چاپلوسی,چمچہ گیری اور حکمت و دانش مندی

چاپلوسی چمچہ گیری اور حکمت و دانش مندی

Table of Contents

چاپلوسی چمچہ گیری اور حکمت و دانش مندی

از قلم:طارق انور مصباحی

چاپلوسی,چمچہ گیری اور حکمت و دانش مندی
چاپلوسی,چمچہ گیری اور حکمت و دانش مندی

 

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
حسن اخلاق اور طاعت و وفاداری کے ذریعہ آپ کسی کی قربت و نزدیکی اور محبت والفت حاصل کر سکتے ہیں,یہاں تک کہ طاعت و وفاداری ہی سے اللہ تعالی کی قربت ونزدیکی بھی حاصل ہوتی ہے,اور ولایت وقطبیت بھی۔

الحاصل خالق و مخلوق جس کسی کی قربت و نزدیکی چاہئے,اس کے فرماں بردار اور وفا شعار بن جاؤ۔یہ حکمت عملی اور دانش مندی ہے۔

چاپ لوسی اور چمچہ گیری کیا ہے؟

غلط طریقوں کے ذریعہ کسی کی قربت ونزدیکی حاصل کرنے کا نام چمچہ گیری اور چاپلوسی ہے۔سلاطین عالم اور امرا وحکام کے دربار میں اس کا عام رواج رہا ہے۔ان چاپلوسوں نے کتنے سلاطین و حکام کی دنیا و آخرت تباہ کی ہے,لیکن تباہ و برباد وہی سلاطین وحکام ہوئے جو خوشامد پرست اور کم ظرف تھے۔

چمچوں نے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ان سلاطین و حکام کی مرضی کی موافقت کی۔وہ خیر و شر میں تمیز کئے بغیر ان سلاطین و حکام کی فطرت وجبلت اور ذاتی پسند کے مطابق گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے رہے۔

بادشاہ اکبر کے دین الہی کی ایجاد اور اکبر کا الحاد و لادینیت میں مبتلا ہونا چاپلوسوں اور چمچوں کی کرم فرمائیوں کا ثمرہ و نتیجہ ہے۔ابو الفیض فیضی(1547-1595) اور ابو الفضل علامی جاہل(1551-1602) نہ تھے,لیکن دنیا پرست ضرور تھے۔شیخ مولانا مبارک ناگوری(1505-1593) کے یہ دونوں فرزند ارجمند چمچہ گیری و چاپلوسی کے بلند درجات پر فائز اور شعبہ چاپلوسی کے کامیاب ترین افراد میں سے تھے۔یہ دونوں دین اکبری کے منصوبہ ساز اور اصحاب دلائل تھے۔

حسن اخلاق اور طاعت ووفاداری سے بھی قربت و نزدیکی حاصل ہوتی ہے,لیکن بعض ایسی شخصیات بھی تواریخ میں نظر آتی ہیں کہ ان کی بارگاہ میں حسن اخلاق,خلوص وسچائی اور طاعت ووفاداری کارگر نہیں,بلکہ ان کی برگشتہ فطرت اور فرسودہ سرشت وجبلت کی موافقت و تابع داری میں فائدہ تھا۔

مطلب پرست مصاحںبوں نے ایسے لوگوں کی موافقت کی۔ان مصاحبین کو اپنی فکر تھی۔

ایسے سلاطین وحکام خود بھی تباہ ہوئے اور اپنی قوم کو بھی پستی وذلت میں ڈال گئے۔

اگرقدیم ترکستان کے بادشاہ سلطان خوارزم شاہ علاء الدین محمد بن تکش(م617ھ)چاپلوس امیروں کے چکر میں نہ پھنستے۔اپنے ہونہار سالاروں اور اپنے بیٹے جلال الدین خوارزم شاہ کا مشورہ قبول کر لیتے تو نہ چنگیز خاں ترکستان کو تباہ و برباد کر پاتا,نہ ہی چنگیزی افواج خلافت عباسیہ کا نام ونشان مٹا پاتے۔ما شاء اللہ کان و مالم یشأ لم یکن

چمچہ گیری و چاپلوسی اور حکمت عملی ودانش مندی میں طریق کار کا فرق ہوتا ہے۔

اگر کسی کی قربت ونزدیکی کے واسطے جائز اور صحیح طریقے اختیار کئے گئے تو یہ حکمت ودانش مندی ہے۔اگر ناجائز اور غلط طرز عمل سے کسی کی قربت ونزدیکی حاصل ہو تو یہی چاپلوسی و چمچہ گیری ہے۔

مطلب پرست لوگ خوشامد و چاپلوسی کے ذریعہ اپنا مطلب پورا کر لیتے ہیں,لیکن وہ دوسروں کو نقصان پہنچاتے اور مصیبت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔اسی سے پرہیز لازم ہے۔

از قلم:طارق انور مصباحی

جاری کردہ:26:مئی 2021

شیئر کیجیے

Leave a comment