منقبت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان
از قلم:محمد جسیم اکرم
جنون عشق کے خُوگر بریلی کے مجدد ہیں
فدائے ساقیِ کوثر بریلی کے مجدد ہیں
جمالِ شاہِ بحر و بر بریلی کے مجدد ہیں
جلالِ فاتحِ خیبر بریلی کے مجدد ہیں
جنھیں کہتی ہے دنیا معجزہ شاہ عرب کا وہ
عطائے حضرت داور بریلی کے مجدد ہیں
کبھی اہل دُوَل کی مدح خوانی وہ نہیں کرتے
گدائے شافعِ محشر بریلی کے مجدد ہیں
چلو دربار میں ان کے ضیائے قلب کی خاطر
زمانے میں ضیا گستر بریلی کے مجدد ہیں
وہ ایسے متّقی ہیں جن پہ تقوی ناز کرتا ہے
مکمل طیَّب و اطہَر بریلی کے مجدد ہیں
سخاوت بردباری میں ریاضت انکساری میں
کمالِ پرتوِ شبر بریلی کے مجدد ہیں
یتیموں بے سہاروں بے کسوں کے واسطے بے شک
شہِ کونین کے مظہر بریلی کے مجدد ہیں
نگاہِ شوق سے حور و ملک بھی تکتے ہیں جن کو
وہ قَصرِ خلد کے جھومر بریلی کے مجدد ہیں
انوکھی ذات ہے ان کی انوکھی بات ہے ان کی
فَلاح و خیر کے محور بریلی کے مجدد ہیں
کبھی بھی مسلک احمد رضا سے پھر نہیں سکتے
وہ جن کے واسطے سرور بریلی کے مجدد ہیں
سخن بھی جان دیتا ہے تبسم ریز ہونٹوں پر
بڑے دلکش سخن پرور بریلی کے مجدد ہیں
حوالے نوک خامہ پر نہ مچلے کیوں بھلا کاغذ
حوالہ جات کے مصدر بریلی کے مجدد ہیں
سخی ابن سخی ہیں وہ ولی ابن ولی ہیں وہ
وہ میری زیست کے رہبر بریلی کے مجدد ہیں
فقیہانِ عرب سر خم کیے رہتے ہیں چوکھٹ پر
علوم دین کے پیکر بریلی کے مجدد ہیں
ستائے گا کوئی کیسے ہر اک راہ مصیبت میں
مرے حامی مرے یاور بریلی کے مجدد ہیں
جنھیں حِلّ و حَرم نے پیشوائے سنیت مانا
وہ چرخ علم کے نیَّر بریلی کے مجدد ہیں
بھلا کیسے خریدے کوئی ان کو مال و دولت سے
بکے جب دست مرشد پر بریلی کے مجدد ہیں
مصنف بھی مبلغ بھی ہر اک میدان کے غازی
سراپا قاطع ہر شر بریلی کے مجدد ہیں
یہ مانا آسماں کا حسن بھی ہے دلنشیں لیکن
زمیں کی گود میں اختر بریلی کے مجدد ہیں
وہابی اور نجدی سے بچانے کے لیے ہم کو
ہمارے قلب کے اندر بریلی کے مجدد ہیں
وہ اپنے درمیاں ہیں نرم ریشم کی طرح لیکن
وہابی کے لیے نشتر بریلی کے مجدد ہیں
قیادت غیر کی تسلیم ہرگز کر نہیں سکتے
ہمارے واسطے رہبر بریلی کے مجدد ہیں
بیاں جو کچھ کروں سب ہے سمجھنے کے لیے ورنہ
مری تخئیل سے بڑھ کر بریلی کے مجدد ہیں
گلستان نقی ابن علی خاں کے جسیم اکرم
گل لالہ گل احمر بریلی کے مجدد ہیں