العلم ضروری للانسان
از قلم: مسرور احمد قادری
(العلم ضروری للانسان) اللہ تعالیٰ کا بے پناہ فضل و کرم ہے کہ اس نے ہمیں حضور رحمت ﷺ کی امت میں پیدا فرمایا اور ” تم بہترین امت ہو” کے خطاب سے نواز کر سابقہ امتوں سے ممتاز فرمایا اور لاکھوں درود ہو خالقِ ارض و سماء کے پیارے محبوب ﷺ پر جن کی بدولت اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو بے شمار نعمتوں سے سرفراز کیا اور ہم سب کو گو نا گو صلاحیتوں کا مالک بنایا…..
اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں "علم” ایک اعلیٰ و ارفع نعمت ہے….
علم ہی سے ہمارے جد امجد کو فرشتوں پر فوقیت حاصل ہوئی علم ہی کے کمال سے سلیمان و داؤد علیھم السلام کے سر پر حکمرانی کا تاج رکھا گیا علم ہی کے بدولت کائنات کے ایک حسین شخص نے زندان سے رہائی حاصل کی اور علم ہی کے ذریعے مصر کی حکومت کا ذمہ بحسن وخوبی انجام دیا علم ہی سے انسان اللہ تعالیٰ کی معرفت کا لطف اٹھا سکتا ہے علم ہی کے ذریعے انسان نے خالقِ کائنات کے بتائے ہوئے اصولوں و ضوابط کو پہچانا علم انسان کو شعور و آگہی بخشتی ہے
علم ہی نے انسان کو اوج ثریا کی سیر کرائی علم ہی ایک کم عقل انسان کو خداد صلاحیتوں کا مالک بنا دیتی ہے
ایک علم والے کو معاشرے کی رہنمائی کا فریضہ سونپ دیا جائے تو وہ اپنی سوجھ بوجھ اور فہم و فراست سے معاشرے کو عروجیت کی منزل پر پہنچا دیتا ہے اور ایک بے علم کے ہاتھوں میں معاشرے کی باگ ڈور دھما دی جائے تو وہ اپنی جہالت اور کم علمی کے بنا پر معاشرے کو دن بدن ذلت و پستی کی جانب رواں دواں رکھتا ہے
یاد رہے چراغِ علم سے جہالت کے اندھیروں کا صفایا ہو جاتا ہے یہ علم ہی کا تو اعزاز تھا کہ ہم مسلمان صدیوں اس کرہ ارض پر حکمرانی کرتے رہے ماضی میں ہمارے علم و فن کا ڈنکا پوری دنیا میں گونجتا تھا بغداد و اندلس مراکز علم تسلیم کئے جاتے تھے شام و کوفہ سے علم کی شعاعیں پھونٹتی تھی اس زمانے کے بڑے بڑے فلسفی، محقق، ادیب، دانشور، ماہر نفسیات، سائینس داں، اور اطباء ہمارے ہی اسلاف کی شاگرد گزریں ہیں
لیکن آج ہماری قوم کی اکثریت تعلیم و تعلم سے نا واقف ہے آئے دن قوم مسلم کو زوال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
جس قوم کے مفکرین کئی علموں کے موجد ہوں آخر وہ قوم تعلیمی پستی کا شکار کیوں ہے…؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری قوم کی اکثریت نے تعلیم و تعلم کو یکسر فراموش کر دیا اسلاف کرام کے بتائے ہوئے طریقے کار کو پس پشت ڈال کر دنیاوی عیش و عشرت کو ترجیح دی گئی
اِس وقت ملک عزیز میں سب سے زیادہ انپڑھ لوگ کسی دوسری قوم میں نہیں بلکہ قومِ مسلم میں پائے جاتے ہیں یہ باتیں میں اپنی جانب سے نہیں کہہ رہا بلکہ ایک ماہر تجزیہ کار مفتی غلام مصطفیٰ نعیمی صاحب اپنی کتاب” ہمارے عہد کا بھارت” میں لکھتے ہیں کہ:
” حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مسلمانوں کی 7.42 فیصد آبادی تعلیم سے محروم ہے صرف 3.5 فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے۔ تعلیم یافتہ ہونے کا مطلب ہے کہ اتنی آبادی کو *ضرورت بھر لکھنا پڑھنا آتا ہے* ورنہ اگر ڈگری کی کسوٹی پر تعلیم کو پرکھا جائے تو محض 75.2 افراد ہی گریجویشن یا اس سے اوپر کی ڈگری رکھتے ہیں”
اس اقتباس سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ ہماری قوم غفلت کی چادر اوڑھ کر اپنے زوال کا خواب دیکھ رہی ہے آپ دنیا کی تمام قوموں پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ ہر قوم سیاسی، معاشی، تعلیمی اور اقتصادی میدان میں اپنی کامیابی کے جھنڈے نصب کر رہی ہے مگر ہماری قوم ان چاروں پلیٹ فارم پر دیگر اقوام سے زیادہ پیچھے نظر آئے گی مزے کی بات یہ کہ ملک ہندوستان میں سب سے بڑی اقلیت کا اعزاز اپنے سر رکھنے والی قوم تعلیمی میدان میں صفر ہے تو وہیں اِسی ملک کی دوسری اقلیت تعلیم کے معاملے میں ہم سے بھی آگے ہے….
مفتی غلام مصطفیٰ نعیمی صاحب لکھتے ہیں کہ:
” مسلمان ملک میں سب سے زیادہ نا خواندہ ہیں تو وہی اقلیت جَین دھرم کے افراد ملک میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں جَین دھرم میں 86 فیصد افراد ہیں جو ملک میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں”
یعنی کہ ایک چھوٹی اقلیت نے ملک کی بڑی اقلیت کو تعلیمی میدان میں مات دے دی…
یاد رہے کہ جن اقتسابات کو میں نے یہاں نقل کیا ہے وہ صرف دنیاوی تعلیم کے حوالے سے ہیں اگر دینی تعلیم کا جائزہ لیا جائے تو اس میں بھی زیادہ خوش کن نتیجہ نظر نہیں آتا مفتی صاحب دینی علوم کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کرتے ہیں کہ” جسٹس راجندر سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے پڑھنے والے بچوں میں 66 فیصد سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں 30فیصد بچے پرائیویٹ اسکولوں میں جبکہ مدارس میں جانے والے طلبہ کی تعداد محض 4 فیصد ہے مدارس کے طلبہ میں گریجویشن (عالم) پوسٹ اور گریجویشن (فاضل) تک بمشکل ایک فیصد طلبہ ہی پہنچ پاتے ہیں”
اب آپ ان اقتباسات سے بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم تعلیمی میدان کس درجے پر ہیں…؟
اگر ہم دوبارہ بلندی کے خواہاں ہیں تو تعلیم و تعلم سے وابستگی اختیار کرنی ہوگی اپنی گمشدہ صلاحیت کو پیہم کھوجنا ہوگا یاد رہے تعلیم ہر زمانے میں قوموں کی عروج کا سبب بنی ہے جس قوم نے بھی تعلیم و تعلم سے انحراف کیا ذلت و پستی اس کا مقدر ٹھری ہے اس لیے جو جس شعبہ میں بھی زیر تعلیم ہیں وہ انتھک محنت کر کے تعلیم حاصل کریں اور تعلیمی میدان میں کسی بھی طرح کی سستی و کاہلی کا مظاہرہ نہ کریں تاکہ ہمارے علم و فن سے قوم کو عزت و سرخروئی حاصل ہو.
از قلم: مسرور احمد قادری
امن کا پیغام بانٹتا ہے اسلام
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