ٹھنڈک ہے دل و روح کی، آنکھوں کا ہے تارا
از: مشاہد فیض آبادی
یہ دیش ہمارا
ٹھنڈک ہے دل و روح کی، آنکھوں کا ہے تارا
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
ہر ذرہ یہاں کا ہے دل و جان سے پیارا
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
ہر غنچہ و گل لائقِ صد رشک چمن ہے
اس ملک کی آغوش میں گنگا ہے جمن ہے
ہر وقت یہاں رہتا ہے پر کیف نظارہ
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
جاں دے کے گئے اس کو سبھاس اور کفایت
اس ملک کو اشفاق کی حاصل ہے حمایت
فیض احمد و گاندھی کی توجہ نے سنوارا
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
ہر ایک بلندی پہ جمے اس کے قدم ہیں
دہلیز پہ اس کی سرِ افلاک بھی خم ہیں
شوکت کا علم، عظمت و رفعت کا منارہ
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
جب تک بھی جئیں اس کی حمایت میں جئیں گے
ہم اس کے لیے جان کی بازی بھی لڑیں گے
اک لفظ نہیں ہم کو خلاف اس کے گوارا
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
جن لوگوں کو حاصل ہیں یہاں مسندِ شاہی
ہم سب پہ وہ کرتے ہیں بہت ظلم الہی!
تبدیل خدا کردے تو اب کھیل یہ سارا
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
جب تم بھی نہ تھے ایسے زمانے میں بھی ہم تھے
اس ملک کو آزاد کرانے میں بھی ہم تھے
بتلا اے عدو کیسے ہے یہ صرف تمھارا
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
اس ملک پہ آئے نہ کبھی رنجش و افتاد
جب تک رہے دنیا رہے اس وقت تک آباد
ملتا رہے ہر دور میں خوب اس کو سہارا
یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
رہتے ہیں سکھ ہندو بھی عیسائی بھی مسلمان
اس ملک کا اعزاز ہیں، اس ملک کی سب شان
ہر دھرم کا بیشک ہے مشاہد یہ دلارا
یہ دیشہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا
از: مشاہد فیض آبادی