گلشن تری الفت کا ہے آباد ابوالفیض
از: واصف رضا واصف
گلشن تری الفت کا ہے آباد ابوالفیض
شیداٸی ترے دہرمیں ہیں شاد ابوالفیض
چھوٹا نہ کبھی ہاتھ سے دامان تحمل
ہمت تھی ترے پاس خداداد ابوالفیض
سرچڑھ کے کہا کرتے تھے حق بات ہمیشہ
رہتے تھے ہراک خوف سے آزاد ابوالفیض
ہےدھاک تری حزب مخالف میں ابھی بھی
اے قاطع شر قاطع الحاد ابوالفیض
حامی کو ملی اوج ثریا کی بلندی
گستاخ ترے ہوگۓ برباد ابوالفیض
لگتا تھا کوٸی شیریں سخن بول رہاہے
جب آپ کیا کرتے تھے ارشاد ابوالفیض
مابین کرم جب ہے گلستان عزیزی
پھر کیسے گرے شعلہ ٕ افتاد ابوالفیض
اللہ ہر اک گام ترفع سے نوازے
شاداب رہے آپ کی اولاد ابوالفیض
اک چشم عنایت سے عطا کیجیے رفعت
ہے واصف احقر کی یہ فریاد ابوالفیض
عقیدت کیش
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار