“دور حاضر کا دجال ”سنت رامپال
تحریر: مفتی محمداورنگ زیب مصباحی
اللہ کے آخری نبی محمد ﷺہیں ان کے بعد کوئی نبی نہیں، جو ان کے بعد نبوت کا مدعی ہو وہ دجال ہے
رب قدیر کا لاکھ لاکھ شکر و احسان ہے کہ اس نے ہمیں ایمانی دولت سے سرفراز فرمایا اور ہماری ہدایت کے لیے بے شمار انبیاء و رسل مبعوث فرمائے، جن پر کتابیں یا صحیفے بھی نازل فرما کر ہماری رہنمائی کی، پھر جملہ انبیاء اور ہدایت کے لیے بھیجے گئے نیک بندوں کے ذریعہ قیامت اور اس سے قبل اور مابعد آنے والی مصیبتوں سے آگاہ کیا اور ہر محاذ پر ہماری صحیح رہنمائی کا انتظام کیا، پھر بعد موت ، روح، قبر، سوالات، نکیرین، حشر، حساب، جنت جہنم وغیرہ کے حالات بھی بتائے
مگر ان ساری اہم ترین باتوں کے ساتھ ہمیں شیطان کے خطرناک مکر و فریب اور اس کے ملمع سازیوں اور اس کے گمراہ کن سازشوں کو بتفصیل وضاحت کیا، اور انہیں شیطانی چال اور طاغوتی شر سے فتنہ دجال بھی ہے۔
*دجال کی حقیقت*
دجال عربی زبان میں جعلساز، ملمع ساز اور فریب کار کو کہتے ہیں، دجل کسی نقلی چیز پر سونے کا پانی چڑھانے کو کہتے ہیں، اسے یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ جھوٹ فریب اس کی شخصیت کا نمایا ترین وصف ہوگا، اس کا ظاہر اس کے باطن کا متضاد ہوگا، اس کے تمام دعوے، منصوبے، سرگرمیاں اور پروگرام ایک ہی محور پہ گردش کریں گے، اور وہ ہے دجل و فریب اور دکھاوا اور کھوکھلاپن، اس کا ہر فعل اور ہر چال شیطانی عادات و اطوار کے اثرات سے پر ہوگا۔
عموماً اس بڑے دجال کے بارے میں تقریباً سبھی جانتے ہیں کہ وہ کانا ہوگا، خدائی کا دعویٰ کرے گا مگر یاد رہے کہ اس بڑے دجال کے علاوہ بھی تیس دجال ہوں گے اور سب کے سب دعوئ نبوت کریں گے حالانکہ نبوت کا دروازہ بند ہو گیا (ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا) جن میں بعض گزر چکے جیسے مسیلمہ کذاب، طلیحہ بن خویلد، اسود عنسی، سجاح عورت کہ بعد کو اسلام لے آئی اور مرزا غلام احمد قادیانی وغیرہم اور جو باقی ہیں وہ بھی ضرور ظاہر ہوں گے {بہار شریعت مکتبۃ المدینہ ج 1 صـــ117/118}
*ہمارے دور کے دجال*
بدقسمتی دیکھیں کہ ہماری زندگی ہی میں ان تیس دجالی فتنوں میں دو تین پائے گئے ان میں سے ایک تو گوہر شاہی اور اس کا بیٹا یونس گوہر یہ دونوں پاکستان کے باشندے ہیں یہ کس قدر غلیظ ذہن اور گھٹیا سوچ کے حامل ہیں اس کے متعلق انشاء اللہ کبھی بالتفصیل لکھوں گا۔
جبکہ دوسرا دجال سنت رامپال ہے جو کہ ہندوستان کا مشہور صوبہ ہریانہ کا باشندہ ہے۔
*کون ہے دجال رامپال؟* “دور حاضر کا دجال ”سنت رامپال
یہ مردود رامپال 8 ستمبر 1951ء کو دھنانا گاؤں ضلع سونی پت ہریانہ میں ہوا، یہ شخص پڑھائی مکمل کیا (اور اس نے انجنیئرنگ میں ڈپلومہ حاصل کیا)اور ہریانہ کے سچائی شعبہ میں جونئیر انجنیئر ٹھہرا مگر سنہ 2000ء میں کام میں کاہلی اور لاپرواہی کی بنا پر نوکری سے برخاست کردیا گیا، رامپال شروع سے ہنومان بھگت تھا مگر رام دیو آنند سے ملاقات کے بعد کبیر بھگت ہوگیا۔
