کتمان حق شیوۂ یہود
محمد ذاکر فیضانی سکندری
علمائے سؤ کی ایک پہچان کتمان حق بھی ہے ۔
قوم یہود میں کچھ لوگ ایسے تھے جو حق کو چھپاتے تھے یا حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط کردیا کرتے اور اپنی طرف سے من گھڑت باتیں بنا کر لوگوں کے سامنے پیش کرتے اور ان کا منشا ایک ہی ہوتا وہ مال و زر تھا ۔
اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر ٤٢ میں ارشاد فرمایا : وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
ترجمہ : اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اورجان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ۔
یہودی علماء نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظمت و نبوت سے متعلق تورات کی آیتیں چھپاتے بھی تھے اور کبھی کچھ بیان کرتے تو ان کے ساتھ اپنی طرف سے کچھ باطل باتیں بھی ملادیا کرتے تھے مثلا اپنے پیروکاروں سے کہتے کہ محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نبی تو ہیں لیکن ہمارے لئے نہیں بلکہ دوسروں کیلئے ہیں۔یہودی علماء نے اس طرح کی کئی باتیں گھڑی ہوئی تھیں جن کے ذریعے وہ جان بوجھ کر حق چھپانے اور حق و باطل کو ملا کر دھوکہ دینے کے طریقے اختیار کئے ہوئے تھے ۔ ( تفسیر صراط الجنان ، ج : ١ ، ص : ٢٩ )
علامہ علاءالدین علی بن محمد بن ابراہیم صوفی بغدادی المعروف بالخازن رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تفسیر خازن میں فرماتے ہیں :
اس آیت کریمہ میں ساری مخلوق کو حق بات چھپانے سے ڈرایا جارہا ہے ۔ اگر چہ اس میں خطاب مخصوص لوگوں سے ہے لیکن اس کا پیغام سب کے لیے ہیں ۔ ہر شخص پر لازم اور ضروری ہے کو وہ نہ تو حق کو باطل کے ساتھ ملائے اور نہ ہی حق چھپائے ۔ کیوں کہ یہ نقصان و فساد کا باعث ہے ۔ اس آیت میں اس مسئلہ کی بھی دلیل ہے کہ حق جاننے والے پر حق کو ظاہر کرنا واجب ہے اور اس کا چھپانا ہے ۔ (خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۴۲، ۱ / ۴۹)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو اسے چاہیے کہ اپنے ہاتھ سے روکے ، اگر اسے اتنی طاقت نہ ہوتو وہ زبان سے روکے اور اگر اس میں اتنی قوت بھی نہ ہوتو دل سے اس کو برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے ( مسند احمد )
بالعموم ایک مسلمان کو اور بالخصوص ایک عالم دین کو ہمیشہ حق بولنے میں کبھی جھجک محسوس نہیں کرنی چاہیے مگر کچھ لوگ یہ کہتے ہوئے صاحب ثروت حضرات کی خوشامدی کرتے ہیں کہ مصلحت کے تحت کام کرنا پڑتا ہے اور حق بات کہنے سے خوف کھاتے ہیں اور یہی لوگ ہیں جو علمی خیانت کرتے ہیں حالانکہ ہمیں قرآن مجید اور احادیث طیبہ نے اظہار حق کی تعلیم عطا فرمائی ہے اور ہمیشہ احقاق حق و ابطال باطل کرتے رہنے کا حکم دیا ہے ۔
عزت ، ذلت ، دولت اور ثروت کسی صاحب دولت یا صاحب منصب کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہیں وہ جیسے چاہے عزت سے نوازے جسے چاہے ذلت دے اس لیے ہمیشہ حق ظاہر کرتے رہنا اسی میں کامیابی و کامرانی ہے ۔
حق بات کا اعلان سر دار کریں گے
یہ جرم اگر جرم ہے تو سو بار کریں گے
محمد ذاکر فیضانی سکندری