خدا سے فضل پاتا ہے
خدا کے فضل سے میں ہوں گدا صدیق اکبر کا

امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فضائل صدیق اکبر رضی اللہ علیہ میں 40 احادیث کو بنام الروض الأنيق في فضل الصديق جمع فرمایا ہے جس کا ترجمہ کرنے کی راقم کو سعادت ملی ہے۔
شان صدیق اکبر بزبان محبوب رب اکبر نام سے Sabiya Publication سے منظر عام پر رسالہ آچکا ہے ۔ آپ بھی ضرور مطالعہ فرمائیں !

 


سیرت امام محمد بن محمد غزالی شافعی رحمۃ اللہ علیہ

سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کی حیات کے زریں نقوش

ٹھنڈک ہے دل و روح کی، آنکھوں کا ہے تارا

شیئر کیجیے

Leave a comment