فارغین مدارس اور پروفیشنل ایجوکیشن
تحریر: طارق انور مصباحی
طلبائے مدارس جب درجہ خامسہ میں ہوں، اسی وقت اپنے مستقبل کے لیے کسی پروفیشنل ایجوکیشن کو سلیکٹ کر لیں۔اس میں داخلہ کے واسطے جس سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہو، نظام فاصلاتی تعلیم کے ذریعہ اس سرٹیفکیٹ کو حاصل کرنے کی کو شش کریں۔پروفیشنل ایجوکیشن (پیشہ ورانہ تعلیم) آپ کو کسی پیشہ سے منسلک کر نے میں مدد گار ہوگا اور گور نمنٹ سروس کے لیے آپ کو انتظار کرنے اور اپنی عمر گزارنے کی ضرورت درپیش نہیں ہوگی۔
گوگل سے پیشہ ورانہ کورسز کی معلومات حاصل کریں اور اپنے لیے کسی کو منتخب کرلیں، پھر اس کے لیے تیاری کریں۔ والدین کو بھی تیاری کرنی ہے، کیوں کہ پروفیشنل ایجوکیشن کے کچھ اخراجات بھی ہوتے ہیں۔پیشہ ورانہ ڈپلومہ،کورس،ڈگری کی تکمیل کے بعد جاب کے لیے انتظار کی ضرورت نہیں، نیز جن لوگوں کے درمیان رہیں،وہاں دین وسنیت کی تبلیغ کرتے رہیں۔بد مذہبوں نے ہرشعبہ حیات میں اپنے فارغین کو داخل کردیا ہے۔ ہمیں اس کے سد باب کے واسطے تمام شعبہ حیات میں مبلغین کو داخل کرنے کی ضرورت ہے۔
عام طورپرطلبائے مدارس بعد فراغت کسی یونیورسٹی میں داخل ہوکر عصری تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ میں بھی ایک زمانے میں اس کو بنظر تحسین دیکھتا تھا۔اب میں اس کی وکالت نہیں کرتا۔خاص کر دہلی کی کسی یونیورسٹی میں داخل ہونے والے فارغین مدارس عملی صلح کلیت کے ضرور شکار ہوئے۔ بعض لوگ اعتقادی صلح کلیت میں بھی گرفتار ہوئے۔
تعلیمی ڈگریوں کے حاملین کی تعداد بے شمار ہے۔حکومتی شعبہ جات میں سب کو ملازمت نہیں مل سکتی۔ فارغین مدارس میں سے چند ہی ڈگری ہولڈرس کو گورنمنٹ سروس مل سکی ہے۔
دیگر فارغین مدارس عصری تعلیم حاصل کرکے بھی انتظار میں بیٹھے ہیں۔ ان میں سے جو لوگ اعتقادی صلح کلیت کے شکار ہوگئے، ان کو نہ دنیا ملی اور نہ ان کا دین سلامت رہا۔دونوں ہاتھوں میں لڈو تو نہ ملے، لیکن دونوں ہاتھ میں انگارے ضرور ملے۔ اب میں اس منصوبے کی ہرگز تائید نہیں کرتا۔عملی صلح کلیت پہلی منزل ہے۔یہ بھی زہر قاتل ہے۔
سال 2012-2011میں ہم نے باضابطہ فاصلاتی تعلیم اور یونیورسٹی تعلیم کی مہم چلائی تھی۔ ایک رسالہ:”گائیڈ بک فارڈسٹینس ایجوکیشن“طبع کراکر ملک کی مختلف عظیم درس گاہوں میں تقسیم کیا تھا، جب نتیجہ غلط دیکھا تو اپنی تجویز کو واپس لیا۔ فارغین مدارس پروفیشنل ایجوکیشن کو اختیار کریں۔ گوگل اور دیگر جانکاروں سے پیشہ ورانہ تعلیمات کی معلومات حاصل کریں۔اسی میں بھلائی ہے:واللہ الہادی وہو المستعان