اس کا اس جانب رجحان کب ہوا پتہ نہیں مگر سنہ 2000ء سے قبل ہی اس جانب رجحان ہوگیا تھا کہ وہ سادھو سنت بنے اور دنیا بھر کی عیاشیوں میں مگن رہے اور اسے یہ موقع سنہ 2000ء میں مل گیا جب اسے نوکری سے برخاست کر دیا گیا تو تب سے یہ سادھو سنت بن گیا اور کبھی کبیر کو بھگوان (خدا) مانتا تو کبھی خود کو اس کا اوتار بتاتا یہ شخص شروع میں ہندؤں کے کسی گروپ کے گرو وغیرہ کے خلاف بکتا تو کبھی کسی کتاب یا دوسری کسی ان کے معزز شئی کے خلاف الٹی سیدھی باتیں بناتا مگر پچھلے چند سالوں میں اس نے دجالی فتنہ کو عروج دیتے ہوئے اسلام کا معزز رہنما بننے کا ڈھونگ کرتے ہوئے جاہلانہ باتیں کرتا ہے اور جاہلوں کو اکٹھا کر انہیں اپنا پیروکار بناتا ہے، اور اس لعنتی کی حقیقت بتانے کی خاص وجہ بھی یہی ہے، رامپال عربی سے بالکل نابلد اور اردو شاید پرائمری بچوں جتنی جانتا ہوگا۔
مگر یہ پچھلے کچھ سالوں میں اسلام ، اسلامی رہنماؤں اور اسلامی کتب کی شان میں ایسے نازیبا کلمات بکے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔ کبھی کبیر کو خدا بتاتا اور اپنے آپ کو اس کا اوتار یا معاذاللہ نبی بتاتا ہے کبھی خضر علیہ السلام کی توہین کرتا ہے تو قرآن پاک میں غلط ترجمہ اور گھٹیا تشریح کرکے قرآن کی توہین کرتا ہے کبھی رسول خدا کے علم کی توہین تو کبھی ان کی شان میں گستاخی کرتا ہے مثلاً ہمارے پیغمبر کے بارے میں کہتا ہے کہ معاذاللہ قرآن کو وہ بھی نہیں جانتے تھے۔کبھی اپنے آپ کو باخبر بتاتا ہے کہ قرآن کا صحیح مطلب رامپال ہی جانتا ہے۔کبھی اپنے آپ کو خدا بتاتا ہے، پھر یہ شخص نماز روزہ وغیرہ اہم اعمال کو عبث اور بےکار بتاتا ہے ۔ یہ شخص اپنے علاوہ سبھی کو چاہے کتنا ہی پڑھا لکھا ہو جاہل بتاتا ہے۔ یہ شخص ہندؤں اور دیگر مذاہب کے بارے میں غلط بیانی کرتا اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں مگر جو اسلام اور اس کے مقدس رہنماؤں اور انبیاء و رسل کے متعلق بکواس کرتا ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔
*سنت رامپال کے سیاہ کارنامے*
یہ شخص بھلے اپنے آپ کو سادھو سنت ظاہر کرتا ہو مگر درحقیقت یہ ان سنتوں کی طرح سادہ مزاج نہیں،بلکہ اس نے آشرم کے نام عیاشی کا اڈا کھول رکھا، چونکہ یہ شخص آسارام اور رام رحیم کے جیسا نہایت عیاش تھا اسی لیے یہ کنواری لڑکیوں کو خفیہ غاروں میں چھپا کر رکھتا ہے، جن سے یہ اور اس کے بھگت بدکاری کرتے ہیں، پھر انہیں ڈرانے دھمکانے کے لیے اپنے بھگتوں میں سے چن چن کر پہریداری کے نام پر دہشت گرد پال رکھے ہیں۔ کہتے ہیں کہ 100دن کا چور ایک دن پکڑا ہی جاتا ہے پھر کوئی بےبس لاچار کنواری دوشیزہ جس کی عزت تار تار کردی گئی ہو وہاں سے بھاگ نکلی اور قانونی سہارا لینا چاہی، یاد رکھیں وہ بے بس لڑکی بڑے گھرانے کی عزت دار اندھ بھگتی سے دور تھی ورنہ تو کتنی ہی غریب لڑکیاں اب بھی اس جیسے ڈھونگی باباؤں کے ہوس کے شکار ہیں اور بہت سی دوشیزائیں بہو بیٹیاں اندھ بھگتی کے جنون میں اپنی عزت کو ایسے سادھو سنتوں پہ نذرانہ پیش کرتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہیں۔
بہر حال پولیس اہلکار جانچ پڑتال کی کوشش کی مگر اس کے پالتو آتنکی بھگت اس میں رکاوٹ بنے یہاں تک کہ قتل کی دھمکی بھی دی گئی بم و بارود اور پٹرول کے استعمال کرنے کی بھی دھمکی دی، اور رامپال نے محض چار سالوں میں 43 مرتبہ کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی۔
*رامپال کی گرفتاری اور اس پہ کارروائی*
