نجدیوں کا دوہرا معیار
ذکر روکے
فضل کاٹے
نقص کا جویاں رہے،
پھر کہے مردک کہ،
ہوں امت رسول اللہ کی،
جب ذکر مصطفی صلی اللہ تعالی وسلم کی محفل نور سجتی ہے, تو ایمان کے گلشن میں بہار آجاتی ہے
بوجھل طبیعتیں شاد شاد ہونے لگتی ہیں
یقینا خوش بخت ہیں وہ افراد جو اپنے سینوں میں محبت مصطفی کا چراغ روشن رکھتے ہیں
اور اس کی لو کو مزید تیز کرنے کے لیے دن رات محبوب کی یاد میں نغمات نعت گنگناتے رہتے ہیں
محبت و ادب ہم اہل سنت وجماعت کی شناخت ہے
بزرگان دین کی تعظیم و محبت کا انداز ہمارے ہاں جس طرح کا پایا جاتا ہے غیر اس سے محروم ہیں-
انداز ایسا پیارا کہ جس میں افراط کو راہ اور نہ ہی تفریط کی گنجائش- ایسی محبت و تعظیم دیگر فرقہاے باطلہ میں کہیں دیکھنے کو نہیں ملے گی-
ہم لوگ حسب مراتب اکابرین کا ادب کرتے ہیں
انبیاے کرام ,صحابہ کرام ,اولیاے کرام و علماے کرام کی ہم تعظیم کرتے ہیں,اور لاریب!یہ محبت ہمارے لیے سعادت مندی کی دلیل ہے-
لیکن حقیقت وہی ہے جو اوپر بیان ہوئی کہ حسب مراتب تعظیم و ادب کی سوغاتیں پیش کرتے ہیں اور "وضع الشی علی غیر محلہ ظلم” کے مصداق نہیں بنتے ہیں
یہ ہماری سعادت مندی ہے, سرفرازی ہے اور آخرت کی کل پونجی بھی
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ بعض وہ فرقے جو اپنے آپ کو دین کا مخلص گردانتے نہیں تھکتے , ان کے عقیدے کے خلاف جس کا عقیدہ ہو اسے مسلمان ماننے کو تیار نہیں ہوتے
مگر جب ہم ان باطل فرقوں کے خود ساختہ اکابرین کے کرتوت و حرکات ملاحظہ کرتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ کس قدر خود ان کی عقیدتوں کی جبین قبلہ رخ سے ہٹی ہوئی ہے-
مزید یہ کہ ہم گمان نہیں کرسکتے کہ کس قدر بھیانک افراط و تفریط ان کے ہاں پائی جاتی ہے
ان کا ڈبل اسٹینڈرز دیکھیے کہ ایک طرف کیسے یہ عداوت انبیا علیہم السلام میں حد سے بڑھے ہوۓ ہیں اور دوسری طرف کس قدر اپنے اساتذہ کی بے جا عقیدت مندی میں سرشار ہیں-
یہ ان کے قاسم نانوتوی ہے-
ان کو ایک موقع پر خنزیر کے بارے میں تحقیق کی ضرورت پیش آگئی ,کیوں کہ ایک فقہی مسٔلہ پیش آگیا تھا، تو لوگوں نے کہا یہ تو بھنگیوں سے معلوم ہوسکتا ہے ,وہی لوگ خنزیر پالتے ہیں تو حضرت کے گھر جو بھنگی آتا تھا اس سے انہوں نے پوچھا کہ بھائی!
