شب براءت کے فضائل اور احکام‌

شب براءت کے فضائل اور احکام

Table of Contents

شب براءت کے فضائل اور احکام

مفتی ابو الحسن خرقانی مصباحی

سال میں یوں تو بہت سی راتیں آتی ہیں اور گزر جاتی ہیں مگر انھیں راتوں میں کچھ راتیں ایسی ہیں جو اپنے اندر بہت ساری حسنات اور خیرات و برکات لیے ہوتی ہیں , انھیں راتوں میں ایک رات وہ بھی ہے جو شب براءت کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہے.
یہ پندرہویں شعبان کی شب ہے, اسے شب براءت اس لیے کہتے ہیں کہ ” براءۃ ” کا معنی ہے آزادی کا پروانہ, اس شب میں اللہ سبحانہ و تعالی مخصوص لوگوں کو چھوڑ کر اپنے مومن بندوں کی عام مغفرت فرماتا ہے. اس رات کی فضیلت کے تعلق سے متعدد حدیثیں مروی ہیں جن میں بعض منہج محدثین کے مطابق درجۂ صحت کو پہنچی ہوئیں ہیں , جب کہ بعض سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں مگر اس ضعف سے کوئی فرق نہیں پڑتا :
أولا : اگر کوئی حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے تو اس سے اصل حدیث کا ضعیف ہونا لازم نہیں آتا کہ کتنی حدیثیں ایسی ہیں جو سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں مگر فی نفسہ وہ درجۂ صحت کو پہنچی ہوئی ہیں.
ثانیا: فضائل اعمال میں ضعیف حدیثیں بھی معتبر اور قابل حجت ہیں . جس کی صراحت جابجا ائمہ حدیث نے کی ہے.

افادۂ ناظرین کے لیے کچھ حدیثیں ذکر کی جاتی ہیں:

