کتاب عشق کی تفسیر مفتی اعظم
محمد جسیم اکرم مرکزی
رضا ؤ جامی کی تنویر مفتی اعظم
کتاب عشق کی تفسیر مفتی اعظم
سوائے تاج شریعت کے شاہا ملتا نہیں
تمہارے جیسا کوئی پیر مفتی اعظم
جبین روئے منور جو دیکھ لے بولے
بہار خلد کی تصویر مفتی اعظم
میان اہل سنن وہ ہیں ریشمی چادر
عدو کے واسطے شمشیر مفتی اعظم
تمہاری چشم ولایت پڑی جو قیدی پر
تو پل میں ٹوٹی ہے زنجیر مفتی اعظم
برائے خالق کل اک نظر کرو مجھ پر
غم جہاں سے ہوں دلگیر مفتی اعظم
بگڑ گئے ہیں سبھی کام اے مرے مرشد
سنوار دو مری تقدیر مفتی اعظم
ٹلی ہیں مشکلیں ساری ترے مرید کی جو
ہے تیرے نام کی تاثیر مفتی اعظم
خدا کے فضل سے شاہا تمہارے در کی ہے خاک
مریضوں کے لیے اکسیر مفتی اعظم
جلال ایسا ہے اس میں لگے وہ دنیا کو
سراپا مظہر شبیر مفتی اعظم
تجھے شہنشہ بطحا کے آستانے سے
ملی ہے عزت و توقیر مفتی اعظم
بدل دیا ہے حکومت کو بے گماں جس نے
وہ ہے بریلی کے اک میر مفتی اعظم
حضور تاج شریعت کا گلستانِ رضا
ہے تیرے خواب کی تعبیر مفتی اعظم
خلوص و عشق و وفا اور علم و فن کا جسیم
زمیں پہ بہتا ہوا نیر مفتی اعظم