ذبیح اللہ کون؟حضرت اسماعیل یا حضرت اسحاق
ازقلم: محمد زبیر عالم مصباحی
یہود و نصاریٰ اور اہل ایمان کے درمیان صدیوں سے ذبیح کے سلسلے میں یہ بحث چھڑی ہوئی ہے کہ حضرت ابراہیم نے جسے ذبح کیا تھا وہ کون تھے؟ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام یا حضرت اسحاق علیہ السلام ۔اس سلسلے میں عیسائیوں نے تعصبا یہ دعوی کیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے منیٰ کی وادی میں جس فرزند ارجمند کو اللہ کی راہ میں قربان کیا تھا وہ حضرت اسحاق علیہ السلام ہیں- جب کہ آیات کریمہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں یہ واضح ثبوت ملتا ہے کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے اپنے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جس عزیزترین بیٹے کو راہ حق میں نچھاور کیا تھا وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں۔
عیسائی دعویدار اپنی دلیل میں موجودہ بائبل کی عبارت پیش کرتے ہیں کہ اس میں حضرت اسحاق کا تذکرہ ہے۔ بائبل کی جس عبارت سے وہ استدلال کرتے ہیں اس عبارت کا ترجمہ یہ ہے:” تب خدا نے اس (ابراہیم) سے کہا کہ اپنے اکلوتے بیٹے اسحاق کو جسے تو پیار کرتا ہے "موریا” علاقے میں لے جا میں تمہیں جس پہاڑ پر جانے کی نشاندہی کروں گا وہاں جاکر اپنے بیٹے کو قربان کر دے۔
(Bible:G:22:2)
اس سلسلے میں قرآن حکیم میں تو واضح دلیل ہے کہ ذبیح اللہ حضرت اسماعیل ہی ہیں جیسا کہ قرآن کریم کی ان آیات سے واضح ہوتا ہے : "اے میرے رب مجھے ایک اولاد عطا فرما ،چنانچہ ہم نے انہیں ایک بردبار بیٹے کی بشارت دی، پھر جب وہ ان کے ہمراہ کوشش کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو ابراہیم نے کہا: اے میرے بیٹے! میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔ اب بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے؟ بیٹے نے جواب دیا :ابا جان! وہی کچھ کجیے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے ،خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیں گے۔ پھر جب ان دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹایا تو اس وقت کا حال نہ پوچھ ہم نے اسے پکارا ابراہیم ! تو نے خواب سچ کر دکھایا، ہم یقینا نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی صلہ دیتے ہیں، بلاشبہ یہ ایک بڑی آزمائش تھی ۔ اور ہم نے ایک بڑی قربانی بطور فدیہ دے کر اسے( اسماعیل) کوچھڑا لیا اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی- ابراہیم پر سلام ہو ،ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں بلاشبہ وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے ، اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق کی بشارت دی جو نبی اور نیک بختوں میں ہوں گے۔
(سورہ:الصفت،آیت: ١٠٠ تا ١١٢)
اس آیت کریمہ میں واضح ہے کہ ذبیح اللہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں اور قربانی کے امتحان میں کامیابی کے بعد اللہ نے حضرت ابراہیم کو حضرت اسحاق کی ولادت کی خوش خبری دی ۔اور بائبل میں موجود ذبیح اللہ ہونے کی حیثیت سے حضرت اسحاق کا نام صراحت کے ساتھ مذکور ہے مگر یقینا ان کا نام ذکر کرنے میں تحریف ہوئی ہے اور یہ تحریف خود بائبل ہی کی عبارت سے پتہ چلتا ہے ،وہ یہ کہ بائبل میں حضرت اسحاق کے نام سے پہلے” Your dearly loved only son” بطور صفت مذکور ہے یعنی اللہ نے حضرت خلیل اللہ سے بہت ہی محبوب اور اکلوتے بیٹے کے بارے میں ذبح کا حکم دیا تھا اور آیت کریمہ اور احادیثِ نبویہ میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اکلوتے بیٹے حضرت اسحاق نہیں بلکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ دلائل اور حقائق حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذبیح ہونے کو ثابت کرتے ہیں اور حضرت اسحاق کے ذبیح اللہ ہونے کا دعوی،دعوی محض ہے دلائل سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔
ازقلم: محمد زبیر عالم مصباحی