رامپال نوکری سے نکالے جانے کے بعد سے ہی اپنے عقائد کے مخالف مذاہب کے متعلق قابل گرفت اور دلسوز باتیں کرنے لگا تھا چاہے ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور دلت ہی کیوں نہ ہوں، مگر دھیرے دھیرے خفیہ بیانات سے آگے بڑھ کر کھلے عام بولنے اور لکھنے لگا، اور پھر 2006ء میں اپنی ایک کتاب میں آریہ سماج کے گرو کے بارے میں ایسی ہی دل سوز باتیں لکھی جس کے بعد آریہ سماج کے پیروکار آگ بگولا ہو گئے اور ان کے اور رامپال کے آتنکی بھگتوں کے مابین جھڑپ ہوئی جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی بعدازاں بڑی مشکل اور گہما گہمی کے بعد پولیس نے آشرم کو قبضہ میں لیا اور رامپال کی گرفتاری ہوئی مگر آشرم میں چار دوشیزاؤں اور ایک بچے کی لاش ملی اور قتل کے جرم میں 22 مہینے جیل میں رہا پھر بیل پر رہائی ہوئی،
مگر اس کے بعد بھی اس کے ذہن اور بھگتوں میں دہشتگردی پنپتی رہی، اور کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی پر کورٹ نے سخت پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ اسے فوراً گرفتار کیا جائے، مگر وہ اپنے آشرم میں مقید ہو گیا اور اپنے آتنکی بھگتوں کو پہرے داری میں فوج کھڑی کر دی، جن کے ہاتھوں میں پٹرول بم، بارود بم،نوکیلے پتھر بعض کے پاس بندوقیں اور بھی قدیم و جدید قسم کے ہتھیار تھے، اس کے آتنکی بھگتوں اور پولیس میں سخت جھڑپ ہوئی جس میں چھ لوگ مارے گئے، کافی محنت اور مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد پولیس ان کے آتنکی اڈا (آشرم) خالی کرانے میں کامیاب ہوئی اور رامپال اور اسکے آتنکیوں کو جیل بھیجا گیا اور رامپال ابھی تک جیل میں ہے۔
قریبی پترکار پربھو دیال نے بی بی سی کو بتایا کہ رامپال پر کل چھ مقدمات چل رہے ہیں (1) قتل (2) یرغمال بنانے (3) ملک سے غداری (4) غیر قانونی طور پر سازوسامان اور ہتھیار جمع کرنے کا معاملہ (5) سرکاری کام میں خلل ڈالنے (6) عوامی جائداد کو نقصان پہنچانے کا معاملہ، جس کے آخری دو میں بری کر دیا گیا مگر اول چار مقدمات ابھی تک چل رہے ہیں { نوٹ: یہ سارے معلومات گوگل اور میڈیائی رپورٹ اور خبروں سے ماخوذ ہے، آپ بھی یہ معلومات آسانی سے فراہم کر سکتے ہیں}
کسی کو کچھ کہے یہ الگ معاملہ ہے وہیں ملک سے غداری بھی ملک کے تمام باشندوں کا معاملہ ہے، مگر اس کے اسلام مخالف بیانات اور کالے کرتوتوں کی بنا پر اسے میں دجال کہتا ہوں وہ اپنے انٹرویوز اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں میں گمراہی پھیلا رہا ہے اور کبیر کو خدا اور خود اس کا آخری پیغمبر بتا رہا ہے معاذاللہ اور خود کو مسیحا بتا کر علاج اور پروچن اور مشورے دیتا ہے جس کی مرض ٹھیک ہو جائے اس سے انٹرویو لیتا ہے اور جو بیمار ہی رہے اسے اغوا کے ذریعے غائب کرا دیتا ہے،
یہ دجال اور اس کے آتنکی چیلے ہر روز ٹیوٹر اور دیگر سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف زہر آلود کلمات اور توہین انبیاء، رسل اور خدا کرتے ہیں، اگر آج ہم ایسے کذاب اور دجال سے نہیں لڑے ان کا مقابلہ نہیں کر سکے تو اس بڑے دجال جس کے متعلق سارے انبیاء نے آگاہ کیا کیسے لڑیں گے ، ہمارے اسلاف اپنے دور کے دجالی فتنوں سے ڈٹ کر مقابلہ کیا ان کا رد کیا اور ان کے خلاف سخت اقدامات بھی کیے اور کررہے ہیں، اس لیے ہمارا بھی فریضہ ہے کہ ہم بھی ہر آنے والے کذاب اور دجال اور اس کے مختلف فتنوں سے نبردآزما ہوں، اور گستاخان انبیاء و رسل کو اپنی قوت بھر زیر کریں اور انہیں اس کے انجام تک پہنچائیں۔
اللہ تعالی ہمیں اور ہمارے اسلامی بھائیوں کو ایسے گمراہوں اور دجالوں اور فتنہ پروروں بالخصوص اس مردود رامپال کے شر سے محفوظ فرمائے، اور ایسے گستاخوں کے خلاف ثابت قدمی عطافرمائے۔