کتاب عزم پڑھاتے ہیں کربلا والے
از: واصف رضاواصف
کتاب عزم پڑھاتے ہیں کربلا والے
جری ، دلیر بناتے ہیں کربلا والے
فلک کی آنکھ سے آنسو نکلنے لگتے ہیں
جب اپنے زخم دکھاتے ہیں کربلا والے
اے میری سانس خبردار ہوشیار بشو!
حریم قلب میں آتے ہیں کربلا والے
نشان منزل مقصود کی تلاش میں ہو؟
بغور دیکھو دکھاتے ہیں کربلا والے
وفا ، خلوص ، محبت کا جام پینا ہے ؟
چلے بھی آو پلاتے ہیں کربلا والے
کبھی بھی تنہانہیں چھوڑتےہیں عاشق کو
قدم قدم پہ نبھاتے ہیں کربلا والے
شکست فاش ہوٸی ہے یزیدی جتّھے کی
سناں پہ چڑھ کے بتاتے ہیں کربلا والے
کہاں بھٹکتے ہو آونہ کربلا کی طرف
نوید لطف سناتے ہیں کربلا والے
فروغ دین محمد کے واسطے واصف
ہزار صدمے اٹھاتے ہیں کربلا والے
رشحات قلم
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار