منقبت در شان امیر المؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ
از: واصف رضاواصف
جلوۂ شمس الضحی صدیق ہیں
نور حق کا آئینہ صدیق ہیں
نیک طینت پارسا صدیق ہیں
حق نما حق آشنا صـدیق ہیں
ثانی اثنین اذھما صدیق ہیں
یار غار مصطفی صدیق ہیں
ذی وجاہت ذی علاصدیق ہیں
جان عالم کی عطا صدیق ہیں
بزم الفت کی ضیا صدیق ہیں
عاشق بدرالدجی صدیق ہیں
مشعل راہ ہدی صدیق ہیں
جانشین مصطفی صدیق ہیں
منبع صدق و صفا صدیق ہیں
خوگر عشق ووفا صدیق ہیں
کل اثاثہ مصطفی کے نام پر
کردیا جس نے فدا صدیق ہیں
حیطـۂ ادراک میں آتا نہیں
عشق کا وہ فلسفہ صدیق ہیں
خاک چھانوں کیوں در اغیار کی
جب مرے حاجت روا صدیق ہیں
سالک راہ طریقت کے لیے
ایک قندیل ہدی صدیق ہیں
جس کے ہیں تلمیذ عشاق نبی
عشق کا وہ مدرسہ صدیق ہیں
انبیا کے بعد سب سے ذی حشم
جن کـو آقا نے کہا صدیق ہیں
ان کی رفعت کیابیاں ہو اور،جب
چشم شہ کا معجزہ صدیق ہیں
حب سـرور کی ہے ملتی مۓجہاں
بالیقیں وہ میکدہ صدیق ہیں
بس یہ کہہ کر روک لو واصف قلم
فکر کی حد سے ورا صدیق ہیں