مسلمانوں قبلہ اول کو پہچانوں
برکت خان امجدی فیضانی
یہودی چلاکی و شاطر دماغی میں دور اول سے پہچانے جاتے ہیں یہ لوگ اندرونی چال کے بڑے ماہر ہوتے ہیں مطلب دوسروں کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلاتے ہیں اگر عمارت کو نست و نابود کرنا ہے تو اس پر بلڈوزر نہیں چلاتے ہیں بلکہ اس کی بنیاد کے پتھر نکالتے ہیں عنایت اللہ التمش کے قول کے مطابق حضرت طارق بن زیاد کے فاتح اسپین ہونے میں یہودیوں کی ایک چال تھی وہ چاہتے تھے کہ اگر ہم مسلموں کی حمایت کریں گے اور وہ فتح حاصل کر لیں گے تو ان کی حکمرانی میں ہم لوگ راحت کی سانس لینگے اسی لئے چودہ ہزار سے بھی زائد یہودی فوجی راڈرک کی فوج سے نکل طارق بن زیاد کی فوج میں شامل ہوگئے تھے
ہر دور میں یہودی اپنی چلاکی سے لوگوں کو بے وقوف بناتے رہے ہیں خاص طور پر ان کی نظر مسلمانوں اور عیسائیوں پر رہتی ہے ان کی مذہبی علامات کو تبدیل بھی کرتے رہتے ہیں
ہٹلر کی تباہی کے بعد یہود فلسطین میں آباد ہوئے اسی دن سے یہ لوگ اپنی ریاست قائم کرنے کی جد و جہد کرنے لگے اور آخر کار انہوں نے اسرائیل کے قیام میں کامیابی حاصل کی آج دن تک یہ اپنی زمین کی حد وسیع کرتے جارہے ہیں فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کی جو دستان رقم کی جارہی ہے وہ کسی پر مخفی نہیں ہے ان تمام ایجنڈوں کا مقصد صرف اور صرف مسجد اقصیٰ کی جگہ پر ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا ہے جس کے لئے وہ ایک مدت سے کوشش کر رہے ہے ہیکل کی مکمل تفصیل ان شاءاللہ تعالیٰ ضرور رقم کرنے کی کوشش کی جائے گی
اسی مقصد کے تحت اس شاطر قوم نے قبة الصخرة کو اتنا ہائی الرٹ کیا ہے کہ اکثر مسلمان اسی کو مسجد اقصیٰ سمجھنے لگے ہیں جبکہ اس کو عبد الملک بن مروان نے 66ہجری مطابق 685 عیسوی کو بنانا شروع کیا تھا اور 71 ہجری مطابق 691 عیسوی کو مکمل ہوئی جبکہ مسجد اقصیٰ کی تعمیر کعبہ کی تعمیر سے چالیس سال بعد ہوئی اور قبة الصخرة ایک الگ مسجد ہے اب اس چالاک قوم نے قبة الصخرة کی آڑ میں مسجد اقصیٰ کو چھپا دیا ہے بہت سارے لوگ مسجد اقصیٰ کو پہچان تے ہی نہیں ہے اکثر رسائل و جرائد جن میں اسلامک میگزین بھی شامل ہے جن میں دیکھا جاتا ہے کہ خبر مسجد اقصیٰ کی ہوتی ہے اور تصویر قبة الصخرة کی ہوتی ہے بلکہ حال ہی میں افغانستان میں مسجد اقصیٰ چوراہا بنایا گیا لیکن بیچ کی ٹاپوں قبة الصخرة کی تھی اور میڈیا نے اس کو خوب بڑھا چڑھا کر شائع کیا اور آج اس دور میں عالمی میڈیا پر یہودیوں کا ہی قبضہ ہے اسی لئے یہ لوگ کسی چیز کو دنیا میں نشر کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں
یہ قبة الصخرة کو مسجد اقصیٰ بتانے میں بھی کافی کامیاب ہو گئے ہیں اور مسجد قِبلی کو چھپانے کے پروپگنڈہ بھی کامیاب ہو گیا
اب ذہن میں ایک سوال اٹھتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو چھپانے اور قبت الصخراء کو مسجد اقصیٰ بتانے میں کیا راز ہے ؟
تو اس کے پس منظر میں ایک بہت بڑا علمیہ ہے وہ یہ کہ یہودی نظریہ کے مطابق ہیکل سلیمانی کی جگہ ہی مسجد اقصیٰ کو تعمیر کیا ہے اور سارے عالم کے یہودیوں کا ایک ہی ہدف ہے وہ ہیکل سلیمانی کی دوبارہ تعمیر ان کے مسیحا دجال کی آمد سے قبل اب بات ظاہر ہے کہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لئے مسجد الاقصی کی شہادت ضروری ہے اور اس سے ایک عالم کو بے خبر رکھنا بھی ضروری ہے ان کی خواہش کے مطابق جب مسجد اقصیٰ کو شھید کر دیا جائے اور قبة الصخرة کو باقی رکھا جائے اور لوگوں کو قبة الصخرة کی بقاء کو بتا کر مسجد اقصیٰ کی بقاء کا یقین دلایا جائے گا اور یہ اس ناپاک منصوبے میں ایک حد تک کامیاب ہو جائے گے اور مسجد اقصیٰ کو شہید کر کے ہیکل سلیمانی کی تعمیر میں کامیاب ہو جائیں گے
اب ہم سے ہر ایک کا فرض بنتا ہے کہ عامة المسلمین کو اصل مسجد اقصیٰ سے متعارف کروایا جائے تاکہ وہ اس سے محبت کریں اور اس کے تحفظ میں جان نچھاور کرنے کو تیار ہو جائے آج امت کا یہ حال دیکھ کر رونا آتا ہے کہ وہ اپنے قبلہ اول کو بھی نہیں پہچان پارہی ہے
اس لئے ہم یہ ہدف لیکر چلیں کہ ہم مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے ان شاءاللہ تعالیٰ
برکت خان امجدی فیضانی
پیپاڑ جودھ پور