ناموسِ رسالت پر آپسی اتحاد وقت کا تقاضہ اور ضرورت
بتلا دو گستاخ نبی ﷺ کو غیرت مسلم زندہ ہے
ان پر مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
از قلم:- ابرار احمد القادری, کوشامبی، الہ آباد (یو، پی)
(ناموس رسالت پر اتحاد) آج ہمارا دل چھلنی ہے، جگر پارہ پارہ ہے، کلیجہ منہ کو آتا ہے___ کہیں تو کیا کہیں، لکھیں تو کیا لکھیں ___ لیکن اتنا تو ضرور لکھوں گا کہ آج ہماری مقدس کتاب قرآن مجید، مذہب اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی ذات پر طرح طرح سے حملے کۓ جا رہے ہیں۔ ہمارے نبی ﷺ کی شان میں کھلی گستاخیاں کی جا رہی ہیں اور ہم مسلمان خاموش بیٹھے تماشائی بنے ہوۓ ہیں___ ارے مسلمانو؛ آخر تم کب جاگو گے!! کیا تمہارا ضمیر یہ سب کچھ گوارہ کر لیتا ہے! ارے مسلمانو! آج ہمارے اس نبی ﷺ کی شان میں گستاخیاں کی جا رہی ہیں جس نبی نے ہم جیسی گناہگار امت کو مہد سے لحد تک فراموش نہیں کیا، ہم گناہگاروں، سیاکاروں، اور بدکاروں کو ہر پل یاد کیا۔ جس نبی نے اپنی امت کے پاؤں میں کانٹا چبھنے تک کو گوارہ نہ کیا
تو آخر آج ہم اسی نبی کی شان میں اتنی کھلی گستاخیاں کیسے برداشت کر سکتے ہیں..؟ آج اسی نبی ﷺ کی ذات پر طرح طرح سے حملے کیے جا رہے ہیں اور ہم اپنی بےحسی کا مظاہرہ پیش کر رہیں ہیں..!!
کیا ہم صرف نام کے مسلمان ہیں..؟ کیا ہم صرف فرضی دعوی کرنے والے مسلمان ہیں؟
یاد رکھو مسلمانو؛ ہمارے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ ” تم میں کوئی بھی شخص اس وقت تک مومن کامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں“ بقول ڈاکٹر اقبال
محمد ﷺ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے
_____ ہم اپنے نبی ﷺ سے کتنی محبت کرتے ہیں وہ بلکل ظاہر و باہر ہے کہ آج ناموسِ رسالت ﷺ پر حملے کۓ جا رہے ہیں____ اور ہم ہیں کہ آپسی اختلاف و انتشار ہی میں سرگرداں ہیں۔ ”ایک مرد قلندر، مرد مجاہد، محافظ ناموسِ رسالت *مفتی سلمان ازہری* صاحب نے مباہلے کا چیلنج کیا دیا کہ ہمارے مسلمان بھائی خاص کر اہل علم اور دانشور حضرات کا ایک طبقہ آپسی اختلاف و انتشار ہی میں پڑ گیا___ اور پھر مفتی سلمان ازہری صاحب پر تنقید کا ایسا غیر متناہی سلسلہ شروع ہوا کہ اللہ کی پناہ..!! چاہیے تو یہ تھا کہ ہم خود ناموسِ رسالت ﷺ پر انگشت نمائی کرنے والے کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے! لیکن ہمیں جب تنقید سے فرصت ملے تب نا! خود تو بے حسی کا مظاہرہ پیش کر ہی رہے ہیں اور جب کوئی میدان میں آتا ہے تو اپنے قول سوختہ کے ذریعہ اس کی ہمت کو بھی پست کر دیتے ہیں!! آخر کیوں مسلمانو؛..؟
کیا واقعی مفتی سلمان ازہری صاحب کو مباہلے کا چیلنج نہیں دینا چاہیے تھا؟ اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو آپ غلطی پر ہیں____ مفتی صاحب نے بلکل صحیح کیا اور انہوں نے عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی بنیاد پر کیا۔
اگر مان بھی لیں کہ مفتی صاحب نے جذبات میں کیا پھر بھی یہ وقت ان پر تنقید کا نہیں ہے بلکہ ان کا ساتھ دینے اور آپسی اتحاد مضبوط بنانے کا ہے اتحاد مسلم خاص کر اس وقت کا تقاضا اور ضرورت بھی ہے۔ ہمیں بلکل اسی طرح امت وحدہ بننا ہوگا جیسا کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے فرمایا: ”کہ مسلمان جسم واحد کی طرح ہیں جب جسم کے ایک عضو کو تکلیف ہو تو دوسرا عضو اس کی تکلیف کو محسوس کرے۔ (مفہوم حدیث)
یہ وقت آپسی اختلاف و انتشار کا نہیں بلکہ آپسی اتحاد و یگانگت اور شیشہ پلائی ہوئی دیوار بننے کا ہے
مسلمانو! آپسی اختلاف کو چھوڑ کر جاگو! یہ وقت آپس میں گتھم گتھم کرنے کا نہیں بلکہ کفار و مشرکین پر ہیبت طاری کرنے کا ہے۔ یہ پاکھنڈی اپنی چوہے جیسی بل میں بہت چوں چوں کر چکے، اب ان پاکھنڈیوں کو ان کی اوقات بتانی پڑے گی ۔ تاکہ ان بدبخت پاکھنڈیوں کو معلوم ہوجائے کہ غیرت مسلم آج بھی زندہ بھی ہے۔ ان سے ٹکرانے آسان نہیں ۔
بتلا دو گستاخ نبی کو غیرت ملسم زندہ ہے
ان پر مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
”یہ بات تو بلکل یقینی ہے کہ مفتی سلمان ازہری صاحب کے مباہلے کے چیلنج سے کفر کے ایوان میں زلزلہ سا آ گیا ہے۔ پاکھنڈی نرسہانند سرسوتی بلکل ڈرا سہما ہوا ہے۔“
اس لۓ آج میں تمام مسلمانوں خاص کر اہل علم اور دانشورحضرات سے دلی اپیل کروں گا کہ آپ حضرات مفتی سلمان ازہری صاحب کے حالیہ موقف کی بھرپور تائید کریں، ہندوستان کی پوری قوم مسلم مضبوطی کے ساتھ مفتی صاحب کا ساتھ دیں کیونکہ یہ وقت کا تقاضا بھی ہے اور اس کی ضرورت بھی ورنہ..
نا سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندی مسلمانو!
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
مرنا تو ایک دن سب ہی کو ہے موت کسی بھی وقت آ سکتی ہے_ لیکن اگر آج ہم ناموسِ رسالت کی حفاظت کے بغیر مر گۓ تو اپنے پیارے نبی ﷺ کو کیا منہ دکھائیں گے۔ تو کیوں نہ ہم اپنے نبی کی ناموس کے لۓ عزت سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر دیں
کیوں نہ عزت سے مرجائیں نام محمد ﷺ پر
ہمیں کسی دن یوں بھی تو دنیا سے جانا ہے
تو آؤ مسلمانو! آج ہی ہم ناموسِ رسالت کے لیۓ شیشہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور متحد ہو کر باہر نکلیں اور اپنے نبی ﷺ سے عشق کا فعلی ثبوت پیش کریں اور کہیں
دل ہے وہ دل جو تیری یاد سے معمور رہا
سر ہے وہ جو تیرے قدموں پہ قربان گیا
انھیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
لللہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
خیر اس وقت امت مسلمہ کے مابین کچھ وحدت دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن اس میں مزید استحکام کی ضرورت ہے۔ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کے مابین اتحاد میں مزید استحکام عطا فرمائے اور مفتی سلمان ازہری صاحب کی غیبی مدد فرمائے، ان کی جرات و ہمت میں مزید قوت عطا فرمائے۔
ناموس رسالت پر آپسی اتحاد وقت کا تقاضہ اور ضرورت