ڈی جے ( DJ ) کا کام کرنا کیسا ہے ؟
السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
سوال :-
امید ہے خیر و عافیت سے ہوں گے بعد سلام بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ زید کا DJ کا کام ہے اور اس سے وہ اپنی روزی روٹی کا خرچہ چلاتا ہے اور DJ کو بجانے کے عوض ملی رقم کو مسجد میں بطور چندہ ادا کرتا ہے
لھذا سوال یہ ہے زید کا DJ کا کام کرنا کیسا ہے ؟ اس کام کے عوض ملی رقم کا استعمال کیسا اور اس رقم کو مسجد میں دینا کیسا ہے ؟
دلائل کے ساتھ مذکورہ سوالات کے جوابات دیکر رہنمائی فرمائیں مشکور و ممنون ہوںگا —
العارض :- مقبول قادری ایرچ ( جھانسی )
وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اولًا واضح رہے کہ D J کا کام حرام و حلال ہونے اور اس کی کمائی کے حلال و طیب ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ جو کام حرام ہے تو اس کی اجرت بھی حرام ہے اور جو کام حلال تو اس کی اجرت بھی حلال ہے—-
چوں کہ D J حلال و حرام دونوں امور میں استعمال ہوتا مثلًا D J کا استعمال دینی پروگراموں و جائز دنیوی امور کے لئے بھی ہوتا ہے تو ایسے کاموں کے لئے D J کو دینا بلاشبہ جائز ہے اور اس کی کمائی حلال و طیب ہے ایسی کمائی مسجد میں یا کسی حلال کام میں صرف کرنا بھی جائز ہے—
ثانیًا D J کو ناجائز امور کے لئے اجرت پر دینا مثلًا شادی بارات میں ناچ گانے کے لئے دینا کسی فحش پروگرام میں جاکر لگانا وغیرہ ناجائز و حرام ہے اور اس کی کمائی بھی حرام ہے اور ایسی کمائی مسجد میں لگانا بھی ناجائز ہے—
قال اللہ تبارکو تعالی
ولا تعاونوا علی الاثم و العدوان_
ترجمہ :- گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو
( سورت المائدہ آیت ٢ )
تنبیہ :-
یاد رہے کہ بڑے ساونڈ کو ہی DJ کہا جاتا ہے جس میں آواز زیادہ نکلتی ہے–
گزشتہ چند سال پہلے بریلی شریف سے ایک فتوی شائع ہوا تھا جس میں عید ملاد النبی کے موقع پر DJ کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا تھا تو اس سے مراد فی نفسہ مطلقًا DJ کا استعمال ممنوع نہیں ہے بلکہ جلوس عید ملاد النبی کے موقع پر DJ کا جو غلط استعمال کیا جاتا مثلًا ذکر والے کلام لگاکر اس کے پیچھے ناچنا تھرکنا وغیرہ ایسی تمام لغویات و منہیات سے بچانے کے لئے DJ کے استعمال کو ممنوع کہا گیا تھا نہ کہ فی نفسہ مطلقًا DJ کے استعمال کو ہی ممنوع کہا گیا آج بھی اعراس بزرگان دین میں تقریری پروگرام کے لئے بڑے ساونڈ کا استعمال کیا جاتا ہے —
ھذا ما ظہر لی واللہ تعالی و رسولہ اعلم بالصواب
محمد توصیف رضا
( کالپی شریف )