کیا قرض کی حالت میں،مالِ تجارت پر زکوٰۃ ہے؟

کیا قرض کی حالت میں،مالِ تجارت پر زکوٰۃ ہے؟

Table of Contents

کیا قرض کی حالت میں،مالِ تجارت پر زکوٰۃ ہے؟

محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

کیا قرض کی حالت میں،مالِ تجارت پر زکوٰۃ ہے؟

سوال:

قرض میں دیے ہوئے روپیوں کی زکوۃ کس پر واجب ہے آیا قرض دینے والے پر یا لینے والے پر ؟*

جواب:

 قرض میں دئے ہوئے روپیوں کی زکوة قرض دینے والے پر واجب ہے ۔البتہ ادائیگی اس وقت واجب ہوگی جب کہ قرض لینے والا قرض ادا کردے۔(فتاوی فقیہ ملت ، جلد اول ، ص: ٢٩٧)

 

سوال:

زید کی ایک الیکٹرانک کی دکان ہے جس میں لاکھوں کا سامان ہے تو کیا زید کے ان سامانوں پر زکوۃ واجب ہے؟*

جواب:

جی ہاں ۔ یہ مال تجارت ہے اور مال تجارت پر زکوۃ واجب ہے لہذا زید کی دکان کے سارے سامانوں کی جوقیمت ہوگی اس قیمت کا چالیسواں حصہ از پر بطور عزت ادا کرنا واجب ہوگا اس قیمت کا چالیسواں حصہ زید پر بطور زکوة ادا کرنا واجب ہوگا۔ ( فتاوی امجدیہ جلد اول )

سوال:

زید کے پاس 10 تولہ چاندی،آدھا تولہ سونا اور کچھ روپے ہے تو کیا زید پر زکوٰۃ واجب ہے ؟*

جواب:

اگر ان سب کو روپیہ بنا لیا جائے اور وہ روپے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوتو زکاۃ واجب ہے ورنہ نہیں
(فتاوی بحر العلوم جلد اول ،ص:١٦٣)۔
*فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب*

کتبہ:

*العبد الفقیر الی ربہ القدیر محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی غفرلہ القوی*
خادم اشرفی نقشبندی دار الافتاء وشیخ الحدیث وصدرالمدرسین جامعہ فاطمة الزھراء للبنات سلواس دادرا نگر حویلی ۔
١۵/ رمضان المبارک ١۴۴٢۔
٢٨/اپریل ٢٠٢١ بروز منگل

گزارش:

اس میں زکوة سے متعلق اور کس طرح کےسوالات درج کیا جانا چاہیے آپ ہمیں ہمارے نمبر پر لکھ کر بھیج سکتے ہیں ان شاء اللہ العزیز ہم اسے اگلی قسطوں میں شامل تحریر کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے ۔ ہاں مگر جلدی جلدی کی گردان نہ گردانیں کہ ہم خود ہی اپنے احباب کے سوالات کے جوابات جلد از جلد لکھنے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں مگر چہ کنم کارہائے دیں و دنیا نمی گزارند۔

ازقلم:محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی
9156461563

کس کس کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں کس کس کو نہیں؟

اَموالِ زکوٰۃ

نصاب اور خُمس سے زائد پر زکوٰۃ

 

شیئر کیجیے

Leave a comment