فضائل ذکراللہ اور تعلیماتِ پیر پگارا
از : محمد ذاکر حسین فیضانی سکندری
اللہ تعالیٰ کا ذکر دل و روح کی غذا ہے۔ جو شخص دل جمعی کے ساتھ ذکراللہ کرتا ہے اسے طمانیت قلب و سکوں حاصل ہوتا ہے۔
لفظ ذکر کا معنیٰ:
"ذکر” عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کی جمع اذکار ہے۔ذکر کے لغوی معنیٰ "یاد کرنا ، یاد رکھنا ، چرچا کرنا ، کسی بات کا دل میں مستحضر کر لینا وغیرہ” ہے۔ اور اصطلاح شرع میں "اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا اور اس کا چرچا کرنا ” ذکر اللہ کہلاتا ہے۔
ذکر کی اقسام:
ذکر کی مختلف کتب میں مختلف قسمیں ہیں جس میں دو اہم اقسام سردست ذکر جاتی ہیں۔
(١) ذکر خفی ۔ یعنی بندہ دل میں یا آہستہ آواز میں ذکر اللہ کرے۔
(٢) ذکر جلی ۔ یعنی بندہ بلند آواز میں ذکر اللہ کرے۔
بعض علمائے کرام کے نزدیک ذکر خفی افضل ہے اور بعض کے نزدیک جلی افضل ہے۔
قرآنی آیات کی روشنی میں ذکر اللہ کے فضائل
کلام پاک میں متعدد مقامات پر ذکر اللہ کے متعلق فضائل وبرکات وارد ہوئے ہیں چند درج ذیل ہیں۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِكُمْۚ-
ترجمہ : پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے
اس آیت کریمہ کے متعلق تفسیر صراط الجنان میں لکھا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر فرض کی ایک حد معیَّن فرمائی سوائے ذکر کے کہ اس کی کوئی حد نہ رکھی بلکہ فرمایا کہ ذکر کرو کھڑے بیٹھے کروٹوں پر لیٹے، رات میں ہو یا دن میں ،خشکی میں ہو یا تری میں ،سفر میں اور حضر میں ، غناء میں اور فقر میں ، تندرستی اور بیماری میں پوشیدہ اور ظاہر۔
ایک دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے : الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ
ترجمہ : جو اللہ کی یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے
مذکورہ بالا دونوں آیتوں سے معلوم ہوا کہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو
انسان کی تین حالتیں ہوتی ہے (١) کھڑا ہونا (٢) بیٹھنا (٣) سونا اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرمایا کہ اے میرے بندے تینوں حالتوں میں میرا ذکر کیا کر اور مجھے یاد رکھا کر
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا
ترجمہ : اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو۔
اس آیت کریمہ میں مومنین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ یاد کرو اور اس ذکر ہر موسم ہر جگہ ہر وقت کرتے رہو۔
ذکر کی فضیلت احادیث طیبہ کی روشنی میں:
جس قرآن پاک میں ذکر کے فضائل موجود ہیں اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی اس فضائل آئے ہیں۔ چنانچہ حضرت سیدنا معاذ بن جبل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی رحمت شفیع اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کی: ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’مرتے دم تک تمہاری زبان ذِکراللہ سے تررہے۔
اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ
حضرت ابو ہریرہ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنھما دونوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کے بارے میں گواہی دی کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جب بھی لوگ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے بیٹھتے ہیں انہیں فرشتے ڈھانپ لیتے ہیں اور رحمت انہیں اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور ان پر سکینہ (سکون و طمانیت) کا نزول ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اپنی بارگاہ کے حاضرین میں کرتا ہے ۔
ان احادیث مبارکہ سے ذکر اللہ کے فوائد وبرکات روز روشن کی طرح واضح اور عیاں ہو گئے۔
حضرت پیر سید محمد راشد روزے دھنی کا اپنے مریدین کو ذکر اللہ کے متعلق ارشاد:
ہر شیخ اور مرشد اپنے مریدین و معتقدین کو چند وظائف عطا فرماتا ہے۔ جن وظائف پر کمر بستہ ہو کر مرید اپنی منزل مقصود کو حاصل کر لیتا ہے۔ اسی طرح حضرت امام العارفین حضرت پیر سید محمد راشد روزے دھنی قدس سرہ العزیز نے بھی اپنے مریدین کو جو وظائف عطا فرمائے ہیں ان میں ایک اہم اور قابل رشک وظیفہ ذکراللہ کا دیا ہے۔ چنانچہ آپ علیہ الرحمہ کا فرمان ہے
*” جو میرا مرید میرا بتایا ہوا دو وقت کا ذکر اور پانچ وقت کی نماز نہیں پڑھے گا اس مرید سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے "* اس فرمان مبارک سے معلوم ہوا کہ حضرت پیر صاحب علیہ الرحمہ اپنے مریدین کے ذکر وفکر کےحوالے سے کس قدر فکرمند رہا کرتے تھے۔لیکن آج المیہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو پیر و مرشد نے اتنا مجرب وظیفہ عطا فرمایا تھا وہ قوم اس کو بھلا کر کامیابی سے ہم کنار ہونا چاہتی ہے۔ لیکن یاد رہے دنیا کی کوئی طاقت وقوت تمہاری اس وقت تک ممد ومعاون نہیں ہو سکتی جب تک تم ذکر اللہ کو اپنا اوڑھنا بچھونا نہ بنا لو۔ اس لیے زندگی کا چین وسکون ذکر اللہ ہی میں مضمر اور پوشیدہ ہے۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں دوام کے ساتھ ذکراللہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین! بجاہ سید المرسلین۔
از : محمد ذاکر حسین فیضانی سکندری
[پھلودی، راجستھان، انڈیا ]