حضرت ابراہیم علیہ السلام
محمد شاہد رضا نعمانی
یہ دَور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
انبیاء کی تاریخ میں ابوالانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ قرآن میں جتنے انبیا کا تذکرہ ان کے ناموں کی صراحت کے ساتھ آیا ہے، ان میں بیش تر آپ ہی کی نسل سے تھے۔ دنیا کی بڑی مذہبی قومیں نہ صرف آپ پر ایمان اور آپ سے عقیدت کا تعلق رکھتی ہیں، بلکہ آپ سے انتساب کا شرف بھی انہیں حاصل ہے۔ نزول قرآن کے وقت جو قومیں قرآن کی براه راست مخاطب تھیں، حضرت ابراہیم ان سب کے جد امجد تھے۔ اسی وجہ سے قرآن کریم نے آپ کا تذکرہ بار بار اور پورے زور وقوت کے ساتھ کیا ہے۔ انبیائی سلسلتہ الذہب میں حضرت ابراہیم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم میں حضرت موسی کے بعد سب سے زیادہ تذکرہ آپ ہی کا ہوا ہے۔
آپ کا نام مبارک ابراہیم ہے۔ آپ کی کنیت ابوالفیفان ہے۔ کیونکہ آپ از حد مہمان نواز تھے اس لیے اس کنیت سے معروف ہوئے ۔ آپ کی خدمت میں جو بھی آتا آپ اس کی خاطر مدارت میں حد کر دیتے۔ آپ کے گھر کے چار دروازے تھے ۔ ہر سمت ایک دروازہ تھا تا کہ کوئی مہمان ضیافت سے رہنے نہ پائے۔ اس لیے آپ کی کنیت ابوالفیفان ہے ۔ آپ کھانے تناول کرنے سے قبل کئی میل تک مہمان تلاش کرتے تھے ۔ اگر کوئی مہمان مل جاتا تو اس کے ساتھ کھانا کھا لیتے ورنہ روزہ رکھ لیتے ۔
آپ کا لقب خلیل اللہ ہے۔ قرآن مجید میں بھی آپ کے اس لقب کا ذکر ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: وَاتَّخَدُ اللهُ ابْراهِيمَ خَلِيْلات (النساء)
اور بنالیا ہے اللہ تعالی نے ابراہیم کو خلیل۔
خلیل کا لفظ اس حبیب اور محبت پر بولا جاتا ہے جس کے دل میں اپنے محبوب کی محبت یوں بس جائے کہ غیر کی محبت کی گنجائش نہ رہے ۔ ” خلہ ” اس محبت کو کہتے ہیں جو نفس میں رچ بس جائے ۔
آپ کی جائے ولادت کہاں ہے؟ مورخین کا کافی اختلاف ہے۔ بعض "سوس بتاتے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ آپ بابل میں جہان رنگ و بو میں تشریف لائے۔ بعض کہتے ہیں کہ آپ کوثی کے قریب پیدا ہوئے۔ بعض ” ورکاء ” جائے پیدائش بتاتے ہیں اور بعض جران کہتے ہیں ۔ ( جدیدترین اثری تحقیقات کے مطابق آپ کا سال پیدائش 2160 ق م ہے۔ تورات میں آپ کی عمر شریف 175 سال درج ہے۔ آپ کا آبائی وطن بابل ہے جسے آج کل عراق کہتے ہیں۔ جس شہر میں آپ کی ولادت ہوئی اس کا نام تو رات میں (ارUR) ہے۔ مدتوں یہ شہر نقشہ سے غائب رہا اب از سرنو نمودار ہو گیا
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بچپن سے ہی قلب سلیم عطا کیا گیا تھا، چنانچہ انہوں نے ابتدا ہی سے بت پرستی کی مخالفت کی۔ اللہ کی مخلوقات میں غور وفکر کے بعد انہیں یقین ہوگیا تھا کہ ساری کائنات کو پیدا کرنے والا ایک معبود حقیقی ہے، جس کا کوئی شریک نہیں ہے، جیساکہ فرمان الہٰی ہے: اور اس طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا نظارہ کراتے تھے، اور مقصد یہ تھا کہ وہ مکمل یقین رکھنے والوں میں شامل ہوں۔ چنانچہ جب ان پر رات چھائی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا۔ کہنے لگے: یہ میرا رب ہے۔ پھر جب وہ ڈوب گیا تو انہوں نے کہا: میں ڈوبنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ پھر جب انہوں نے چاند کو چمکتے دیکھا تو کہا کہ: یہ میرا رب ہے۔ لیکن جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگے، اگر میرا رب مجھے ہدایت نہ دے تو میں یقینا گمراہ لوگوں میں شامل ہوجاؤں۔ پھر جب انہوں نے سورج کو چمکتے دیکھا، تو کہا: یہ میرا رب ہے، یہ زیادہ بڑا ہے۔ پھر جب وہ غروب ہوا تو انہوں نے کہا: اے میری قوم! جن جن چیزوں کو تم اللہ کی خدائی میں شریک قرار دیتے ہو، میں اُن سب سے بیزار ہوں۔ میں نے تو پوری طرح یکسو ہوکر اپنا رُخ اُس ذات کی طرف کرلیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔ اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ (سورہ الانعام ۴۷۔ ۹۷)
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اہلیہ محترمہ حضرت سارہ علیہ السلام آپ کی زندگی میں کنعان کے علاقے میں ” حبرون” کے مقام پر ۱۲۷سال کی عمر میں فوت ہوئیں۔اور آپ نے چار سو مثقال کے عوض ایک غار خریدا اور حضرت سارہ کو وہاں دفن کیا۔پھر ابراہیم علیہ السلام ۱۷۵کی عمر میں فوت ہوئے اور اپنی زوجہ محترمہ کے قریب مذکورہ بالا غار میں دفن ہوئے جو جبرون میں واقع ہے۔ آپ علیہ السلام کے دفن کا اہتمام حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام نے کیا۔
ہمارے لیےسیرتِ ابراھیمی میں پیغام یہ ہے کہ توحید کی دعوت سے ایک داعی کا سفرشروع ہوتا ہے۔دعوت جب اپنے اتمام تک پہنچتی ہے تو عزیمت کے مراحل آتے ہیں ۔اور اس دوران قربانیاں ،صبر ،توکل اور استقامت کے اوصاف داعیان حق کو منزل سے ہمکنار کرتے ہیں۔ یہ منزل فتح قریب کی شکل میں ہویافتح بعید کی صورت میں بہرحال ایک داعی حق کے حصے میں آخرت کی کامیابی تو ضرور آتی ہے۔
یہ دَور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
محمد شاہد رضا نعمانی
مشرقی چمپارن ، بہار
مزید پڑھیں
قربانی کرنے کے فضاٸل ومساٸل
اسلامیان ہند کے قلیل التعداد طبقات
برصغیر میں اہل سنت وجماعت کون؟