انسانی فطرت اور ہدایت وضلالت

انسانی فطرت اور ہدایت وضلالت

Table of Contents

انسانی فطرت اور ہدایت وضلالت

از قلم:طارق انور مصباحی

انسانی فطرت اور ہدایت وضلالت
انسانی فطرت اور ہدایت وضلالت

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
جب کسی کو مجھ سے نفرت وعداوت ہو گی تو وہ مجھے کمتر ثابت کرنے کی کوشش کرے گا۔یہ انسانی فطرت ہے۔شیطان بھی ایسے مواقع پر ورغلاتا ہے۔انسان خود پر قابو نہیں رکھ پاتا۔

اگر ہمیں کوئی خاندانی شرف حاصل ہے تو اس پر اس کی نظر ہو گی۔وہ اس شرف کو بھی کسی طرح بے وقعت کرنے کی کوشش کرے گا۔

ماضی قریب میں دیکھیں کہ بعض حضرات کا علمی اختلاف خاندان رضویہ کے بعض اکابر سے ہوا تو اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کے فتاوی کی تفتیش ہونے لگی۔بعض فقہی فتاوی پر انگشت نمائی کی کوشش ہوئی,حالاں کہ اس اختلاف سے اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا کچھ بھی تعلق نہیں تھا۔ان کی وفات ستر سال قبل ہو چکی تھی۔

بعض ایسے افراد بھی نظر میں آئے جو اعتقادی مسائل میں اعلی حضرت سے جدا ہو گئے۔

یہ محض خاندانی فضل وشرف پر یلغار تھی۔اسی طرح بعض لوگوں نے بعض مشاہیر سادات کرام کو غیر سادات بتانے کی کوشش کی۔یہ سب خاندانی شرف پر حملے تھے۔

تمام اہل سنت وجماعت کو اعلی حضرت قدس سرہ العزیز سے جوڑنا لازم ہے,کیوں کہ مجدد موصوف نے عقائد ایل سنت وجماعت کی صحیح توضیح وتشریح فرمائی ہے,اور بدمذہبوں کے صحیح احکام بیان فرمائے ہیں۔

ان احکام سے برگشتگی پر کبھی از روئے شرع حکم ضلالت عائد ہوتا ہے اور کبھی حکم کفر عائد ہوتا ہے۔

ہر سنی کو امام اہل سنت کے عقائد سے وابستہ رکھنا ضروری ہے۔خواہ وہ کسی سلسلہ کا مرید ہو۔کسی سنی تعلیم گاہ کا فارغ التحصیل ہو۔کسی بھی سنی تحریک سے منسلک ہو۔

مذکورہ بالا صورت حال کے تناظر میں لازم ہے کہ خاندان رضویہ کے بڑے چھوٹے کوئی بھی کسی سنی صحیح العقیدہ کو اپنے سے دور ہونے نہ دیں۔کہیں شیطان اسے ورغلا کر امام احمد رضا کے مسلک سے برگشتہ نہ کر دے۔

خاندان رضویہ اور سلسلہ رضویہ کے وابستگان بھی حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے طرز عمل کو اختیار کریں۔حکمت عملی سے کام لیں۔کسی اہل حق کو اپنے سے دور نہ ہونے دیں,ورنہ خوف ہے کہ نفس امارہ اور شیطان اسے تعلیمات اعلی حضرت سے منحرف کر دے۔

بڑے بھائی کو بڑے بھائی کا کردار نبھانا ہو گا۔چھوٹے بھائیوں کو کیسے کنٹرول کرنا ہے۔یہ اس کی ذمہ داریوں میں شامل وداخل ہے۔

از قلم:طارق انور مصباحی

جاری کردہ:26:مئی 2021

شیئر کیجیے

Leave a comment