حضور صدر الشریعہ کی سیرت کے چند علمی نقوش
از قلم: ابرار احمد القادری
برصغیر ہندو پاک میں ماضی قریب کے علمائے اہل سنت و جماعت کی فہرست میں کئی ایسے رجال علم و فن نظر آتے ہیں، جنہوں نے اپنی علمی ودینی بصیرت اور غیر معمولی محدثانہ و فقہیانہ صلاحیت کے وہ نقوش صفحات دہر پر ثبت کیۓ، جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ ان سربرآوردہ شخصیات میں ایک نام خلیفہ اعلی حضرت، مرجع الفریقین، مجمع الطرفین، صدرِ شریعت، بدرِ طریقت، حکیم الامت، محسن اہل سنت، بقیة السلف، حجة الخلف، حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی نور الله مرقده کا ہے______
ولادت باسعادت:- 1300ھ بمطابق نومبر/ 1882ء محلہ کریم الدین قصبہ گھوسی ضلع مئو ____
والد گرامی:- حکیم الدین علیہ الرحمہ
استاذ محترم:- امام المحدثین حضرت علامہ مولانا وصی احمد محدث سورتی علیہ الرحمہ
ابتدائی تعلیم:- اپنے دادا حضرت مولانا خدا بخش علیہ الرحمہ سے گھر میں حاصل کی۔
علمی کارنامے:- حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے اپنی پوری زندگی خلوص و للہیت کے ساتھ درس و تدریس، تصنیف و تالیف، وعظ و نصیحت کی صورت میں دین اسلام کی آبیاری کے لیے وقف کر دی تھی_____ آج اگر اہل سنت و جماعت کے پاس قرآن عظیم کا عمدہ اور شاہکار اردو ترجمہ "کنز الایمان ” موجود ہے تو وہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کی مرہونِ منت ہے۔ سیدی اعلی حضرت، صدر الشریعہ کے عرض پر قیلولہ کے مختصر وقفے میں قرآن مجید کا ترجمہ بولتے جاتے اور حضور صدر الشریعہ اسے املاء کرتے جاتے؛ اس طرح سے آج امت کے پاس ایک مجدد وقت کا ایک عظیم شاہکار ترجمہ قرآن کریم موجود ہے۔
بہار شریعت فقہ حنفی کا انسائیکلوپیڈیا_______ یوں تو آپ کے قلم سے متعدد تصانیف معرضِ وجود میں آئیں مگر حضور صدر الشریعہ کے علمی کارناموں میں سر فہرست اور آپ کی علمی و فقہی صلاحیت و استعداد کا منہ بولتا ثبوت ”بہار شریعت“ ہے؛ جو فقہ حنفی کا انسائیکلوپیڈیا ہے، یہ کتاب اردو زبان میں عقائد سے لیکر معاملات تک کے تمام مسائل کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔یہ بات منقول ہے کہ فقہ حنفی کی مشہور زمانہ کتاب ”فتاوی ہندیہ“ المعروف بہ فتاوی عالمگیری سیکڑوں علمائے دین نے حضرت سیدنا شیخ نظام الدین کی زیر نگرانی عربی زبان میں مرتب فرمائی؛ مگر حضور صدر الشریعہ نے یہ کام تن تنہا کر دکھایا اور علمی ذخائر سے نہ صرف مفتی بہ اقوال چن چن کر بہار شریعت میں شامل فرمائے بلکہ موضوع کی مناسبت سے سیکڑوں آیات و ہزاروں احادیث کا ایسا قیمتی خزانہ عطا فرمایا جو رہتی دنیا تک امت کے لا ینحلّ مسائل کی عقدہ کشائی کرتا رہے گا؛ آپ خود تحدیث نعمت کے طور پر فرماتے ہیں: ”اگر اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ میری اس کاوش یعنی "بہار شریعت” کو دیکھتے تو سونے سے تولتے“ (تذکرہ صدر الشریعہ صــ ٤٥)
اس کتاب کی خوبی اور خصوصیت یہ ہے کہ خود سیدی اعلی حضرت نے اس کے دوسرے، تیسرے اور چوتھے حصے کا مطالعہ فرما کر کلمات تقریظ بھی رقم فرمائے ہیں؛ آپ فرماتے ہیں: آج کل ایسی کتاب کی ضرورت تھی کہ عوام بھائی سلیس اردو میں صحیح مسئلے پائیں۔ (بہار شریعت حصہ سوم ص ٣٣٩)
جس کے دم سے بہار شریعت ملی.
ایسے صدر شریعت یہ لاکھوں سلام.
مدفن:- ذو القعدہ 1367ھ بمطابق 6/ ستمبر 1948ء کی دوسری شب 12 بج کر 26 منٹ پر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ آپ کا مزار مدینۃ العلما گھوسی ضلع مئو میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
اللہ ربّ العزت ہم سب کو حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کے فیوض و برکات سے مالامال فرمائے۔ آمین ثم آمـــین
از قلم: ابرار احمد القادری مصباحی
کوشامبی، الہ آباد (یو.پی)
مزید پڑھیں
صدر الشریعہ کی مشہور عالم یادگاریں