ہم نام اکابر
از: محمد سلیم انصاری ادروی
ملا عبد القادر بدایونی "منتخب التواریخ” کے مصنف اور ہندوستان کے پہلے "مفتی اعظم” تھے جب کہ علامہ عبد القادر بدایونی علیہ الرحمه علامہ فضل رسول بدایونی علیہ الرحمه (مصنف: المعتقد المنتقد) کے فرزند اور خانقاہ قادریہ بدایوں شریف کے جید عالم دین گزرے ہیں۔
علامہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ الرحمه امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمه کے فرزند و جانشین ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے وقت کے مجدد، مفسر، محدث اور بلند پایہ مدرس تھے نیز "تفسیر عزیزی” اور تحفہ اثنا عشریہ” جیسی مشہور زمانہ کتابوں کے مصنف بھی تھے جب کہ علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمه کا نام شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے نام پر رکھا گیا آپ جامعہ اشرفیہ مبارک پور جیسی عظیم الشان اسلامک یونیورسٹی کے بانی اور "ارشاد القرآن” کے مصنف تھے۔
علامہ فضل حق خیرآبادی علیہ الرحمه جماعت اہل سنت کے امام، منطق و فلسفہ کے ماہر، عربی کے فقید المثال ناظم و ناشر اور جنگ آزادی میں مجاہدین کے عظیم قائد تھے۔ جامع مسجد دہلی میں بعد نماز جمعہ آپ نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا، سنہ ١٨۵٩ء میں آپ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلا اور کالے پانی کی سزا ہوئی اور انڈمان کے ایک جزیرے میں آپ کو قید کر دیا گیا آپ نے وہاں جذبۂ جہاد پر مشتمل کتاب "الثورة الھندیة” تصنیف فرمائی۔ جب کہ دوسرے علامہ فضل حق، علامہ فضل حق رام پوری علیہ الرحمہ تھے، سنہ ١٢٧٨ء میں آپ کی ولادت ہوئی ٹھیک اسی سنہ میں علامہ فضل حق خیرآبادی اس دنیاے فانی سے رخصت ہوئے تھے۔ "حاشیہ حمد اللہ”، "حاشیہ میر زاہد”، "حاشیہ تلویح” اور "حاشیہ دروس البلاغہ” وغیرہ علامہ رام پوری کی یادگار تصنیفات ہیں۔
اسی طرح مولانا حشمت علی رضوی بریلوی علیہ الرحمه امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمه کے خلیفہ اور "تفسیر رضوی” کے مصنف تھے جب کہ مولانا حشمت علی خان لکھنوی علیہ الرحمه امام احمد رضا کے شاگرد اور اپنے وقت کے مشہور مناظر اہل سنت تھے۔
علامہ غلام جیلانی میرٹھی علیہ الرحمه "بشیر القاری شرح صحیح البخاری” اور "البشیر الکامل شرح مائتہ عامل” جیسی مایہ ناز کتابوں کے مصنف اور عظیم مدرس تھے جب کہ علامہ غلام جیلانی اعظمی علیہ الرحمه دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف کے شیخ الحدیث تھے۔
شیخ الحدیث علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمه کے شاگرد اور سیرة المصطفیٰ ﷺ کے مصنف تھے جب کہ شیخ الحدیث علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی ازہری علیہ الرحمه مفتی امجد علی اعظمی کے شاگرد ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے فرزند بھی تھے نیز جامعہ امجدیہ کراچی کے شیخ الحدیث اور "تفسیر ازہری” کے مصنف بھی تھے۔
علامہ غلام رسول رضوی علیہ الرحمه پاکستان کی مشہور و معروف درس گاہ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے بانی اور "تفہیم الفرقان” اور "تفہیم البخاری” کے مصنف تھے جب کہ علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمه جامعہ نعیمیہ کراچی اور جامعہ نعیمیہ لاہور میں تقریبا نصف صدی تک درس حدیث دیتے رہے نیز "تبیان القرآن” (١٣ جلدیں)، "تفسیر تبیان الفرقان” (۴ جلدیں)، "نعمة الباری شرح صحیح البخاری” (١٧ جلدیں) اور "شرح صحیح مسلم” (٨ جلدیں) بھی تصنیف فرمائیں۔
علامہ ارشد القادری بلیاوی علیہ الرحمه "دعوت اسلامی” کے بانی اور "زلزلہ”، "لالہ زار” اور "زیر و زبر” جیسی مقبول زمانہ کتابوں کے مصنف تھے جب کہ پاکستان کے علامہ ارشد القادری حفظہ اللہ "فیوض النبی شرح جامع الترمذی” کے مصنف ہیں۔
مولانا محمد احمد مصباحی اعظمی علیہ الرحمه علامہ مفتی عبد المنان اعظمی مبارک پوری علیہ الرحمه کے فرزند تھے اور جامعہ اشرفیہ کے فضلا میں سب سے پہلے اپنے نام کے ساتھ مصباحی لگانے والے فاضل بھی تھے جب کہ علامہ محمد احمد مصباحی اعظمی حفظہ اللہ جامعہ اشرفیہ کے سابق صدر المدرسین اور موجودہ ناظم تعلیمات ہیں نیز "حدوث الفتن وجہاد اعیان السنن” کے مصنف آپ ہی ہیں۔
نوٹ: علاوہ ازیں اور بھی بہت سے ہم نام اکابر گزرے ہیں جن میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں:
● حضرت نظام الدین اولیاء دہلوی علیہ الرحمه اور ملا نظام الدین سہالوی علیہ الرحمه (بانی درس نظامی)
● شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمه، شیخ عبد الحق الہ آبادی علیہ الرحمه، علامہ عبد الحق حقانی دہلوی علیہ الرحمہ (صاحب تفسیر حقانی)، علامہ عبد الحق خیر آبادی علیہ الرحمہ (ابن علامہ فضل حق خیرآبادی)
● علامہ عبد العلی فرنگی محلی علیہ الرحمه اور علامہ عبد العلی آسی مدراسی علیہ الرحمه
● امام شاہ ولی الله محدث دہلوی علیہ الرحمه اور شاہ ولی اللہ لاہوری علیہ الرحمه
● علامہ سید ضیاء الدین مہاجر مدنی علیہ الرحمه اور علامہ ضیاء الدین پیلی بھیتی علیہ الرحمه