اصول وضوابط اور عقائد ونظریات
از قلم: طارق انور مصباحی
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
مذہب اسلام میں اصول وقوانین کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔اگر اللہ ورسول(عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)کے کلمات مقدسہ میں بھی حقیقی معنی مراد لینا متعذر ومحال ہو تو ان کلمات طیبہ کی تاویل کی جائے گی۔حقیقی معنی مراد لینے پر حکم شرعی وارد ہو گا۔کبھی حکم کفر اور کبھی حکم ضلالت۔
قرآن مجید میں”ید اللہ”اور”وجہ اللہ”وارد ہے۔جو ان کلمات طیبہ کے حقیقی معانی مراد لے کر اللہ تعالی کو جسم وجسمانیات والا مانے,اس پر حکم کفر عائد ہو گا۔
حدیث نبوی میں ارشاد فرمایا گیا:من غش فلیس منا۔جو اس ارشاد نبوی کو حقیقی معنی پر محمول کرے اور فریب باز کو کافر مانے,اس پر حکم کفر عائد ہو گا۔
بعض علمائے اہل سنت وجماعت نے حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کو فرقہ مرجئہ میں سے قرار دیا اور بعض علمائے اہل سنت نے حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کو رافضی کہہ دیا۔حالاں کہ نہ حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ فرقہ مرجئہ میں سے ہیں,نہ ہی حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ روافض میں سے۔ایسا کہنے والے اسلاف کرام پر بھی کوئی حکم شرعی عائد نہیں ہوتا۔ان حضرات نے کسی تاویل بعید یا تاویل ابعد کے سبب ایسا کہہ دیا۔
عہد حاضر کے علمائے اہل سنت وجماعت کے ارشادات وفرمودات کی تحقیق بھی اصول وضوابط کی روشنی میں ہو گی۔جہاں حقیقی معانی شرعا محال ہوں گے,وہاں شرعی اصول وقوانین کی روشنی میں صحیح تاویل کی جائے گی,اور یہی سمجھا جائے گا کہ کسی تاویل بعید وتاویل ابعد کے سبب ایسا کہا گیا۔