انگریری زبان یا تعیلم حاصل کرنا فتاوی رضویہ کی روشنی میں
مسئلہ ۳۲: ا ز ملک بنگال موضع رام پور ڈاکخانہ کجرہ ضلع پیرہ حال مقام خواجہ قطب بریلی محمد الہ طالبعلم ۱۲ ربیع الاول ۱۳۳۳ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسلمانوں کو انگریزی پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور بعض انگریزی خواں کہتے ہیں کہ مولوی لوگ کیا جانتے ہیں۔ کیا اس لفظ سے علم کی حقارت نہیں ہوتی؟ اگر ایسا کہے تو کافر ہوگایا نہیں؟ بینوا توجروا
الجواب: ایسی انگریزی پڑھنا جس سے عقائد فاسد ہوں اور جس سے علمائے دین کی توہین دل میں آئے انگریزی ہو خواہ کچھ ہو ایسی چیز پڑھنا حرام ہے اور یہ لفظ کہ ”مولوی لوگ کیاجانتے ہیں” اس سے ضرور علماء کی تحقیر نکلتی ہے اور علمائے دین کی تحقیر کفرہے۔
(فتاوی رضویہ جلد 14 صفحہ 242)
سوال: انگریزی پڑھنا جائزہے یانہیں؟
الجواب: ذی علم مسلمان اگر بہ نیت رد نصاری انگریزی پڑھے اجر پائے گا اور دنیا کے لئے صرف زبان سیکھنے یاحساب اقلیدس جغرافیہ جائزعلم پڑھنے میں حرج نہیں بشرطیکہ ہمہ تن اس میں مصروف ہوکر اپنے دین وعلم سے غافل نہ ہوجائے ورنہ جو چیز اپنا دین وعلم بقدر فرض سیکھنے میں مانع آئے حرام ہے اس طرح وہ کتابیں جن میں نصاری کے عقائد باطلہ مثل انکار وجود آسمان وغیرہ درج ہیں ان کا پڑھنا بھی روانہیں۔ وﷲ تعالی اعلم
(فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 530)
مسئلہ ۳۴۲: ازسوائی مادھوپور قصبہ سانگود ریاست کوٹہ راجپوتانہ مرسلہ الف خاں مہتمم مدرسہ انجمن اسلامیہ ۱۲ذی الحجہ ۱۳۳۵ھ
تعلیم انگریزی و ہندی کی مسلمان کوجائزہے یانہیں؟
الجواب : غیر دین کی ایسی تعلیم کہ تعلیم ضروری دین کو روکے مطلقا حرام ہے، فارسی ہو یا انگریزی یا ہندی، نیز ان باتوں کی تعلیم جو عقائد اسلام کے خلاف ہیں جیسے وجود آسمان کا انکار یا وجود جن وشیطان کا انکار یا زمین کی گردش سے لیل ونہار یا آسمانوں کا خرق والتیام محال ہونا یا اعادہ معدوم ناممکن ہونا وغیرذلک عقائد باطلہ کہ فلسفہ قدیمہ جدیدہ میں ہیں ان کا پڑھنا پڑھانا حرام ہے کسی زبان میں ہو نیز ایسی تعلیم جس میں نیچریوں دہریوں کی صحبت رہے ان کا اثر پڑے دین کی گرہ سست ہو یاکھل جائے، اور اگرجملہ مفاسد سے پاک ہو تو علوم آلیہ مثل ریاضی وہندسہ وحساب وجبرومقابلہ وجغرافیہ وامثال ذلک ضروریات دینیہ سیکھنے کے بعد سیکھنے کی کوئی ممانعت نہیں کسی زبان میں ہو اور نفس زبان کا سیکھنا کوئی حرج رکھتاہی نہیں۔ وﷲ تعالی اعلم
(فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 696)
ازشہرکانپور مرسلہ مولوی سلیمان صاحب مدرس دارالعلوم
قرآن شریف میں عربی عبارت کے نیچے اردو میں ترجمہ اور انگریزی یا بنگلہ زبان میں مطالب و شان نزول وقصص کالکھنا درست ہے یانہیں؟
الجواب : جائز ہے جبکہ فائدے مطابق شرع ہوں۔ وﷲ تعالی اعلم
(فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 699)
مسئلہ ۳۵۰ :ازاردہ نگلہ ڈاکخانہ اچھنیرا ضلع آگرہ مرسلہ صادق علی خاں صاحب ۲۵شوال ۱۳۳۶ھ اس خیال سے انگریزی پڑھنا اور پڑھوانا بچوں کو کہ اس میں عز وجاہ دنیوی ہے یاحصول دنیا کابڑا ذریعہ ہے جائزہے یاناجائز؟
الجواب : سائنس وغیرہ وہ فنون وکتب پڑھنی جن میں انکار وجود آسمان وگردش آفتاب وغیرہ کفریات کی تعلیم ہو حرام ہے، اور وہ نوکری جوخود حرام یاحرام میں اعانت ہے اس کی نیت سے پڑھنا بھی حرام ہے اور اگرجائز فنون جائز نوکری کے لئے پڑھے تو جائز ہے جبکہ اس میں وہ انہماک نہ ہو کہ اپنے ضروریات دین وعلوم فرض کی تعلیم سے باز رکھے ورنہ جو فرض سے باز رکھے حرام ہے اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اپنے دین واخلاق ووضع پر اثرنہ پڑے، اسلامی عقائد وخیالات پرثابت ومستقیم اور مسلمانی وضع پرقائم رہے ان سب شرائط کے اجتماع کے بعد جائز رزق حاصل کرنے کے لئے حرج نہیں رہی اس سے عز وجاہ دنیوی کی طلب، طلب جاہ خود ناجائز ہے اگرچہ عربی زبان واسلامی علوم سے ہو نہ کہ وہ جاہ کہ استقامت علی الدین کے ساتھ کم جمع ہو۔
قال ﷲ تعالی ایبتغون عندھم العزۃ فان العزۃ ﷲ جمیعا واﷲ تعالی اعلم
اﷲ تعالی نے ارشاد فرمایا: کیا وہ ان کے ہاں عزت تلاش کرتے ہیں حالانکہ سب عزت ﷲ تعالی کے لئے ہے۔ واﷲ تعالی اعلم(ت)
(فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 703)