١— مسند احمد اور معجم طبرانی میں ہے:
إن الله عزوجل ينزل إلى السماء الدنيا ليلة النصف من شعبان فيغفر لأكثر من شعر غنم بني كلب.
بے شک اللہ عزوجل پندرہویں شعبان کی شب آسمان دنیا کی طرف خاص تجلی فرماتا ہے, تو بنی کلب کی بکریوں کے بال سے زیادہ اپنے مومن بندوں کی مغفرت فرماتا ہے.
قبیلہ بنی کلب یہ وہ قبیلہ ہے جس میں بہت زیادہ بکریاں تھیں.
۲— سنن بیہقی میں ہے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں :
ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا اور نماز پڑھی تو بہت طویل سجدہ فرمایا یہاں تک کہ مجھے یہ گمان ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے , جب حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے سجدے سے سر اقدس اٹھایا اور نماز سے فارغ ہوے تو ارشاد فرمایا : اے عائشہ ! یا فرمایا: اے حمیرا ! تم نے کیا یہ گمان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا حق نہیں ادا کیا؟ میں نے عرض کی نہیں یا رسول اللہ لیکن آپ کے طول سجدہ کی وجہ سے میرے دل میں یہ خیال آیا کہ حضور دنیا سے تشریف لے گئے, ارشاد فرمایا :
أ تدرين أي ليلة هذه تمہیں معلوم ہے کہ یہ کون سے رات ہے؟
میں نے عرض کی :
الله و رسوله أعلم اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں
ارشاد فرمایا: هذه ليلةالنصف من شعبان أن الله عزوجل يطلع على عباده ليلة النصف من شعبان فيغفر للمستغفرين و يرحم المسترحمين و يؤخر أهل الحقد كماهم.
یہ پندرہویں شعبان کی رات ہے اللہ عزوجل کی رحمت خاص پندرہویں شعبان کی رات بندگان خدا کی طرف متوجہ ہوتی ہے تو اس رات میں اللہ تعالی گناہوں سے توبہ و استغفار کرنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے اور کینے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے.
٣— سنن ابن ماجہ میں ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعا روایت ہے , نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات آے تو رات میں قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو کہ اللہ عزوجل اس رات میں غروب آفتاب کے وقت آسمان دنیا کی طرف خاص تجلی فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے:
ألا مستغفر فأغفر له ألا مسترزق فأرزقه ألا مبتلی فأعافيه ألا كذا و كذا حتى يطلع الفجر.
ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ میں اسے بخش دوں ہے کوئی روزی کا طلب گار کہ میں اسے روزی دوں , ہے کوئی بیمار یا مصیبت زدہ جو اپنی بیماری یا مصیبت سے نجات کا سوال کرے کہ میں اسے عافیت دوں ہے کوئی ایسا اور ویسا , اور فیضان رحمت کا یہ سلسلہ صبح صادق تک جاری رہتا ہے۔
شعبان کی پندرہویں شب کی اہمیت و عظمت کے پیش نظر علما نے اس کے بہت سارے نام ذکر کیے ہیں اور ظاہر ہے کہ ناموں کی کثرت عموما مسمی کے شرف اور عظمت کی دلیل ہوا کرتی ہے, ان میں سے چند نام یہاں ذکر کیے جاتے ہیں :
١– الليلة المباركة ( مبارک رات): اس رات میں اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے اس کے بندوں پر جو خیرات و برکات نازل ہوتی ہیں وہ ذکر کردہ احادیث سے ظاہر و باہر ہیں.
٣– ليلة القسمة – ( روزی کی تقسیم اور قضا و قدر کی رات): چنانچہ عطا بن یسار سے مرسلا روایت ہے کہ جب شعبان کی پندرہویں رات آتی ہےتو اس شعبان سے لے کر اگلے شعبان تک جن لوگوں کی موت ہونے والی رہتی ہے ان کا نام لکھ کر حضرت ملک الموت کے سپردکر دیا جاتا ہے.
مزید فرمایا کہ آدمی ظلم کرتا ہے, فسق و فجور کرتا ہے, عورتوں سے نکاح کرتا ہے اور پودے لگاتا ہے حالانکہ اس کا نام زندوں سے نکال کر مردوں میں لکھ دیا جاتا ہے.
٣– ليلة الإجابة-( قبولیت کی رات): سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں ہوتی ١ جمعہ کی رات ۲- رجب کی پہلی شب ٣- پندرہویں شعبان کی رات ٤- شب قدر ٥- عیدین کی رات.
٥– ليلة البراءة (شاہی پروانے کی رات): اس رات میں مغفرت کا پروانہ لکھا جاتا ہے, اور مومن بندوں کی عام مغفرت ہوتی ہے سواے اس کے جو زناکار ہو, یا شراب نوشی کا عادی ہو, یا کسی کو ناحق قتل کیا ہو, یا ماں باپ کا نافرمان ہویا اس کے دل میں کسی کے تعلق سے حسد و کینہ ہو.
لہذا ایسی مبارک رات آنے سے پہلے ہمیں اس کی تیاری میں ابھی سے لگ جانا چاہیے رجوع الی اللہ کریں , گناہوں سے سچی توبہ و استغفار کریں اپنا ظاہر و باطن پاکیزہ کر لیں , حسد و کینہ , بغض و عناد سے اپنے دلوں کو صاف و ستھرا کر لیں کسی بھائی کو تکلیف پہنچی ہو تو معافی مانگ کر اسے راضی کر لیں کہ حدیث شریف میں کامل مسلمان اسی کو قرار دیا گیا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں. ماں باپ کو راضی کر لیں یوں بھی ماں باپ کی نا فرمانی گناہ کبیرہ سے ہے,قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے ارشاد ربانی ہے:
و بالوالدين احسانا (والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو)
حدیث شریف میں آیا :
رضا الرب في رضاالوالد و سخط الرب في سخط الوالد
رب کی خوشنودی والد کی رضا میں ہےاور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے.
یہاں والد سے ماں باپ دونوں مراد ہیں.
حاصل یہ ہے کہ مذکورہ تمام چیزوں سے ہم کنارہ کش ہو کر سچے دل سے اللہ تعالی کی طرف رجوع و انابت کریں اور کثرت سے توبہ و استغفار کریں , نیکی کرنے کا عزم مصمم کر لیں , نماز پڑھیں کثرت سے صدقہ خیرات کریں غریبوں کی مدد کریں , بھوکوں کو کھانا کھلائیں, پیاسوں کو پانی پلائیں, کسی کے گھر میں اگر راشن نہ ہو تو حسب استطاعت اسے راشن مہیا کریں , کسی کو دوا علاج کی ضرورت ہوتو اس میں تعاون کریں, یتیموں اور بیواؤں کا خاص خیال رکھیں.
جب وہ مبارک رات آ جاے تو اسے غنیمت جانیں , ایک لمحہ بھی اس کا ضائع نہ کریں , غروب آفتاب کے ساتھ ہی وہ مبارک و مستجاب لمحات شروع ہو جاتے ہیں, سونے کے لیے بہت ساری راتیں پڑی ہیں , آج کی رات جاگ کر گزاریں, کثرت سے نمازیں پڑھیں, کسی کے ذمہ قضا نمازیں ہوں تو وہ قضا کی نیت سے پڑھے, تلاوت قرآن حکیم کریں , درود شریف اور توبہ و استغفار کی کثرت کریں اور یہ سب کام اپنے گھروں میں انجام دیں بھیڑ بھاڑ سے بچیں. امام احمد بن محمد قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
و قد كان التابعون من أهل الشام، كخالد بن معدان، و مكحول يجتهدون ليلة النصف من شعبان في العبادة. (المواهب اللدنية ٤/١٩٢)
تابعین اہل شام جیسے خالد بن معدان اور مکحول شعبان کی پندرہویں شب میں عبادت میں جد جہد کرتے.
در مختار میں ہے:
(ليلة النصف من شعبان) يندب قيامها لأنها تكفر ذنوب السنة (٢/٢٧)

شعبان کی پندرہویں شب میں قیام مندوب ہے کہ اس سے پورے سال کے گناہ مٹ جاتے ہیں.

امام نووی فرماتے ہیں:
و استحب الشافعي و الأصحاب الإحياءالمذكور مع أن الحديث ضعيف لما سبق في اول الكتاب أن احاديث الفضائل يتسامح فيها و يعمل على وفق ضعيفها. (المجموع شرح المهذب ٥/٤٣)
امام شافعی اور اصحاب نے مذکورہ شب بیداری کو مستحب قرار دیا باوجودیکہ حدیث ضعیف ہےکیوںکہ شروع کتاب میں آ چکا ہےکہ احادیث فضائل میں گنجائش ہوتی ہےاور ضعیف پر عمل کیا جاتا ہے.
بحر الرائق میں ہے:
و من المندوبات إحياء ….. ليلة النصف من شعبان كما وردت به الأحاديث و ذكرها في الترغيب و الترهيب مفصلة . و المراد بإحياء الليل قيامه و ظاهره الاستيعاب و يجوز أن يراد غالبه و يكره الاجتماع على إحياء ليلة من هذه الليالي في المساجد قال في الحاوي القدسي و لا يصلى تطوع بجماعة غيرالتراويح و ما روى من الصلوات في الأوقات الشريفة كليلة القدر و ليلة النصف من شعبان و ليلتي العيد و عرفة و الجمعة و غيرها.(٢/٥٦)
یہ مندوبات سے ہےکہ شعبان کی پندرہویں شب جاگ کر گزاری جاےجیساکہ احادیث میں آیا ہے, شب بیداری سے مراد یہ ہےکہ اس رات میں قیام کیا جاے, احیاے لیل کے لفظ سے بظاہر استیعاب معلوم ہوتا ہے مگر اکثر لیل کو بھی مراد لیا جا سکتا ہے اور شب بیداری میں مساجد میں اجتماع مکروہ ہے. الحاوی القدسی میں ہےتراویح کے علاوہ کوئی بھی نفل نماز جماعت سے نہ پڑھی جاے اور جو شب قدر اور شب براءت وغیرہ میں نماز کی روایت آئی ہےوہ تنہا تنہا ادا کی جاے گی.
صبح صادق سے پہلے سحری کھائیں پھر دن میں روزہ رکھیں , شب بیداری میں ہرگز ہرگز نماز فجر سے غافل نہ ہوں بلکہ ہر حال میں فجر کی نماز ادا کریں.

دعا ہے اللہ سبحانہ و تعالی شب براءت اور دیگر مبارک راتوں کا احترام کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرماے اور ان راتوں کی حسنات و برکات سے ہمیں مالامال فرماے آنے والی مقدس شب میں ہماری مغفرت فرماے, کورونا جیسی مہلک بیماری سے ہماری اور ہمارے ملک ہندستان کی حفاظت فرماے اور امن و سلامتی عطا فرماے.آمین

مفتی ابو الحسن خرقانی مصباحی

مزید پڑھیں

رجب بیج بونے کا،شعبان آبپاشی کا،رمضان فصل کاٹنے کا مہینہ ہے!

تین نورانی راتیں اور خوش فہمی

استقبال آمد رمضان

شیئر کیجیے

Leave a comment