خنزیر کے بارے میں اس بات پر تمہاری کیا تحقیق ہے؟
اس نے اصلیت بتلادی کہ یہ صورت ہوتی ہے-
اس دن کے بعد جب وہ بھنگی آتا تو آپ اس کی تعظیم میں کھڑے ہوجاتے اور یوں کہتے کہ اس بھنگی کے ذریعے مجھے ایک علم حاصل ہوا ہے (خطبات حکیم الاسلام )
یہ ان کے رشید گنگوہی ہے ان کو اپنے جملہ اساتذہ کے ساتھ خاص انس و تادب ملحوظ تھا اکثر اپنے اساتذہ کے مناقب و محاسن بیان کرتے اور آنکھوں میں آنسو بھر لاتے (تذکرۃ الرشید )
اب بدنام زمانہ و انگریز کے خوشامد اشرف تھانوی کا دوغلاپن ملاحظہ کیجیے کہ ان سے حضرت شیخ الھند (جو ان کے مصنوعی شیخ ہیں) کے ترجمہ قرآن پاک پر تقریظ لکھنے کی درخواست کی گئی تو اس پر انہوں نے کہا تقریظ لکھنا تو اس کا حق ہےجو ایک طرف مدح پر قادر ہو تو دوسری طرف قدح کی بھی طاقت رکھتا ہواور ہم تو حضرت کے شاگرد ہیں ہم تو ان کی ہر چیز کی مدح ہی کریں گے اگر ہم تقریظ لکھیں اور مدح کریں تو گویا اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم قدح بھی کرسکتے ہیں اور اس کا حق بھی رکھتے ہیں اور اس کا قبیح وشنیع ہونا ظاہر ہے چوں کہ حضرت استاذ کی قدح گوشہ تصور میں لانا بھی سوء ادب ہے (افادات مسیح امت )
ان مذکورہ تینوں خبثا کی اپنے اساتذہ کے تٔیں کیسی عقیدت و الفت ہے آپ نے ملاحظہ کرلی
لیکن جب آقاﷺ کی عظمت و شان کی بات آتی ہے تو اس میں تاویل کا ہر پہلو نکالنے کی کوشش کرتے ہیں
قرآن و حدیث میں جہاں عظمت مصطفیٰﷺ کا حسین تذکرہ چھڑتا ہے تو ان کی رگ عناد پھڑک اٹھتی ہے اس کو بدبختی کے علاوه اور کیا کہا جاسکتا ہے –
اور ان کے کفریہ عقائد ڈھکے چھپے نہیں رہے کتابوں میں موجود ہیں یہاں پرصرف ان کی بے وفائی و بے مروتی کا پردہ اٹھانا ہے کہ دنیا میں ان کے جیسا کویٔی غدار نہیں –
یقینا یہ ان ناہنجاروں کی بدبختی ہے کہ جنہوں نے دوحرف پڑھاۓ ان کی تو اتنی قدر کہ ان کے تذکرے سے ہی آنسو جاری ہوجاتے ہیں اور جس نبی نے قرآن دیا ,حایث دی زندگی گزارنے کا سلیقہ عطا کیا ان کی معصوم و بے عیب ذات میں عیبوں کے جویاں رہتے ہیں جب کہ ہمارے نبی تو وہ ہیں کہ حسن و جمال ان کے در کے گدا ہیں پیارے آقاﷺ نے انہیں کلمہ اسلام جیسی لازوال نعمت سے بہرہ مند کیا لیکن ان بے وفاؤں نے اس کی کویٔی قدر نہیں کی
امام فرماتے ہیں :
ع ,اور تم پر مرے آقا کی عنایت نہ سہی
نجدیوں!کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
اور پھر انبیاے کرام ,صحابہ کرام, اولیاے کرام کے تعلق سے ان کے کیسے کیسے نظریات و افکار ہیں سب اظہر من الشمس ہے –
ان کی اسلاف دشمنی اور توہین پسندی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس کی تفصیل کتابوں میں مذکور ہے یہاں بس ایک خفیف سا اشارہ مقصود تھا کہ ان کے جملہ امور کا مقصد توہین انبیا و صالحین ہے ناکہ اشاعت دین و ملت کی خدمت
اللہ تعالی ان کو ہدایت عطا فرماۓ آمین
خلیل فیضانی
جودھ پور،راجستھان