احادیث ِمصطفی میں فضائل یومِ جمعہ
اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بے شمار امتیازات اور فضائلِ جلیلہ سے مخصوص کیاہے، جن میں سے ایک یوم جمعہ کا امت کے لیے خاص کرنا ہے،جب کہ اس دن سے اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاری کو محروم رکھا۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”أضلّ اللہ عن الجمعۃ من کان قبلنا فکان للیہود یوم السبت. وکان للنّصاری یوم الأحد فجاء اللہ بنا، فہدانا اللہ لیوم الجمعۃ،فجعل الجمعۃ والسبت والأحد وکذلک ہم تبع لنا یوم القیامۃ، نحن الآخرون من أہل الدّنیا والأولون یوم القیامۃ المقضی لہم قبل الخلائق“۔ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ کے دن سے محروم رکھا،یہود کے لیے ہفتہ کا دن اور نصاری کے لیے اتوار کا دن تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں برپا کیا اور جمعہ کے دن کی ہمیں ہدایت فرمائی اور جمعہ ہفتہ اور اتوار بنائے،اسی طرح یہ اقوام روز قیامت تک ہمارے تابع رہے گی،دنیا والوں میں ہم آخری ہیں اور قیامت کے دن اولین میں ہونگے، اورتمام مخلوقات سے قبل اولین کا فیصلہ کیا جائے گا“ (رواہ مسلم 856)۔ اور حافظ ابن کثیر ؒفرماتے ہیں: (جمعہ کو جمعہ اس لیے کہا گیا کیوں کہ یہ لفظ جَمَع سے مشتق ہے، اس دن مسلمان ہفتے میں ایک مرتبہ جمع ہوتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اس دن اپنی بندگی کے لیے جمع ہونے کا حکم دیا: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”یا أیھا الذین آمنوا اذا نودس للصّلاۃ من یوم الجمعۃ فاسعوا الی ذکراللّہ “۔(سورۃ الجمعہ،آیت 9)۔ ترجمہ: (مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو)آیت میں سعی سے مراد تیزی سے چلنا نہیں ہے بلکہ جمعہ کے لیے جلد نکلنے کا اہتمام کرنا ہے، یاد رہے کہ نماز کے لیے بھاگتے ہوئے جانے سے روکا گیا۔
ابو الحسن الأشعری ؒ فرماتے ہیں: ”اللہ کی قسم سعی سے مراد بھاگتے ہوئے جانا نہیں ہے، بلکہ نماز کے لیے وقار وسکینت اور دل کی نیت اور خشوع وخضوع کے ساتھ جانے کا حکم دیا گیا“ (تفسیر ابن کثیر 4/385/386)۔
ایک روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن او ررات میں جو چوبیس گھنٹے ہیں اس میں ایک ساعت ایسی بھی ہے کہ اگر کوئی بندۂ مؤمن اللہ رب العزت سے سوال کرتاہے تو اللہ اسے عطا کر تا ہے جب تک کہ وہ حرام چیزکا سوال نہ کرے۔اور جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کی نماز کو آیااور خطبہ سنااور چپ رہا اس کے لے مغفرت ہوجائیگی ان گناہوں کی جو اس نے جمعہ اوردوسرے جمعہ کے درمیان کیے ہیں۔اس طرح جمعہ کی بہت ساری فضیلتیں بیان کی جاتی ہے تاکہ اہلِ ایمان کے دلوں میں رقت طاری ہواور نماز ِجمعہ کی اہمیت کو سمجھے۔
احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں فضائل ِ یوم ِ جمعہ سمجھتے ہیں: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ”بہترین دن کہ آفتاب نے اس پر طلوع کیا،جمعہ کا دن ہے، اسی دن میں آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے او راسی میں جنت میں داخل کیے گئے اور اسی میں جنت سے اترنے کا انہیں حکم ہوا۔اور یومِ قیامت جمعہ ہی کے دن قام ہوگی“۔(صحیح المسلم،ص: ۵۲۴)۔
(احادیث ِمصطفی میں فضائل یومِ جمعہ)
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:”تمہارے افضل دنوں میں افضل جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے او ر اسی میں انتقال کیے اور اس میں نفخہ ہے (دوسری بار صور پھونکا جانا)اوراسی میں صعقہ ہے (پہلی بار صور پھونکاجانا)، اسی میں مچھ پر درود کی کثرت کیا کرو کیوں کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کیاجاتاہے“۔لوگوں نے عرض کی کہ اس وقت حضور ﷺپر ہمارا درود کیوں کہ پیش کیا جائیگا جب کہ رسول ﷺ انتقال فرماچکے ہوں گے؟توفرمایا:“ کہ اللہ رب العزت نے زمین پر انبیاء کرام علیہم السلام کے جسم کوکھانا حرام کر دیا ہے“۔(سنن النسائی،ص: ۷۳۲)۔
ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کرو کہ یہ دن بہت مشہورہے،اسی میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو مجھ پر درود پڑہیگا پیش کیا جائے گا“۔ اور ابودرداء سے روایت ہے کہ کہتے ہیں: میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ تو فرمایا:”بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء علیہم السلام کے جسم کو کھانا حرام کر دیا ہے،اللہ کا نبی زندہ ہے اور روزی دیا جاتاہے‘‘۔ (سنن ابن ما جہ، ج۲،ص:۱۹۲)۔
ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں: ”جمعہ کے دن جس ساعت کی خواہش کی جاتی ہے،اسے عصر کے بعد غروب آفتاب تک تلاش کرو“۔ (جامع الترمذی،ج۲،ص:۰۳)۔
(احادیث ِمصطفی میں فضائل یومِ جمعہ)
حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:”اللہ رب العزت کسی بھی مسلمان کو جمعہ کے دن بے مغفرت کیے نہ چھوڑے گا“۔ (المعجم الأوسط،ج۳،ص:۱۵۳)۔
ابو یعلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کے دن اور رات میں جو بیس گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹا ایسا نہیں ہے جس میں اللہ عزوجل جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتاہوجن پر جہنم واجب ہوگیا تھا“۔(مسند أبی یعلی،ج۳،ص:۹۱۲،۵۳۲)۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرور کائنات محمد ﷺ فرماتے ہیں:”جو مسلمان جمعہ کے دن یا رات میں مرے گا (انتقال فرمائیگا)،اللہ تعالی اسے فتنۂ قبر سے بچالے گا“۔(جامع الترمذی،ج ۲،ص:۹۳۳)۔
ابو نعیم نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جو جمعہ کے دن یا رات میں مرے گا، عذابِ قبر سے بچالیا جائیگا او رقیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر ہوگی“۔(حلیۃ الأولیاء،ج۲،ص:۱۸۱)۔
حمید نے ترغیب میں ایاس بن بکیر سے روایت کی ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: ”جو جمعہ کے دن مرے گا، اس کے لیے شہید کا اجر ملے گا او رفتنۂ قبر سے بچالیا جائیگا“۔(شرح الصدور،ص:۱۵۱)۔
عطاسے روایت ہے کہ فخر کائنات محمد ﷺ فرماتے ہیں: ”جومسلمان مرد یا مسلمان عورت جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے،عذاب قبر اور فتنۂ قبر سے بچا لیا جائیگا او رخدا سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر کچھ حساب نہ ہوگا اور اس کے ساتھ گواہ ہوں گے اور اس کے لیے گواہی دیں گے یا تو مہر ہو گی“۔ (شرح الصدور،ص:۱۵۱)۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن چمکدرا دن ہے“۔ (مشکاۃ المصابیح،ج ۱،ص:۳۹۳)۔
احمد سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ورایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے بڑا دن ہے اور وہ اللہ رب العزت کے نزدیک عید الأضحی و عید الفطر سے بڑاہے اور اس میں پانچ خصلتیں ہیں: ۱) اللہ عزوجل نے اسی میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔ ۲) اور اسی میں انہیں وفات دی۔ ۳) اور اس میں ہی انہیں زمین پر اتارا۔ ۴) اور اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے وہ اسے عطا کرے گا، جب تک کہ کوکہ حرام کا سوال نہ کرے۔ ۵)اور اسی دن میں قیامت قائم ہو گی، کوئی فرشتہ مقرب آسمان و زمین اور ہوا اور پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو“۔ (سنن ابن ماجہ،ج ۲، ص:۰۸)۔
(احادیث ِمصطفی میں فضائل یومِ جمعہ)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی:”الیوم أکملت لکم دینکم،اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا“۔ ترجمہ: کہ آج میں نے تمہارا دن کامل کردیااور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہار ے اسلام کو دین پسند فرمایا۔ جب یہ آیت آپ ﷺ نے سنائی تو ایک یہودی جو وہیں مجلس میں حاضر تھااور غور سے رسول اللہ ﷺ کی باتیں سن رہاتھا۔ اس نے کہا آیت ہم پر نازل ہوئی تو ہم اس دن کوعید بناتے، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:یہ آیت دو عیدوں کے دن اتری جمعہ اور عرفہ کے دن یعنی ہمیں اس دن کو عید بنانے کی ضرورت نہیں کہ اللہ رب العزت نے جس دن یہ آیت اتاری اس دن دوہری عید تھی کہ جمعہ اور عرفہ یہ دونوں ان مسلمانوں کے عید کے ہیں اور ا س دن یہ دونوں جمع تھے کہ جمعہ کادن تھا اور نویں ذی الحجۃ۔ (جامع التر مذی،ج۵،ص:۳۳)۔
احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں فضائلِ نمازِ جمعہ بھی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کی نماز کو آیااور خطبہ سنااور چپ رہا اس کے لے مغفرت ہوجائیگی ان گناہوں کی جو اس نے جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں اورتین دن اور۔ اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیایعنی خطبہ سننے کے حالت میں اتنا کام بھی لغو میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہوئی ہے تو ا سے ہٹادے“۔ (صحیح المسلم،ص:۷۲۴)۔
طبرانی کی روایت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کفارہ ہے ان گناہوں کے لیے جواس جمعہ اور اس کے بعد والے جمعہ کے درمیان ہیں اوراتین دن زیادہ اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ رب العزت فرماتاہے:“ جوایک نیکی کرے اس کے لیے دس مثل ہے“۔ (المعجم الکبیر،ج۳،ص۸۹۲)۔
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ر ﷺ فرماتے ہیں:”پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گااللہ عزوجل اس کو جنتی لکھ دے گا۔ ۱)جومریض کو پوچھنے کے لیے جائے۔ ۲) جنازے میں حاضر ہو۔ ۳) روزہ رکھے۔ ۴)جمعہ کی نمازکے لیے جائے اور ۵) غلام آزاد کرے“۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان،ج۴،ص:۱۹۱)۔
یزید بن ابی مریم کہتے ہیں کہ: میں جمعہ نماز کے لیے جاتا تھا، عبایہ بن رفاعہ بن رافع ملے،انہوں نے کہا: تمہیں بشارت ہوکہ تمہارے یہ قدم اللہ کے راہ میں ہیں، میں نے ابن عبس کوکہتے سناہے کہ حضور ﷺ فرمایا:”جس کے قدم اللہ رب العزت ک راہ میں اگر گرد آلود ہوں تو وہ آگ پر حرام ہیں“۔ (جامع الترمذی،ج ۳،ص: ۵۳۲)۔ اور ساتھ ہی بخاری شریف کی روایت میں یوں ذکر ہے کہ عبایہ کہتے ہیں: جمعہ کوجا رہا تھا،ابو عبس رضی اللہ عنہ ملے او رحضور ﷺ کا ارشاد سنایا۔ (صحیح البخاری،ج ۱، ص:۳۱۳)۔
میں نے یہاں جتنی بھی احادیث پیش کی ہے یقینا اگر کوئی شخص اس دن کواخلاص اور عقیدت مندی کے ساتھ گزارے گا اور احادیث نبوی ﷺ پر عملِ پیرا ہوگا تواس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ جمعہ کا دن امتِ محمدیہ کے لیے اعجاز کم نہیں کیوں کہ اس سے پہلے والے امتیوں کو ایسا دن میسر ہی نہیں ہوا تھا بلکہ یہ صرف امتِ محمدیہ کی خصوصیت ہے۔ مگر پھر بھی ہم مسلمان نماز سے کوسوں دور ہیں اور خواب غفلت کے نیند میں سوئے ہوے ہیں اور آخرت کے انجام سے غافل ہیں۔
اورآپ کو یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ بحمدللہ میں دارالہدی اسلامک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہوں اور یہیں علم کی تشنگی بجھا رہا ہوں۔ یہ جامعہ بحسن خوبی اپنے طلبہ کو مختلف علوم و فنون سے آراستہ و پیراستہ کر رہا ہے۔ یہ جامعہ جہاں ایک جانب اپنے بچوں کو عصری تعلیم فراہم کرتا ہے وہیں دوسری جانب اپنے بچوں کو دینی اور مادی تعلیم بھی فراہم کرتا ہے تاکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو دنیا کے ہر چھوٹے بڑے علاقے میں بآسانی پہنچایا جائے اور جو لوگ دین سے غافل ہیں انہیں راہ راست پر لایا جائے۔ اسی مقصد کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے دارالہدی اسلامک یونیورسٹی اپنے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم فراہم کر رہا ہے۔ اور میں ”محمد فداء المصطفٰے“ اسی چمنستان علم و فن کا طالب علم ہوں جو تبلیغ دین کی خاطر رواں دواں ہے۔ اگر آپ کو جامعہ دارالہدی اسلامیہ کے بارے میں اور بھی زیادہ معلومات چاہیے تو دیے گئے نمبر سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں جمعہ کی فضیلت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے،ہمیں جمعہ کی نماز پابند ی کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،ہمیں جمعہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے او رہمیں احادیث رسول ﷺ کی روشنی میں زندگی گزارنے کی توفیق عطافرمائے اور دارین کی سعادتوں سے ہمیں مالا مال کرے آمین بجاہِ سید المرسلین۔
mohammedfidaulmustafa938@gamil.com
محمد فداء المصطفیٰ گیاوی ؔ
رابطہ نمبر:9037099731
رابطہ نمبر:9037099731
حضور تاج الشریعہ اختر رضا خان ازہری بحیثیت نثر نگار