نماز کی فکر
از قلم : اسد رضا اعظمی
ہمارے معاشرے میں ہر فرد اپنی زندگی کے معمولات کی فکر لیکر سوتا اور جاگتا ہے اگر وہ ملازم ہے تو تو اسکو مقررہ وقت پر پہچنےکی،اگر مزدور ہے تواگلے دن کے کام کو ڈھونڈنے کی، اگر وہ ڈاکٹر ہے تو ٹائم کےساتھ ساتھ مریضوں کے معاملات دیکھنے کی ،دکاندار کو حساب و کتاب میں کمی،پیشی کو پورا کرنے اور اگلےدن گاہک کو نمٹانےکی ، عورت کوگھرمیں اگلےدن کے معاملات کو سنبھالنےکی، طالب علم کو اسباق کو یاد اور ہوم ورک مکمل کرنےکی فکر ہوتی ہے الغرض ہر کوئی کسی نہ کسی فکر میں رہتا ہے
لیکن ان میں سب سے اچھی فکر والا نمازی شخص ہوتاہے کہ یہ وہ بندہ ہے جس کو نماز پڑھےبغیرنیند نہ آئے اور نماز پڑھےبغیر اپنے دن کے معاملات شروع ہی نہیں کرتا بس ہروقت اپنی نماز کی فکر ہوتی ہے ۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے کا ہرفرد کو دنیاوی کاموں کی فکر تو ہوتی ہے نہیں ہوتی تو بس اللہ تعالیٰ کی عبادت کی نہیں ہوتی،
حدیث میں آتا ہے کہ ایک صاحب نے عرض کی، یا رسول اﷲ ( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ! اسلام میں سب سے زیادہ اﷲ کے نزدیک محبوب کیا چیز ہے؟ فرمایا: ’’وقت میں نماز پڑھنا اور جس نے نماز چھوڑی اس کا کوئی دین نہیں ۔ نماز دین کا ستون ہے۔‘
(شعب الإیمان‘‘، باب في الصلوٰت، الحدیث: ۲۸۰۷، ج۳، ص۳۹۔)
ایک اور حدیث میں یوں فرمایا : ’’سب سے پہلے قیامت کے دن بندہ سے نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو سبھی بگڑے
(المعجم الأوسط‘‘ للطبراني، باب الألف، الحدیث: ۱۸۵۹، ج۱، ص۵۰۴۔)
بے نمازی کو ڈرنا چائیے کہ میں دنیاکما کر آخر کہاں جاوں گا ، میری کمائی اور دنیاسے محبت کہاں تک ساتھ دیگی ،
سوچیں بےنمازی کا کوئی دین نہیں ،
سوچیں سب سےپہلے نماز کا سوال ہوگا ۔۔۔۔
اور ایک نمازی ہے کہ جس کے بارے قرآنی آیات اور احادیث میں کثیر فضائل آئے ہیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نمازی بننےاور مددالہی کی ہروقت دعاکیاکریں ۔
آپ دیکھو ۔۔!
جن کو نمازسے لزت اور نماز سے محبت کی چاشنی مل گئی ہے وہ بےہوشی کی حالت میں بھی اپنی نماز کی فکر رکھتے ہیں ۔
عاشقِ نماز ہی وہ بندہ ہوتا ہے کہ بےہوشی طاری ہوتی اور انکے سوکھےلبوں پر یہ الفاظ جاری ہوجاتے ہیں ۔
میری ظہر کی نماز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ جلدی بتاو ظہر کا ٹائم ہے۔۔؟
مجھےظہر کی نماز پڑھاو ۔۔۔۔۔۔۔ ( علامہ حافظ ملت ) قبلہ حضور نماز تو قضاءہوگئ ہے ۔۔۔! پھر عاشقِ نماز رونے لگتاہے ۔پوچھا جاتا ہے ۔۔حضور ۔۔۔۔۔! آپ ایسی حالت میں ہیں کہ نماز قضاء ہوبھی جائے آخرت میں مؤاخذہ نہیں ہوگا ۔۔۔
مفتی صاحب فرماتے ہیں : یہ تو مجھے بھی پتہ ہے مگر ایک گھڑی اللہ کی بارگاہ میں جھکنے کی تھی وہ مجھ سے فوت ہوگئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( منقول عن امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ )
