جشنِ آزادی عظیم نعمت، حقیقت اور اہمیت

جشنِ آزادی عظیم نعمت، حقیقت اور اہمیت

Table of Contents

جشنِ آزادی عظیم نعمت، حقیقت اور اہمیت

از قلم: محمد توصیف رضا قادری علیمی

آزادی کی قدر و منزلت سے شاید ہی کوئی ناواقف ہو ۔ زندہ قومیں اس بیش بہا نعمت کا سودا کسی قیمت پر نہیں کرتیں بلکہ اپنا سب کچھ لٹا کر آزادی کی نعمت کا حصول ممکن بناتی ہیں۔

یہ وہ نعمت ہے اور اس کا اندازہ (صرف) وہی کرسکتے ہیں جو آزادی سے محروم ہوں‘اس حوالے سے تاریخ کا مطالعہ کیجئے کہ جب پورے ہندوستان پر انگریزوں کا غاصبانہ قبضہ ہوگیا تھا بعد ازاں ہندوستان کے وسائل سے اہل ہندوستان کو محروم رکھا جانے لگا، ظلم و ستم سے عوام و خواص، نوابین و حکماء اور دانشور وعلماء کوئی بھی محفوظ نہ تھے، اُن کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا تھا اور انہیں ان سے کچھ کہنے کا حق نہیں تھا،

جس طرح آج دنیا میں کئی ایسے خطے ہیں جہاں کے عوام اس جدید دور میں بھی غاصب کے تسلط سے آزادی کے حصول کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔۔۔فلسطین کے مسلمانوں سے پوچھیئے!! کس قدر اسرائیل کے ظلم کا شکار ہیں، چین اور برما جیسے ممالک میں مسلمانوں کیا حال ہے ۔۔

حقیقت:
اور آج ہم آزادی کے بعد 75 سال کا سفر طئے کر چکے ہیں بحمدہ تعالیٰ!! ہمارا پیارا وطن ہندوستان 15 اگست 1947 عیسوی کو آزاد ہوا تھا اور اسی کا جشن آج ملک بھر 75 واں جشن آزادی منایا جا رہا ہے۔
نیز ہم سب اِس سے واقف ہیں کہ کس طرح ہندوستان انگریزوں کے ظلم و ستم، جابرانہ پالیسیوں اور غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہوا تھا ۔۔آزادی کے متوالوں نے بلند حوصلوں کے ساتھ کیسی کیسی قربانیاں پیش کیں تھی مجاہدینِ آزادی کی سخت جدوجہد کے بعد ہمیں آزادی جیسی نعمتِ عظمیٰ حاصل ہوئی۔۔

لیکِن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان آج بھی صحیح معنوں میں آزادی کا منتظر ہے، ملک میں غریب، مزدور، خواتین اور بالخصوص مسلمان محفوظ نہیں ہیں بلکہ گائے مکمل طور پر محفوظ ہے۔ آج اِس ملک کی تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے اور آزادی کے حقیقی ثمرات سے ہندوستان کے عوام محروم دکھائی دیتے ہیں۔

عظیم نعمت:
آزادی کا مطلب ہر شخص کوکھلی فضا میں سانس لینے کا حق ہے۔ آزادی ایک بیش بہا نعمت، قدرت کا بیحد انمول تحفہ اور زندگی جینے کا اصل احساس ہے۔ اِس کے برعکس غلامی و عبودیت ایک فطری برائی، کربناک اذیت اور خوفناک زنجیر ہے۔ اِس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ جس طرح معاشرے میں شخصی آزادی نہایت اہم ہے اُس سے کہیں زیادہ اجتماعی آزادی کی اہمیت و ضرورت ہے۔ یا یوں کہئے کہ آزادی ایک عظیم نعمت ہے، اِس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز نہیں اور اِس کی حفاظت ہماری اجتماعی اور قومی ذمہ داری ہے۔

اہمیت:
یومِ آزادی ایک خاص اہمیت کا حامل اور حب الوطنی کے جذبہ سے بھرپور ایک خاص دن ہے۔ برطانوی تسلط سے آزادی ہندوستان کی عوام نے طویل جدوجہد کے بعد حاصل کی تھی اور اسی جدوجہد کو زندہ رکھنے اور لوگوں کو متحد کرنے کے لئے جشنِ آزادی منایا جاتا ہے۔۔نیز ہر سال 15 اگست کو ہم اس دن کو مناتے ہیں جب ہم ایک آزاد قوم بنے تھے، جس کا مطلب ہے کہ ہم خود پر حکمرانی کرنے کے لیے آزاد تھے اور کسی اور کے زیر اقتدار نہیں تھے۔

ہندوستان کے سَوا سَو کروڑ عوام کے لیے یہ سبق ہے کہ جشنِ آزادی محض ایک رسم کا نام نہیں ہے بلکہ آزادی کے بعد سے اب تک ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا، اپنی قومی پیش رفت، ترقی و بہبود کی رفتار، آزادی کے ممکنہ ثمرات اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ملک کی سالمیت کی بقاء کے سلسلے میں اپنی کاوشوں کے محاسبہ کا نام جشنِ آزادی ہے

*تنبیہ:* لہذا آج ہم یہ عہد کریں کہ جس طرح ہمارے اسلاف نے مِل کر ملک کی آزادی حاصل کی تھی اُسی حوصلہ و جذبہ سے سرشار ہو کر ہندوستان کو عظیم ملک بنائیں گے۔ اِس کی تعمیر وترقّی میں اپنا کردار ادا کریں گے، جھوٹ، رشوت، دھوکا بازی، مِلاوٹ، ذخیرہ اَنْدوزی، چوری، ڈکیتی، کرپشن وغیرہ سے پرہیز کریں گے، اسی طرح غربت، بے روزگاری اور ایسے ہی کئی اہم مسائل ہیں سے آزادی حاصل کریں گے اور اس کے لیے جد وجہد جاری رکھیں گے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں حق کہنے اور لکھنے کی توفیق عطا فرمائے، ملک عزیر ہندوستان کو ترقی بخشے، اہل وطن میں اتحاد قائم ہو جائے اور آپسی نفرت ختم ہو جائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

اور اخیر میں تمام اہل وطن کو جشنِ آزادی مبارک 💫🌹🇮🇳🇮🇳🇮🇳

از قلم: محمد توصیف رضا قادری علیمی

(بانی الغزالی اکیڈمی و اعلیٰحضرت مشن، آبادپور تھانہ (پرمانک ٹولہ) ضلع کٹیہار بہار، الھند: متعلم دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی،بستی۔ یوپی،۔۔۔۔شائع کردہ: ۱۵/اگست/۲۰۲۲)*

مزید پڑھیں

کیا ہم آزاد ہیں؟

جنگ آزادی میں علمائے اہل سنت کا نمایاں کردار

جنگ آزادی میں علمائے اہلسنت کی قربانیاں

اہلِ وطن کو یومِ آزادی کی ڈھیروں مبارکباد

شیئر کیجیے

Leave a comment