سفر کے اسلامی آداب اور احتیاطیں

سفر کے اسلامی آداب اور احتیاطیں

Table of Contents

سفر کے اسلامی آداب اور احتیاطیں

 

از : محمد عارف رضا نعمانی مصباحی

 

یہ زندگی بھی اک سفر ہے بچپن، نوجوانی جوانی، ادھیڑپن اور بڑھاپا، یہ اس کی منزلیں ہیں، کبھی مسافر سفر کی تمام منزلوں کو طے کرتا ہے، کبھی بیچ راستے میں اس کا سفر تمام ہو جاتا ہے، سفرِ زندگی کے ضمن میں بھی بہت سارے اسفار ہوتے ہیں، ان میں وہ سفر جس میں راستوں کو طے کرکے منزل تک پہنچا جاتا ہے، اس کے متعلق شریعت میں تفصیل کے ساتھ احکامات ذکر کیے گئے ہیں، یہاں میں سفر کے متعلق چند فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں ان پر عمل کر کے ہمارا سفر محفوظ اور مفید ہو سکتا ہے،

صحیح بخاری میں حضرت کَعب بن مالک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم غزوۂ تبوک کو پنج شنبہ(جمعرات) کے روز روانہ ہوئے اور پنج شنبہ کے دن (سفر پر) روانہ ہونا حضور ( صلی ﷲ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کو پسند تھا۔

(صحیح بخاری، حدیث 2950، بحوالہ بہارشریعت حصہ 16، ص 651)

صحیح بخاری میں حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے مروی، کہ رسول اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:

’’تنہائی (تنہا سفر کرنے) کی خرابیوں کوجو کچھ میں جانتا ہوں، اگر دوسرے لوگ جانتے تو کوئی سوار رات میں تنہا نہ جاتا۔‘‘

(صحیح بخاری،حدیث 2998، ایضاً)

ابو داود نے حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی،کہ رسولﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جانوروں کی پیٹھوں کو منبر نہ بناؤ یعنی جب سواری رکی ہوئی ہو تو اس کی پیٹھ پر بیٹھ کر باتیں نہ کرو،کیونکہ ﷲ (عزوجل) نے سواریوں کو تمھارے لیے اس لیے مسخر کیا ہے کہ تم ان کے ذریعہ سے ایسے شہروں کو پہنچو،جہاں بغیر مشقتِ نفس نہیں پہنچ سکتے تھے اور تمھارے لیے زمین کو ﷲ تعالیٰ نے بنایا ہے، اس پر اپنی حاجتیں پوری کرو یعنی باتیں کرنی ہوں تو زمین پر اتر کر کرو۔‘‘ (سنن ابو داؤد، حدیث 2567، ایضاً ص 652)

اس حدیث پاک کے پیش کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ مذہب اسلام، انسانوں اور جانوروں کے حقوق کا کتنا پاس و لحاظ رکھتا ہے، کہ اللہ رب العزت نے جانوروں کو جس کام کے لئے پیدا فرمایا ہے یا انسانوں کے لیے مسخر کیا ہے تو اس سے وہی کام لیے جائیں، اور جب وہ کام مکمل ہو جائے یا موقوف ہو جائے تو اس پر زبردستی بوجھ نہ بنا جائے، اس کا بقدر ضرورت ہی استعمال کیا جائے،

جب ہم اسلام کی ان پاکیزہ تعلیمات پر عمل کریں گے تو افراط و تفریط سے بچ جائیں گے اور ہماری زندگیوں میں خوشیاں داخل ہوں گی،

ابن عساکر نے ابو درداء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسولﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:’’ جب سفر سے کوئی واپس آئے تو گھر والوں کے لیے کچھ ہدیہ لائے، اگرچہ اپنی جھولی میں پتھر ہی ڈال لائے۔‘‘ (کنزالعمال،کتاب السفر، حدیث: 17502)

اس حدیث پاک کی روشنی میں سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں اور اضافہ ہو گیا کہ آپ نے انسانی فطرت کے مطابق یہ ہدایت دی کہ جب بھی سفر سے آؤ تو گھر والوں کے لیے کچھ نہ کچھ ہدیہ لے کر آؤ کیونکہ جب کوئی سفر سے واپس آتا ہے تو خوشیاں ساتھ لاتا ہے اور گھر والوں کو خوشی ہوتی ہے اور اگر ساتھ میں کوئی ہدیہ بھی لائے آئے تو یہ خوشیاں دو چند ہو جایا کرتی ہیں اس لیے سفر سے واپسی پر تحفہ لانے کا اہتمام کرنا چاہیے،

سفر کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ جب سفر پر نکلا جائے تو دو رکعت نفل نماز پڑھ کر دعائیں کر لی جائیں پھر سفر پر نکلا جائے، ایسا ہی سفر سے واپسی پر بھی چاہیے کہ مسجد میں دو رکعت ادا کرے پھر گھر آئے،

جب سفر پر نکلے تو سامان سفر مختصر رکھے جب سامان سفر ہلکا ہوگا تو سفر میں دشواریاں پیش نہ آئیں گی اور بےجا مشقت سے بھی بچا جاسکے گا، ہمیں غور کرنا ہوگا کہ جو ضروری سامان ہے صرف وہی سفر میں لے جایا جائے ایسا نہ ہو کہ روزمرہ کے استعمال کی ہر چیز سامانِ سفر میں بھر لی جائے، بسا اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ ہم منصوبہ تو کئی کاموں کا بنا لیتے ہیں، لیکن ان پر عمل نہیں کر پاتے، اس لیے سفر سے پہلے اندازہ لگا لیں اور ضرورت کا ہی سامان ساتھ رکھیں،

ایک اہم بات یہ عرض کرنی ہے کہ جب بھی سفر پر نکلیں تو صدقہ کرکے نکلیں کہ صدقہ مصیبتوں کو ٹالتا ہے، حادثات سے حفاظت فرماتا ہے، صدقہ کے فضائل تو بے شمار ہیں اس لیے سفر پر نکلتے وقت کچھ نہ کچھ صدقہ ضرور کرنا چاہیے، اگر ہم اس کو اپنی عادت بنا لیں گے تو ہم اللہ کے رحمت سے اس کے حفظ و امان میں رہیں گے اور حادثات سے محفوظ رہیں گے، یہ چند باتیں سفر کے آداب اور احتیاط کے حوالے سے بیان کر دی گئیں، اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے،

از محمد عارف رضا نعمانی مصباحی

ایڈیٹر : پیام برکات، علی گڑھ

رابطہ : 7860561136

وہ جو دیں کو بچانے نکلے تھے

آنگن میں آفتاب

امام احمد رضا ایک ادب شناس شاعر

شیئر کیجیے

Leave a comment