کچھ ماہ قبل میرے والد صاحب کے گردے کا آپریشن ہوا 3یا 4 بجے ( دن بس میں ) کے قریب آپریشن شروع ہوا۔
آپریشن الحمدللہ بخیریت کامیاب ہوا اور پھر مغرب سے چند منٹ قبل اوپریشن روم سے باہر نکالا گیا اس وقت میں خود موجود والد صاحب کا انتظار کرہا تھا ۔جیسے ہی میں والد صاحب کے سامنے آیا تو آپ بےہوشی کی حالت میں کچھ کہ رہے تھے میں نے جب کان قریب کرکے غور سے سنے تو الفاظ کچھ یوں تھے :
عصر کی نماز ۔۔۔۔۔۔۔؟
میری عصر کی نماز ۔۔۔۔۔۔۔۔؟ میری نماز جارہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ٹائم ہے نماز کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
میں خود پریشان ہوگیا کہ اب کیا کریں پھر والد صاحب باربار سوال کرتے رہے ۔۔۔۔۔۔
میں نے کہا ابو ! ابھی عصر کی نماز قضاء ہوگئ ہے ٹھیک ہوکر قضاء کرلینا ۔۔۔۔۔
لیکن والد صاحب نماز کے اتنے فکرمند تھے پھر بھی بار بار یہ سوال دھراتے رہے کہ اگر مجھے نماز پڑھاسکتے ہوتو جلد پڑھاو ایسا نہ قضاء ہوجائے ۔۔۔۔۔۔؟
نماز کی فکر یہاں تک نہ رکی پھر جب تھوڑا کچھ ہوش آیا پھر کہنے لگے کہ ابو مجھے واش روم کی حاجت پڑرہی ہے لہذا جلدی کرو ورنہ میرے نمازی کپڑے خراب ہوجائینگے ؟ میں نے عرض کی ابو آپ واش روم کی حاجت کی فکر نہ کریں نَلیاں لگی ہیں پیشاب خود بخود نَلیوں کے ذریعے ڈیوپ میں جارہا ہے لیکن اطمنان پھر بھی نہیں ہو رہاتھا بار بار سوال دھوراتے رہے ۔
بالآخر مغرب کی نماز جیسے کیسے ابو نے پڑھ لی اور یوں الحمد للہ والد صاحب کو صرف عصر کی نماز کی قضاء کرنی پڑی ۔
اور پھر میں تقریباً تین دن اور تین راتیں والد صاحب کی نمازوں کی ادائیگی کے لیے کوشش کرتا رہا ۔
میں ان تینوں دنوں اور راتوں میں والد صاحب کی نماز کی ایسی فکر پر حیران رہا ۔۔۔۔۔
اور اپنی کمزوریوں پر غور کرتارہا کہ ہم تھوڑے سر درد کی وجہ سے نماز قضاء کردیتے ہیں ۔
معمولی پیٹ کے درد یا کسی بھی چھوٹی مجبوری کی آڑ میں اپنی نمازوں کو ضائع کردیتے ہیں ۔
یہ تو انکی بات ہے جو نماز میں کمزوری لاتے ہیں جبکہ جو لوگ سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں انکا کیا بنے گا ؟
بہر حال آج بھی والد صاحب اپنی نمازوں کی ہر وقت فکر اور حفاظت میں لگے رہتے ہیں اور وہ بھی جماعت کے ساتھ ۔ روزانہ بلاناغہ قران کی تلاوت مخصوص اوراد و وظائف اور درودھ کی کثرت آپ کا معمول ہے اللہ تعالیٰ میرے والد محترم کی عمر دراز فرمائے انکا سایہ مجھ پر تادیر قائم رکھے۔
میرے محترم دوستو اور مسلمان بھائیوں ….!
اب بھی ٹائم ہے، اب بھی چند سانسیں باقی ہیں،ہمت کریں قضاء کی ہوئی نمازوں کو ادا کریں اور روزانہ کی پانچوں نمازوں کی پابندی کو لازم کریں ۔
حدیث میں آتا ہے کہ ’’بتاؤ! تو کسی کے دروازہ پر نِہر ہو ( اور ) وہ اس میں ہر روز پانچ بارغسل کرے کیا اس کے بدن پر میل رہ جائے گا؟ عرض کی نہیں ۔ فرمایا: ’’یہی مثال پانچوں نمازوں کی ہے، کہ اﷲ تعالیٰ ان کے سبب خطاؤں کو محو( ختم ) فرمادیتا ہے۔
(صحیح مسلم‘‘، کتاب المساجد، باب المشي إلی الصلاۃ۔۔۔ إلخ، الحدیث: ۶۶۷، ص۳۳۶۔)