ماہ رمضان المبارک کیسے گزاریں
تحریر : محمد رضوان احمد مصباحی
ادراگوڑی، ٹھاکر گنج ، کشن گنج ،بہار
مقیم حال : راج گڑھ ،جھاپا، نیپال
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشش پہ آتا ہے جب امت کے گناہوں کو
تحفے میں گناہ گاروں کو رمضان دیتا ہے۔
رمضان المبارک کی عظمت اور برکتوں کے کیا کہنے، یہ ایک ایسا مقدس مہینہ ہے کہ جس کے بارے میں آقا کریم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا __: . عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَاناََوَّ اِحْتِسَاباََغُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ وَمَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانَََاوَّاِحْتِسَاباََغُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ وَمَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِاِیْمَانََاََوَّ اِحْتِسَاباََغُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ__
ترجمہ :: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی امید سے روزے رکھے گا تو اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان کی راتوں میں قیام یعنی عبادت کرے گا و اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور ایمان کے ساتھ ثواب حاصل کرنے کی غرض سے شب قدر میں قیام کرے گا و اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے ( بخاری ۔ مسلم )
۔ اور دوسری حدیث میں ہے:، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : _. إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّیَاطِیْنُ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ۔__ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان (جنت) کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے ۔
(ماہ رمضان المبارک کیسے گزاریں)
محترم حضرات مذکورہ احادیث سے معلوم ہوگیا کہ ماہ رمضان المبارک کس قدر عظمت اور برکت والا مہینہ ہے، کہ اس مقدس مہینے کے صدقے اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے نیز جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور جہنم کے دروازوں کو بند کر دیتا ہے ۔
لیکن سوال ہوتا ہے کہ اس مقدس مہینے کو کیسے گزاریں اور کن چیزوں کا اہتمام کریں؟؟ اس کا جواب خود مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنیں، حدیث پاک میں ہے :
ابو نصر نے بالاسناد حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ شعبان کے آخری دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، آپ نے فرمایا___ ”اے لوگو! ایک عظیم المرتبت اور برکتوں والا وہ مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کئے ہیں۔ اور اس مہینے کی راتوں میں عبادت کو افضل قرار دیا ہے ۔ جس شخص نے اس مہینے میں ایک نیکی کی یا ایک فرض ادا کیا اس کا اجر اس شخص کی طرح ہوگا جس نے کسی دوسرے مہینے میں ستر ٧٠ فرض ادا کئے ۔ یہ مہینہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا صلہ جنت ہے ۔ یہ مہینہ نیکی پہچانے کا ہے ۔ اس مہینے میں مومن کی روزی میں اضافہ کیا جاتا ہے ۔ جس شخص نے کسی روزہ دار کو افطار کرایا اس کے گناہ بخش دئے گئے، اس کی گردن آتش دوزخ سے آزاد کی جائے گی اور روزے دار کے روزے کا ثواب کم کئے بغیر، افطار کرانے والے کو بھی روزے دار کے برابر ثواب ملے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر ایک کی اتنی استطاعت نہیں کہ افطار کرائے! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی ہر اس شخص کو اجر عطا فرمائے گا جس نے ایک کھجور یا ایک گھونٹ دودھ یا ایک گھونٹ پانی سے بھی روزہ کھلوایا ۔ یہ مہینہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ رحمت، درمیانی مغفرت اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی کا ہے، پس جس نے اس مہینے میں اپنے غلام پر آسانی کی اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزادی عطا فرمائے گا ۔ پس اس مہینے میں چار باتیں زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئیے، ان میں دو باتیں ایسی ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کر سکتے ہو : اول یہ کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، دوم اپنے رب سے مغفرت طلب کرنا ۔ اور دو باتیں وہ ہیں جن کی تم کو ضرورت ہے، وہ یہ ہیں : اول یہ کہ اللہ تعالیٰ سے جنت کی طلب کرو، دوم اللہ تعالیٰ سے جہنم سے نجات مانگو؛ جس نے اس مہینے میں کسی کو شکم سیر کرکے کھلایا اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض (کوثر) سے ایک گھونٹ پلائے گا اور پھر کبھی اسے پیاس محسوس نہ ہوگی _”(شعب الایمان، بحوالہ عنیۃ الطالبین مترجم ص:٣٥٣)
مذکورہ بالا حدیث سے جہاں رمضان المبارک کی فضیلت معلوم ہوتی ہے وہیں غور کرنے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ کیسے گزاریں ۔ ذیل میں چند امور ملاحظہ فرمائیں :
(١) اولا اس مہینے میں بالخصوص روزوں کا اہتمام کریں ۔
(٢) فرائض کی ادائیگی جماعت کے ساتھ کیا کریں ۔
(٣) نوافل کی کثرت کیا کریں ۔
(٤) اپنے خاندان اور اہل و عیال کے نام ایصال ثواب کریں ۔
(٤) روزے داروں کو افطار کرائیں اگر ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی ہی سے کیوں نہ ہو ۔
(٥) لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں، کمزوروں اور مظلوم پر رحم کریں، غریب، بے بس اور محتاجوں کی امداد کیا کریں ۔
(٦) رات کی تنہائی میں اللہ کو یاد کریں، اس سے بخشش و مغفرت طلب کریں، جنت کی چاہت اور جہنم سے آزادی مانگیں، عبادت کی کثرت کیا کریں، زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کریں اور گناہوں سے بچنے کی توفیق مانگیں ۔
جب ہم ماہ رمضان المبارک کو مذکورہ بالا باتوں پر عمل کرتے ہوئے گزاریں گے تو پھر ان شاء اللہ العزیز اللہ تعالیٰ بروز حشر اپنے دست قدرت سے اس کا انعام و اجر عطا فرمائے گا، اللہ تعالیٰ ہم سبھوں کو ماہ رمضان المبارک فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
١١/اپریل /٢٠٢١