منقبت در شان امیر المؤمنین سیدنا ابوبکر صدیقؓ
از: واصف رضاواصف
قربت شاہ زمن تجھ کوہے حاصل صدیق
اورغم یار کا مسکن ہے ترا دل صدیق
صدق ،اخلاص، وفا، جودوسخا میں لاریب
دہر میں کوئی نہیں تیرا مماثل صدیق
حق توصیف وثناکیسے اداہو ،جب ہیں
متن قرآں سےعیاں تیرے فضائل صدیق
قریۂ فکر میں ہوتی ہے کرم کی بارش
آپ کےنام کی سجتی ہے جو محفل صدیق
صحن دل میں کبھی ہوجاے نزول اجلال
کب سے ہے طالب اکرام یہ سائل صدیق
ڈگمگایا نہ کسی موڑ پہ بھی پاے ثبات
دائمی اسوۂ سرور پہ تھے عامل صدیق
گلشن دہر کی پرکیف بہاروں میں ،ترے
صدق کے نغمے سناتے ہیں عنادل صدیق
عشق سرکار ہی تھا ان کا متاع ہستی
سوےرنگینیٔ عالم نہ تھے مائل صدیق
دیکھتے تک نہیں اغیار کی چوکھٹ واللہ
ایسے خودار ہیں ہوتے ترے سائل صدیق
خالق کل نے انھیں ایسے مراتب بخشے
جز نبوت کے ہیں ہرفضل کے حامل صدیق
ہوگیا تیرے غلاموں کی صفوں میں آکر
واصف ہیچ مداں رشک کے قابل صدیق