نئے سال کا جشن اور خرافاتیں
زندگی میں خوشی اور غم کا اتار چڑھاؤ لگا رہتا ہے کبھی خوشی میسر ہوتی ہے تو کبھی غم، یوں کہہ لیا جائے کہ زندگی خوشی اور غم کا سنگم ہے تمام ممالک میں خوشی منانے کا الگ الگ دن ہے لیکن ایک دن ایسا دن ہے جس دن میں تمام ممالک میں جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے، جسے عیسوی تاریخ کے حساب سے نئے سال کا دن کہا جاتا ہے اور وہ دن انگریزی کلینڈر کے حساب سے ایک جنوری کو نیا سال مناتے ہیں (نئے سال کا جشن اور خرافاتیں) اور اس رات میں ایسے ایسے گناہ کیے جاتے ہیں جس کو سن کر قلب مسلم حیران رہ جاتا ہے اور کچھ ہمارے احباب دھیرے دھیرے اس گناہ عظیم میں منہمک / مشغول ہورہے ہیں جس سے انہیں باخبر کرنا کرنا ضروری ہے اور ان افعال قبیحہ و شنیعہ سے نفرت دلانا بھی ۔
اور یہ نئے سال کا جوش و جنون صرف چھوٹے بچوں یا جوانوں تک محدود نہیں بلکہ ہر طبقے کو ہے جیسے ہی دسمبر کا مہینہ آتا ہے تو تمام کے سروں پہ ایک ہی خمار رہتا ہے کہ جنوری ہم خوب خوشیوں کے ساتھ منائینگے عیش کرینگے خوب پیسے اڑائینگے، اور اس خوشی میں اتنے منہمک ہوجاتےہیں کہ بہت برے افعال کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں اور انہیں شرم تک نہیں آتی، جنون میں تو بھول ہی جاتے ہیں کہ ہم بندہ بھی ہیں میرا خالق بھی ہے جو احکام و شرائط کے ساتھ دنیا میں بھیجا ہے یہ خیال ہی نہیں رہتا کہ حکم عدولی پہ میدان محشر میں پرستش کرےگا تو میں کیا جواب دونگا؟ الله میرے نوجوان طبقے کو ہدایت دے
نیا سال کس کا تہوار ہے ؟
اصل میں انگریزی نیا سال عیسائیوں کا تہوار ہے اس رات کو عیسائی لوگ اپنے گرجا گھر کو خوب اچھے سے سجاتے ہیں اور برے برے افعال بھی کرتے ہیں جس میں زنا ڈانس پکنک آتش بازی وغیرہ شامل حال ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ نحوست ہمارے معاشرے میں بھی آگئ ،
آج کی رات دنیا بھر میں لہو لعب ہوتا ہے ہر شہروں میں الگ الگ طور سے لوگ اس نحوست میں شریک ہوتے ہیں اور نہایت ہی عجیب و غریب اعتقاد رکھتے ہیں
مثلاً
- سپین میں رات بارہ بجے گھڑی کے بارہ گھنٹیوں کے مطابق انگور کے بارہ دانے کے کھانے کا رواج ہے یعنی جب رات کے بارہ بجتے ہیں تو وہاں کے باشندے انگور کھاتے نظر آئینگے کیونکہ وہاں کا دستور ہے کہ نصف شب پر گھڑی کے ہر گھنٹی پہ ایک انگور کھایا جائے
اور یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے آنے والے مہینوں میں ہمیشہ خوشی ملیگی - اور رہی بات وطن عزیز کی تو اس ملک میں بھی بہت سارے خرافاتیاں پائ جاتی ہیں سب کا نام لینے کی گنجائش نہیں انہیں میں سے ایک گاڑی ریسنگ کے شائقین کثرت سے دیکھے جاتے ہیں اور کتنے اسی رات کو صحیح سے نہ چلانے کی وجہ سے موت کو گلہ لگالیتے ہیں
- برازیل کے باشندے اس رات کو آنے والے مہینوں میں خوشیاں دیکھنے کے لیے دالیں کھاتے ہیں
- ان کے یہاں اس طرح کا رواج ہے
- اور اس سے یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے آنے والے بارہ مہینوں میں خوشیاں آئینگی اور پیسوں کی بڑھوتری ہوگی
- پیرس کے باشندے ایفل ٹاور کو گزشتہ سال نیلے رنگ سے چمکاکر نیے سال کا استقبال کیے تھے
- ایک رپورٹ کے مطابق 2022 میں جنوبی کوریا کے شہر سیول میں پٹاخہ کے ذریعہ استقبال دیکھنے کو ملا یہ واحد ایسا پایا گیا
- نیوزی لینڈ کے باشندے آک لینڈ کے سکائ ٹاور سے آتش بازی کے ذریعہ نئے سال کا آغاز کرتے ہیں
- برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کے ساحل پہ بھی آتش بازی کے ذریعہ استقبال کرتے ہیں ۔۔۔۔
- آسٹریلیا کے سڈنی ہاربر ٹاور پہ بھی اسی طرح نیے سال کا استقبال کرتے ہیں
نئے سال کا اسقبال سب سے زیادہ آتش بازی کے ذریعہ ہی ہر ملک میں کیا جاتا ہے جیسے ہی وقت گزرتے گزرتے بارہ بجتے ہیں پھر جس قدر شورو آتش بازی کی جاتی ہے اس کو کما حقہ سپرد قرطاس ممکن نہیں بس یوں سمجھ لیں کہ اس آتش بازی میں گم ہوکر کتنے لوگ آتش کی زد میں بھی آجاتے ہیں جس کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں تاریخ کے اوراق پلٹنے سے کتنے ہی داستانیں مل جائیں گی کہ فلاں فلاں جگہ اتنے لوگ اسی آتش بازی کی وجہ سے اس دنیا کو الوداع کہہ گئے
الله رب العزت کا لاکھ لاکھ شکرو احسان ہے کہ ہمیں اس نے امت محمدیہ میں پیدا کیا اور ان افعال قبیحہ و شنیعہ سے دور رہنے کا حکم دیا
بارگاہ رب العزت میں دعا گو ہوں کہ بار الہ آج قوم مسلم در در کی ٹھوکریں کھا رہی یا الله اس سال کو مسلمانوں کے لیے باخیر کردے
از قلم: مجیب الرحمٰن ثقافی
ڈنڈئ گڑھوا (جھارکھنڈ)
متعلم جامعہ مرکز الثقافة السنیة الاسلامیة کیرلا الھند