نکاح سے پہلے غیر محرم سے تعلقات

نکاح سے پہلے غیر محرم سے تعلقات

Table of Contents

نکاح سے پہلے غیر محرم سے تعلقات

اسلام ایک پاکیزہ اور باوقار دین ہے، جو زندگی کے ہر پہلو میں انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔ اس کی خوب صورتی یہ ہے کہ یہ محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ اخلاقی اقدار، دینی قوانین اور شریعت کے اصولوں پر مبنی ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ نکاح ایک مقدس بندھن ہے، جسے اسلام نے پاکیزہ اور مضبوط بنیادوں پر قائم کیا ہے۔

قرآن و حدیث میں غیر محرم مرد و عورت کے تعلقات کی واضح حدود بیان کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سورۂ نور میں ارشاد فرماتا ہے:
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ

مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔

[سورۂ نور: 30]

یہ آیات اسلامی معاشرتی نظام کی بنیاد بتاتی ہیں اور ثابت کرتی ہیں کہ غیر محرم مرد و عورت کا آزادانہ تعلق شرعاً ممنوع ہے۔

نکاح سے پہلے غیر محرم سے تعلقات کی حقیقت:

آج کے پرفتن دور میں نکاح سے پہلے غیر محرم مرد و عورت کے تعلق کو معمولی سمجھا جانے لگا ہے، بلکہ بعض اوقات منگنی کے بعد اسے جائز سمجھ لیا جاتا ہے، جو کہ سراسر غلط ہے۔ فقہائے کرام نے واضح کیا ہے کہ غیر محرم سے بلا ضرورت گفتگو کرنا بھی ناپسندیدہ ہے۔ نکاح سے پہلے کیے جانے والے وعدوں کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں، بلکہ یہ محض دھوکہ اور شیطانی وسوسے ہیں۔

عمومی طور پر غیر محرم مرد و عورت کے درمیان ہونے والی گفتگو اس طرح ہوتی ہے:

میں تم سے شادی کروں گا، تم دنیا کی سب سے بہترین لڑکی ہو، تم بہت خوب صورت ہو، تم اپنی تصویر بھیجو، میں دیکھ کر فوراً ڈیلیٹ کر دوں گا، میں تمہارے والدین کے پاس رشتہ بھیجوں گا لیکن اس سے پہلے ہم ملاقات کر لیں۔

یہ سب باتیں درحقیقت فریب اور دھوکہ ہیں، جن کا مقصد صرف جذبات سے کھیلنا ہوتا ہے۔ عورت ایسے جھوٹے وعدوں پر بھروسا کر کے اپنی عزت و عصمت کو داؤ پر لگا دیتی ہے اور یہیں سے اخلاقی زوال اور بے راہ روی کا آغاز ہو جاتا ہے۔

نکاح سے پہلے ہر قسم کا تعلق حرام ہے:

اسلام میں نکاح سے پہلے مرد و عورت کے درمیان کسی قسم کے قریبی تعلقات کی اجازت نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

کسی مرد کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی غیر محرم عورت سے مصافحہ کرے، سوائے اس کے جو اس کی محرم ہو۔
(مسند احمد، حدیث: 22391)

اسی طرح ایک اور حدیث میں فرمایا گیا:

جب کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں ملتا ہے تو تیسرا ان کے درمیان شیطان ہوتا ہے۔
(جامع ترمذی، حدیث: 2165)

یہ احادیث اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ غیر محرم سے کسی بھی قسم کا تعلق ناجائز اور حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ نے مرد و زن کے تعلقات کے لیے واضح حدود مقرر فرمائی ہیں، جن کی پاس داری ہر مسلمان پر لازم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نکاح سے پہلے کسی بھی غیر شرعی تعلق سے مکمل اجتناب کریں اور اللہ رب العزت کی مقرر کردہ حدود کی حفاظت کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور حدودِ شریعت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔

آمین یا رب العالمین!

تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی

نکاح کو آسان بنائیں

نکاح رحمت یا زحمت؟

شیئر کیجیے

Leave a comment