حافظ ملت کا خواب
توفیق احسن برکاتی
ہے زمیں پر اک حقیقت حافظِ ملت کا خواب
باعثِ فخر و مسرت حافظِ ملت کا خواب
حضرتِ صدرِ شریعت نے انھیں بھیجا یہاں
کر رہا ہے دیں کی خدمت حافظِ ملت کا خواب
اب مبارک پور نے پائیں مبارک بادیاں
ہے سراپا فضل و عزت حافظِ ملت کا خواب
اشرفی اور امجدی نسبت یہاں یکجا ہوئی
بن گیا شہرِ محبت حافظِ ملت کا خواب
خواب کو شرمندہِ تعمیر کرنا سیکھ لو
ہیں عزیزِ دین و ملت حافظِ ملت کا خواب
مرکزِ علم و ادب کہتی ہے دنیا، سچ تو ہے
بن گیا نقشِ جلالت حافظِ ملت کا خواب
ذرہِ ناچیز کو رشکِ گہر کس نے کیا؟
ہاں وہی کانِ لیاقت حافظِ ملت کا خواب
نیند سے باہر جو دیکھا جائے خوابوں کا جہاں
کس کو حاصل ہے امامت؟ حافظِ ملت کا خواب
فیض کا دریا رواں ہے علم کا آبِ زلال
بخشتا ہے نور و نکہت حافظِ ملت کا خواب
تجھ کو احسن مل رہا ہے لفظ و معنی کا گہر
واقعی ہے اک حقیقت حافظِ ملت کا خواب