دنیا میں بت پرستی کی ابتداء
از برکت خان امجدی فیضانی
دنیا میں بہت سارے ایسے مذاہب ہیں جو وحدانیت کے قائل ہیں جن کے پیشواؤں کا ماننا ہے کہ وہ ذات صرف ایک ہی ہے جس نے کائنات کی تخلیق کی اسلام اس نظریہ میں سر فہرست ہے باقی دیگر مذاھب میں یہودیت، عیسائیت، بدھ مت ، جین مت ، سیکھ مت ، اور مظاہر پرست وغیرہ سب کا نظریہ ہے کہ کائنات کا خالق ایک ہے جب بہت سے مذاہب توحید پرست ہیں تو یہ بت پوجا کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوا
بت پوجا کے متعلق ہمیں متعدد نظریات ملتے ہیں جن میں کا ایک نظریہ یہ ہے کہ ابتدائی زمانہ میں لوگوں نے خواب دیکھا جس میں ان کو ان کی پریشانی کے حل کی جانب یوں اشارہ ہوتا کہ فلاں جگہ جاؤ وہاں ایک چیز رکھی ہے اس کی تعظیم کرو تمہاری پریشانی حل ہو جائے گی صبح میں وہ لوگ وہاں پہنچتے اور وہ چیز پاتے اس کی تعظیم کرتے تو ان کی پریشانی کا حل نکل آتا اس طرح اس کی پوجا شروع کر دیتے تھے
دوسرا نظریہ یہ پیش کیا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں انسان جب مذہب سے ناآشنا تھا اس وقت اس کے یہاں کوئی فوت ہو جاتا پھر وہ فوت شدہ کسی قریبی شخص کے خواب میں آتا اور کہتا فلاں جگہ جاؤ وہ چیز رکھی ہوئی ہے خواب دیکھنے والا بیدار ہوکر وہاں پہنچتا تو اس جگہ بعینہ اسی طرح پاتا جس طرح خواب میں دیکھا تھا تو وہ اس فوت شدہ کو معظم ماننے لگتا اور لوگوں کو بھی اس کے بارے میں آگاہ کرتا پھر وہ اس کی قبر یا اس کا مجسمہ بنا کر اس کی تعظیم کرتا دھیرے دھیرے یہ تعظیم عبادت کی شکل اختیار کر گئی یہ بت پوجا شروع ہوئی پھر اس طرح الگ الگ قبیلے نے اپنے لئے بت بنائے لئے اور اس کی عبادت میں مشغول ہو گئے اور اصل خدا کو چھوڑ دیا تو شرک میں بھی مبتلاء ہوئے
یہ نظریات ان لوگوں کے ہیں جن کا یہ ماننا ہے کہ زمین سورج کا ٹکرا ہے اور انسانی وجود کیڑوں اور جراثیم سے ہوا ہے وغیرہ وغیرہ
اسلامی نظریہ جو بت پرستی کے تعلق سے ہے وہ اس آیت سے ملتا ہے
وَقالوا لا تذرنَّ اٰلھتکم ولا تذرنَّ ودا ولا سواعًا ولا یغوث و یعوق و نسرًا (سورہ نوح)
یہ ان کے بتوں کے نام ہیں جن کو وہ پوجتے تھے بت تو ان کے بہت تھے مگر یہ پانچ ان کے نزدیک عظمت والے تھے ود یہ مرد کی صورت پر تھا سواع عورت کی صورت پر اور یغوث شیر کی شکل پر یعوق گھوڑے کی اور نسر کرگس (گدھ) کی یہ بت قوم نوح سے منتقل ہو کر عرب میں پہنچے اور مشرکین کے قبائل سے ایک ایک نے ایک ایک کو اپنے لئے خاص کر لیا (خزائن العرفان) روسائے کفار نے لوگوں کو ان کی عبادت کے لئے بھی حکم دیا تھا
بعض حضرات کا قول ہے کہ ود حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے حضرت شیث علیہ السلام کا نام ہے بعض نے حضرت آدم علیہ السلام کی قوم کے افراد سے مانا ہے بعض حضرات کا قول ہے کہ یہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم سے تھا لیکن اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ ایک نیک اور محبوبِ قوم فرد تھا جب اس کا انتقال ہوا تو قوم والوں کو بڑا رنج ہوا ایک غم کے سمندر میں ڈوب گئے اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شیطان انسان کی شکل میں حاضر ہوا اور اس نے اہل قوم سے کہا کہ میں آپ کا غم و آہ و زاری دیکھ رہا ہوں آپ کے لئے اس کی مثال کا ایک مجسمہ بنا دیتا ہوں جس کو تم لوگ اپنی مجلس میں رکھ لینا پھر تمہارا دل بہل جائے گا انہوں نے ہاں کہا تو شیطان نے ان کے لئے ود کا مجسمہ تراش دیا اور اس کو انہوں نے اپنی مجلس میں رکھ لیا اس کو وہ خوب یاد کرتے تھے جب ابلیس نے دیکھا کہ اس کو یہ خوب یاد کرتے ہیں تو اس نے ان لوگوں سے کہاں میں تم سب کے گھر میں ود کا ایک مثالی مجسمہ بنا کر رکھ دوں لوگوں نے اس پیشکش کو قبول کر لیا وہ ود کے مجسموں کو دیکھ اس کو یاد کرتے تھے لیکن ان کی نسل اس کو بھول گئی کہ ہمارے آباء و اجداد ان کی عبادت نہیں کرتے تھے صرف مجسمہ دیکھ کر ود کو یاد کرتے تھے بعد کی نسلوں کو شیطان نے بتایا کہ آپ سب کے اجداد اس کی عبادت بھی کرتے تھے نسل جدید نے اس کو عبد سے معبود کی طرف منتقل کر دیا اور معبود برحق کی عبادت کو ترک کر دیا ود کا بت دنیا میں پہلا بت تھا جس کی اللہ کو چھوڑ کر سب پہلے عبادت کی گئی تھی
اس طرح دنیا میں سب سے پہلے بت پرستی شروع ہوئی تھی پھر دھیرے دھیرے دنیا میں نئے نئے علاقائی و قبائلی بت ایجاد ہوتے گئے اور شرک کا بازار گرم ہوتا گیا اور کعبہ معظمہ تک یہ سلسلہ پہنچ گیا
عرب میں جس نے سب سے پہلے بت پرستی شروع کی تھی عمرو بن لحی( عامر) تھا جس کا قبیلہ بنو خزاعہ سے تعلق تھا اس کے متعلق قول کیا جاتا ہے کہ اس نے مکہ میں جانوروں کو بتوں کے نام پر کان کاٹ کر چھوڑے تھے
اب تو ان مذاہب کے پیروکار بھی بت پرستی میں مبتلاء ہیں جن کے پیشوا بت پرستی کے قائل نہ تھے بلکہ وحدانیت کے تھے چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہو
اللہ کریم ہم سب کو شرک سے محفوظ و مامون رکھے آمین
نوٹ۔۔ اختلاف رائے ممکن ہے
از برکت خان امجدی فیضانی پیپاڑ