منقبت در شانِ تاج الشریعہ علیہ الرحمہ
از :توفیق احسن برکاتی
پرسکوں سمندر میں، کشتیِ رضا بن کر، تیرتا رہا درپن
آج بھی مہکتا ہے، نور نور لگتا ہے، علم کا حسیں گلشن
کائنات کی وسعت، اس کی ذات میں گم ہے، بندہِ خدا ہے وہ
بندگی کا خوگر ہے، اس کی ذات میں برسا، ذوق و وَجد کا ساون
معرفت کا اختر ہے، علم کا سمندر ہے، عاشقِ پیمبر ہے
ہے رضا کا شیدائی، اور ہے رضا اس کا، شعر و فن کا اک معدن
تاجِ شرع زیبا ہے، فیضِ علم جامہ ہے، کام زندگی اس کی
ماہرِ ادب تھا وہ، سب میں محترم تھا وہ، نورِ علم کا مسکن
فقہ میں وہ یکتا تھا، فکر میں اچھوتا تھا، نعت خوب لکھتا تھا
بخششوں کا ساماں بھی، اس نے ہم کو بخشا ہے، آؤ تھام لیں دامن
عالمِ شریعت تھا، ماہر طریقت بھی، شاعر و سخن ور بھی
باکمال عاشق تھا، بے گمان مستانہ، مذہب و ادب جیون
رہ نما مسلماں کا، شان اہلِ سنت کی، شوق دین کی خدمت
بھاگتے رہے اس سے، کانپتے رہے اس سے، دین کے سبھی دشمن
جب قلم اٹھاتا تھا، علم و فن چمکتا تھا، حمد، نعت لکھتا تھا
اس کے رعب سے احسن،مات کھا گئے دشمن،کند ہے رگِ سوزن