دل پہ ہے بڑا صدمہ رخصتی ہے رمضاں کی
دل پہ ہے بڑا صدمہ رخصتی ہے رمضاں کی
اشک آنکھوں میں آیا رخصتی ہے رمضاں کی
آیا تھا تو خوشیاں تھی ذوق تھا عبادت کا
غم زدہ ہے اب سینہ رخصتی ہے رمضاں کی
سحری اور افطاری کی وہ رونقیں ساری
سب سما ہوا سونا رخصتی ہے رمضاں کی
مسجدوں میں رونق تھی آہ اب مسلماں کا
ہوگیا ہے کم جذبہ رخصتی ہے رمضاں کی
ماہ گیارہ گزریں گے پھر سے آئے گا رمضاں
کیا بھروسہ جیون کا رخصتی ہے رمضاں کی
میں سراپا مجرم ہوں صدقۂ مہ غفران
بخش دے مجھے مولی رخصتی ہے رمضاں کی
یاد آئے گی تیری بے قرار کردے گی
کہتا ہے ہر اک شیدا رخصتی ہے رمضاں کی
واسطہ شہ دیں کا پھر سے یہ مہِ اقدس
یا خدا عطا کرنا رخصتی رمضاں کی
رحمتوں بھرا لمحہ پیارے ماہ رمضاں کو
ہے سلام عاصی کا رخصتی ہے رمضاں کی
بخش دے مرے مولی شوقِ قادری کو بھی
نیکیاں نہ کرپایا رخصتی ہے رمضاں کیدل پہ ہے بڑا صدمہ رخصتی ہے رمضاں کی
اشک آنکھوں میں آیا رخصتی ہے رمضاں کی
آیا تھا تو خوشیاں تھی ذوق تھا عبادت کا
غم زدہ ہے اب سینہ رخصتی ہے رمضاں کی
سحری اور افطاری کی وہ رونقیں ساری
سب سما ہوا سونا رخصتی ہے رمضاں کی
مسجدوں میں رونق تھی آہ اب مسلماں کا
ہوگیا ہے کم جذبہ رخصتی ہے رمضاں کی
ماہ گیارہ گزریں گے پھر سے آئے گا رمضاں
کیا بھروسہ جیون کا رخصتی ہے رمضاں کی
میں سراپا مجرم ہوں صدقۂ مہ غفران
بخش دے مجھے مولی رخصتی ہے رمضاں کی
یاد آئے گی تیری بے قرار کردے گی
کہتا ہے ہر اک شیدا رخصتی ہے رمضاں کی
واسطہ شہ دیں کا پھر سے یہ مہِ اقدس
یا خدا عطا کرنا رخصتی رمضاں کی
رحمتوں بھرا لمحہ پیارے ماہ رمضاں کو
ہے سلام عاصی کا رخصتی ہے رمضاں کی
بخش دے مرے مولی شوقِ قادری کو بھی
نیکیاں نہ کرپایا رخصتی ہے رمضاں کی
از محمد شوقین نواز شوق فریدی
مرکزی خانقاہ فریدیہ محمودیہ جوگیا شریف کھگڑیا بہار انڈیا