مذہبی قائد وسرپرست اور ارشاد وہدایت

مذہبی قائد وسرپرست اور ارشاد وہدایت

Table of Contents

مذہبی قائد وسرپرست اور ارشاد وہدایت

از قلم: طارق انور مصباحی

مذہبی قائد وسرپرست اور ارشاد وہدایت
مذہبی قائد وسرپرست اور ارشاد وہدایت

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
حضور اقدس تاجدار دوجہاں علیہ التحیۃ والثنا نے ارشاد فرمایا:(کلکم راع وکلکم مسؤل عن رعیتہ)(بخاری ومسلم)

ترجمہ:تم سب نگہبان ہو,اور تم سب سے تمہاری رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان برصغیر میں مذہب اہل سنت وجماعت کے مذہبی سرپرست تسلم کئے جاتے تھے۔انھوں نے اپنے وعظ ونصیحت میں عوام وخواص کو بہت سے اعمال صالحہ کی ترغیب فرمائی۔

آپ نے امام احمد رضا قادری علیہ الرحمۃ والرضوان کی تعلیمات پر عمل کو مرکزی مقصد حیات قرار دیا۔اس پر گامزن رہنے کی تعلیم دی۔

حضور تاج الشریعہ قدس سرہ العزیز کی متعدد حیثیات وجہات ہیں۔انھوں نے اپنی مختلف حیثیتوں کا لحاظ کرتے ہوئے قوم مسلم کی صالح رہنمائی فرمائی,اور مدبرانہ اسلوب میں رشد وہدایت کا فریضہ انجام دیا۔

وہ اپنے عہد میں برصغیر کے مفتی اعظم اور فقیہ اکبر تھے۔وہ کروڑوں افراد اہل سنت کے شیخ طریقت تھے۔وہ امام اہل سنت قدس سرہ القوی کے علمی جانشیں ہونے کی حیثیت سے سنی عوام وخواص کے سرپرست وسربراہ تھے۔وہ اپنے علم وفضل اور فقاہت وتقوی کے سبب اہل سنت وجماعت کے قائد اعظم تھے۔

وہ امام احمد رضا قادری کے عکس جمیل تھے۔وہ اسلاف کرام کی امانتوں کے امین تھے۔انہوں نے صلح کلیت کی تردید میں اہم کردار ادا کیا۔وہ عظیم المرتبت متقی اور بلند پایہ مفتی تھے۔

وہ زندگی کی آخری منزل تک اپنی تحریروں میں حد درجہ احتیاط فرماتے ریے۔ان کی تصنیفات وتالیفات اور فتاوی میں علم وفقاہت کے ساتھ حلم وبردباری اور متانت وسنجیدگی کے جلوے جابجا مسکراتے نظر آتے ہیں۔

ان کے ارشادات وفرمودات کے پس منظر میں ہمیں متعدد مقاصد نظر آتے ہیں۔وہ قوم کو اعتقادی وعملی طور پر متصلب دیکھنا چاہتے تھے۔وہ قوم کو عزیمت پر عمل پیرا کرنے کے لئے کوشاں رہے۔وہ تا حیات قوم کو اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کی تعلیمات پر مستحکم وقائم رہنے کا درس دیتے رہے۔وہ اہل سنت وجماعت کے لئے عظیم تعمیراتی سلسلہ کا منصوبہ بھی رکھتے تھے اور وسیع پیمانے پر تصنیفی سلسلہ بھی قائم کرنا چاہتے تھے۔امام اہل سنت قدس سرہ القوی کے متعدد رسائل کے عربی تراجم بھی آپ نے رقم فرمائے۔

وہ ہشت جہات شخصیت کے مالک تھے۔ان کے فضائل وکمالات,محامد ومحاسن اور اوصاف ومناقب کے لئے ایک عظیم دفتر کی ضرورت ہے۔ان کا باطن بھی ویسا ہی روشن ومنور تھا,جیسا کہ ان کا ظاہر۔وہ اسرار شریعت سے واقف اور رموز طریقت سے آشنا تھے۔وہ مجمع البحرین تھے,جن سے ہر ایک نے اپنے ظرف کے مطابق اکتساب فیض کیا۔اب ان کی روحانیت فیض رسانی سے ہمیں شادکام کر رہی ہے۔

آپ رخصت کی بجائے عزیمت پر عمل کی ترغیب فرماتے رہے۔ایک متقی کبھی رخصت کی طرف مائل نہیں ہوتا۔امریکہ میں آپ کی آنکھ کا آپریشن ہونے لگا تو آپ نے ڈاکثرکو مدہوشی کا انجکشن دینے سے منع فرما دیا,کیوں کہ اس میں اسپرٹ کی آمیزش ہوتی ہے۔عہد حاضر میں ایسا متقی تلاش سے بھی ملنا مشکل ہے۔

بر صغیر میں مذہب اہل سنت وجماعت کے سرپرست وسربراہ اور قوم مسلم کے عظیم شیخ طریقت ورہنمائے شریعت ہونے کے اعتبار سے آپ نے اپنے وعظ وخطاب میں عزیمت کا درس دیا,تاکہ قوم مسلم عزیمت پر عمل کرے۔آپ نے سب کو امام اہل سنت قدس سرہ العزیزکی تعلیمات پر عمل کی ترغیب فرمائی۔بدمذہبوں سے دور رہنے کی تلقین فرمائی۔

ان کی بہت سی یادگاریں ہمارے درمیان ہیں۔جامعۃ الرضا(بریلی شریف)ان کی عظیم تعمیری میراث ہے۔اسے اس منزل تک لے جانے کی کوشش کی جائے,جیسا کہ ان کا منصوبہ تھا۔

آپ نے صلح کلیت کے خلاف ہمیشہ محاذ آرائی کی۔جب مارچ 2012 میں طاہر القادری کی حیدر آباد وبنگلور آمد ہونے والی تھی,تب علمائے بنگلور نے آپ سے اس کا حکم شرعی دریافت کیا۔پہلے آپ نے زبانی حکم شرعی بیان فرمایا۔ان حضرات نے تحریری فتوی کا مطالبہ کیا تو جلد ہی فتوی رقم فرما کر ارسال فرمائے۔وہاں عوامی اجلاس کی دعوت دی گئی تو بنگلور جلوہ افروز ہوئے,حالاں کہ آپ کی تاریخ مشکل سے ملتی تھی۔آپ مہر ودستخط کے ساتھ حکم شرعی بھی روانہ فرمائے اور بوقت ضرورت خود بھی تشریف لے گئے۔آپ صلح کلیت کے خلاف آہنی دیوار تھے۔اللہ تعالی آپ کے مراتب بلند فرمائے:(آمین)

از قلم: طارق انور مصباحی

مزید پڑھیں

باب اعتقادیات کے مشاہیر ائمۂ کرام

علمائے کرام کا اضطراب تعجب خیز

شیئر کیجیے

Leave a comment