جمعہ کے فضاٸل واحکامات
از قلم: محمد عسجد رضا نوری
نمازِ جمعہ کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں صرف نمازِ جمعہ کی اذان کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ جب جمعہ کی اذان دی جائے تو نماز کے لیے حاضر ہوں۔ ارشاد فرمایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَO
الجمعة، 62 : 9
’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو
{سورہ جمعہ آیت نمبر09}
(جمعہ سے اگلے جمعہ تک گناہ معاف)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور اپنے گھر میں موجود خوشبو لگائے ، پھر اپنے گھر سے (جمعہ کے لیے) روانہ ہو ، اور (مسجد میں آ کر) دو بیٹھے ہوئے آدمیوں کو (ان کی جگہ سے) نہ ہٹائے ، پھر جس قدر مقدور ہو نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کر دے تو پھر خاموش ہو جائے تو اس کے اس حاضر اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
{ مشکواة المصابیح 1381}
( با جماعت جمعہ ادا کرنا فرض ہے)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ ہر مسلمان پر با جماعت جمعہ ادا کرنا فرض ہے ۔ سوائے چار کے ، عبد مملوک ، عورت ، بچے ، یا مریض کے ۔‘‘ ابوداؤد
{ مشکواة المصابیح 1377}
(بہترین دن ، جمعہ کا دن ہے)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تمام ایام سے بہترین دن ، جمعہ کا دن ہے ، اسی دن آدم ؑ پیدا کیے گئے اسی روز جنت میں داخل کیے گئے اسی روز اس سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے روز قائم ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
{ مشکواة المصابیح 1356}
(دوران خطبہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تم نے دوران خطبہ کسی ساتھ والے شخص سے (بس اتنا) کہہ دیا کہ خاموش ہو جاؤ تو تم نے لغو کام کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
{ مشکواة المصابیح 1385}
(لغو کام)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کر کے جمعہ کے لیے آئے اور خاموشی سے غور کے ساتھ خطبہ سنے تو اس کے اس اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ اور جو کنکریوں سے کھیلتا رہے تو اس نے لغو کام کیا ۔‘‘
{ مشکواة المصابیح 1383}
نمازِ جمعہ کو یہ خصوصیت اور فضیلت حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں صرف نمازِ جمعہ کی اذان کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ جب جمعہ کی اذان دی جائے تو نماز کے لیے حاضر ہوں۔ ارشاد فرمایا :
آیتِ مبارکہ کے علاوہ درج ذیل احادیث مبارکہ میں بھی نمازِ جمعہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل من استمع وأنصت فی الخطبة، 2 : 587، رقم : 857
2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازہ پر فرشتے آنے والے کو لکھتے رہتے ہیں۔ جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں اور جب امام (خطبہ کے لیے) بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آکر خطبہ سنتے ہیں۔ جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے، اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتا ہے۔ اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو مرغی صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو انڈہ صدقہ کرے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة، 2 : 587، رقم : 856
3۔ حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور جلدی (مسجد) میں حاضر ہوا اور امام کے قریب ہو کر خاموشی کے ساتھ غور سے خطبہ سنا تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے۔‘‘
ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الجمعة، باب ما جاء فی فضل الغسل يوم الجمعة، 1 : 505، رقم : 496
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔حصص