اقصیٰ تیری عظمت پر جانیں قربان

 اقصیٰ تیری عظمت پر جانیں قربان

Table of Contents

اقصیٰ تیری عظمت پر جانیں قربان

از قلم: ابوصالح مصباحی

 اقصیٰ تیری عظمت پر جانیں قربان
اقصیٰ تیری عظمت پر جانیں قربان

 

شمع ﴿ مسجد اقصیٰ ﴾ اپنی تمام تر رعنائیوں اور جلوہ سامانیوں کے ساتھ ضیا بانٹ رہی تھی ، اس کے پروانے ( باشندگان فلسطین ) اس کے احاطۂ پر ضیا میں روزہ کشائی اور بارگا ہ صمدیت میں جبیں سائی کا شوق پوراکررہے تھے ، "تاریخ شاہد ہے کہ بزم کائنات کی یہ شمع ﴿ مسجد اقصا﴾ عرصے سے وقت کے طاغوتی فرعونی اور نوع بہ نوع شیطانی ہواؤں کا سامنا کرہی تھی ، سرکش آندھیوں نے رخ پھیر لیا ، باد پر الم نے ماتھا ٹیک دیا ، صرصر فضاؤں نے سر خم کردیا مگر یہ تابناک اور روشن دیا آج بھی حسب معمول ضیا پاشی میں مصروف تھی” ۔آج بھی اس کے پروانے اندھا دھند اس پر وارے جارہے تھے ، آج بھی اس میخانۂ وحدت کے رند اس کے صحن میں جام و مینا نوش کرہے تھے ، پروانوں کی شمع سے یہ والہانہ عقیدت وقت کے بھنوروں سے دیکھی نہ گئی ، شمع پر پروانوں کی جاں واری کا جزبہ گلوں کا رس چوسنے والی مکھیوں سے برداشت نہ ہوا کہ اچانک پروانوں کا پر کاٹنے دوڑے ۔
ظالموں کا یہ وار بالکل غیر یقینی تھا ، کسے معلوم تھا کہ صیہونی فوج مسجد اقصا کی پر امن فضا کو خراب کردے گی ، رب کے حضور سجدوں کا خراج پیش کرنے والی قوم کو تتر بتر ہونا پڑے گا ، افطار و تراویح کے لئے موجود بچے بوڑھے ، مرد و خواتین کو خون آلود ہونا پڑے گا ۔
یاد رہے نہتے افراد پر اچانک دھاوا بولنے کا یہ طریقہ یہودیوں کا قدیم شیوہ رہا ہے ، توحید کے پرستاروں کو مشق ستم بنانا ان کا طرہ امتیا ز رہا ہے ۔
مگر اے اقصا ! میں قربان جاؤں تیری خدا داد عظمتوں پر ، تیری بے مثال اور لازوال رفعتوں پر یہ بد باطن بھلے ہی ہمیشہ سے تیرے خلاف مورچہ بند رہے ہیں
مگر تیرے گنبد کو سر بلند رکھنے والے خدا نے تیرے وطن میں ہی ایسے جیالوں کو پیدا کیا ہے جو تیرے تقدس کے تحفظ میں تن من دھن تک کی بازی لگانے کو تیار رہتے ہیں ، تمہارے ماضی کے محافظین کے کرداروں نے وہاں کی نسل میں تمہارے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیا ہے ، تمہارے بام و در کی تاریخی حیثیت آج بھی ان کے دلوں میں مسلم ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہر بار کی طرح اس بار بھی جب کم ظرفوں نے تیری عظمت کو پامال کرنے کا ارادہ کیا تو تیرے انہیں جیالوں نے پروانہ وار تیری حفاظت کی خاطر خود کو پیش کر دیا ۔
اے مسجد اقصا ! اے ارض حرم ! بلا شبہ تیرے جانثاروں کی کو ئی مثال نہیں کیوں کہ ایک طرف ظالم فوج ہتھیار سے لیس تیرے روحانی اور قرآنی تقدس کو پامال کرنے کو منتظر تھی تو دوسری جانب تیرے یہ جانثار نہتے ہی تیری عظمتوں کے محافظ بنے سینہ سپر تھے ۔
اے قبلۂ اول ! یقینا تو وہ شمع کائنات ہے جس کے پروانے کبھی کم نہ ہوں گے ہم امید کرتے ہیں کہ تیرے چاہنے والے ایک نہ ایک دن تیرے تحفظ کے لئے ضرور کوئی ٹھوس قدم اٹھائیں گے ۔

اللہ تعالی تیری حفاظت فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

از قلم: ابوصالح مصباحی

بیت المقدس: یہودی نرغے میں

شیئر کیجیے

Leave a comment